سمندروں میں یہاں جو بدن نہیں اُترے کبھی ہتھیلی پہ ان کی…
جب سے ناسا نے بنایا ہے یہ رستہ چاند پر تیری خاطر…
کب رہی ہے زندگانی دیر پا اے دوستو ایک دن ہوکے رہے…
اس سے جس نے بھی دوستی کی ہے اس سے ہی اس…
حسن کو بے نقاب دیکھ لیا خوبصورت عذاب دیکھ لیا روشنی بھر…
برسوں سے رہ رہا ہوں میں وہم و گماں کے بیچ یعنی…
صبر و فرصت کی بات کرنی ہے کچھ تو فرقت کی بات…
بامِ اُلفت پر فلک سے آج پھر اُترا ہے چاند شاد آنکھیں…
دل کی گہرائی میں درد چھپانا ہے ہم کو گُھٹ گُھٹ کر…
ایسے لگتا ہے وہ ہزاروں میں چاند ہوتا ہے جیسے تاروں میں…
Sign in to your account
Remember me