آج ہو یا کل

دستبردار ہونا پڑے گا آج یا کل
ہر شے اپنا سمجھ بیٹھا ہوں
یہ بھی میرا وہ بھی ہے میرا
ہم خود کے نہیں
غفلت میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن
 مادیت پرستی دل دل میں
گھر کر گئی
دودھ میں پانی
انسانیت میں حیوانیت
سچ میں جھوٹ اور منہ میں
رام رام بغل میں چُھری
ڈسنے والے ڈستے ہیں زہر دینے والے
 زہر ہی دینگے ۔۔۔۔
گائے اور سانپ میں فرق ہے
گائے کوگھاس ڈالو گے
تو دودھ دے گی
سانپ کو دودھ ڈالو گے تو
 زہر ہی دیگا ۔۔۔۔۔۔
مفاد پرستی کے جال میں
اپنوں کے اپنے بھی پراے
ہوگئے ۔۔۔۔
فانی چیزوں کی محبت میں
بس رسوائی ہی رسوائی
ہیں مصروف سب گنتی میں
کتنا آیا ، کیا کمایا ۔کیا کیا بنایا۔۔۔
مصروف ہیں سب گنتی میں
مصروف ہیں وہ بھی
دونوں فرشتے
گنتی میں لکھتے ہیں اعمال نامہ
کونسا پلڑا بھاری ہوگا
ہے دارومدار بس نیتوں پر
ہے زندگی بس مختصر
ہے وقت سب کا مقرر
ہے سب یہاں بس رہ گزر
دستبردار ہونا ہی ہے
آج ہو یا کل
سبدر شبیر
اوٹوہ اہربل
موبائل نمبر؛9797008660