نظمیں

تجھ پہ کب اعتبار ہے!!!

تجھ پہ کب اعتبار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
کہیں موجِ دریا ، کہیں ساحل ہے تو
کہیں آشکارا ، کہیں اُوجھل ہے تو
چند گھڑی مستعار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
کوئی جہد پیہم کوئی امتحان سمجھتا ہے
کوئی مُشکل تو کوئی آسان سمجھتا ہے
تجھ پہ کب اختیار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
کہیں عیش ومستی، کہیں بے بسی ہے تو
کہیںفقر و فاقہ ، کہیں بے کسی ہے تو
دو دھاری تلوار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
غم دے کر کسی کو نڈھال کرتی ہو
بھوک سے کسی کا بُرا حال کرتی ہو
بر سرِ پیکار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
کہیں ظُلمتیں ، کہیں اُجالے پڑے ہیں
کہیں روٹیوں کے لالے پڑے ہیں
ہر آن سوگوار ہے زندگی
چند روزہ بہار ہے زندگی
تجھ پہ کب اعتبار ہے زندگی

خوشنویس میر مشتاق
ایسو اننت ناگ ، کشمیر
[email protected]

توصیفی ماہیے
روشن ضمیر

دُھن جانتے ہیں نیارے
شاذ ؔ یقیں کر لو
ہر روپ کے ہیں دھارے
���
دل کے بڑے ہیں سچّے
مل کے کبھی دیکھو !
من کے بھی ہیں وہ اُ جلے
���
کرتے بڑوں کی عزت
شاملِ فطرت ہے
چھوٹوں کے لئے شفقت
���
فن کو وہ جلا دیتے
بات نرالی ہے
حکمت وہ لگا دیتے
���
ہر بات صداقت کی
خوب وہ کہتے ہیں
محفل کی نزاکت کی

خطاب عالم شاذؔؔ
مغربی بنگال،موبائل نمبر؛ 8777536722