کس رات عدو ئے جاں کے ستم یاد نہیں آئے باغِ حیات میں تُند کبھی باد نہیں آئے آتش مزاج آندھیوں کی ناد نہیں آئے کردے نظامِ زیست کا جو سلسلہ برہم مخلوق پہ ایسی کبھی…
قطعات احساس پہ گرتے ہیں اوقات کے پتھر جذبوں کو کچل دیتے حالات کے پتھر اشکوں نے اُجاڑا میرے ارمانوں کا گلشن آنکھوں سے برستے ہیں جو برسات کے پتھر لائے گئے قاتل کردار میں فاسق…