لمحاتِ ربُودگی تخلیل بہشت ساماں اور تصور لامکانی ہے ہے دِل کہنے پہ آمادہ…
تجھ پہ کب اعتبار ہے!!! تجھ پہ کب اعتبار ہے زندگی چند…
عالمِ یاس میں گالوں پہ رِس رہی ہے اشکوں کی باڑ جانم…
نالۂ دل زخم ہیں تازہ بہ تازہ خُون فِشاں کوئی نہیں تن…
یہ بحرِ آزمائش یُوں طلاطم خیز تھا لیکن مکیں ہندؔ کے مُفکریں نے…
خدا کے نور سے روشن ہوا ہے دو جہاں بے شک…
دل نے اِک رہ ڈھونڈ لی جب وہ میرے سامنے میں ان…
محمد اسد اللہ استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے ان…
میرے پاس تمہارے خط نہیں رہے میری مانگ میں تیرے ستارے نہیں…
گرحادثۂ دہر سے ہم دوچار نہیں ہوتے ہوتے ہوئے بھی صحت مند…
Copy Not Allowed
Sign in to your account
Remember me