نظمیں

پُر عقیدت روحِ فداؔ کو سلام
(بروفات فداؔ کشتواڑی)

کرگیا شاعر فداؔ جگ سے کنارا کر گیا
محفلِ شعرأ کو آخر بے سہارا کر گیا

قلم سے اسکے بہا کرتی تھی اکثر جُوئے شیر
جاتے جاتے آبِ ہستی کویہ کھارا کر گیا

تھا رموزِ حُسنِ فطرت کا یہ کامل رازداں
دورِ عشرتؔ کو یہ زندہ پھر دوبارہ کرگیا

اس جہانِ بے ثباتی کویہ کہکر الوداع
ہنستے ہنستے دائمی رُخصت گوارا کر گیا

ایک دن بُجھنا اٹل ہے شمعِ ہستی کا چراغ
موت کو لبیک کم سن اور داراکر گیا

باندھ لو عُشاقؔ تم بھی اپنا اَب رختِ سفر
تیری ہستی کو بھی ’’دمہ‘‘ پارہ پارہ کرگیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی کو ہے نہیں حاصل دوام
عارضی عالم کے ہیں یہ درد بام

آنے جانے کا ہے اَزلی سلسلہ
اَجل آخر زندگی کا ہے انجام

بعدِ مُردن کہتے ہیں اکثر یہ لوگ
ہوگیا بالا خرش قصہ تمام

پھر خلائوں میں اُڑیں ارواح کے غول
سفر ہوتا اُن کا اکثر ناتمام

موت کا اک دن مقرر ہے میاں
سب نے کرنا ایک دِن ہے نوشِ جام

ہوتے ہیں مسمار آخر تاجِ زیست
ایک اللہ کا نہیں مٹتا ہے نام

دل حزیں عُشاقؔ کہہ دو مختصر
پُرعقیدت روحِ فداؔ کو سلام

جگدیش راج رانا عشاق ؔکشتواڑی
صدر انجمن ترقی اردو (ہند) شاخ کشواڑ
موبائل نمبر;9697524469

پھر اُسی راہ پر
’’بیہ تتھی وَتِہ پیٹھ‘
کشمیری نظم کا اردو ترجمہ

وہی سنگِ میل
وہی دھان کے کھیت، باغ بازار
وہی سیدھا سا گائوں کا بزرگ
رئیس کا وہی ڈالان والا مہمان خانہ
میں بھی وہی
مگر اُن میں سے تو مجھے
کوئی پہچانتا نہیں اب۔
یہ سبھی تو جانتے تھے مجھے
بچپن سے ہی ۔۔۔۔
یاتو اب اُن کومیری محبت نہیں
رہی
یا میری آنکھوں کا پانی ہی سوکھ
چکا ہے۔

ڈاکٹر رفیق مسعودی
ترجمہ
ساگر نظیر

 

مبارک ہو نیا سال
سکھ، نام، ترقی، خوشی اور پیار نیا سال
یہ نعمتیں ساری دے تجھے یار نیا سال
ہستی یہ تمہاری کرے گلزار نیا سال
ہو تم کو مبارک اے مرے یار نیا سال
آیا ہے خوشا مرحبا صد مرحبا اب کے
ان سے کراتا پیار کا اقرار نیا سال
صدقے میں تمہارے اے مری جانِ محبت
خوشیوں کی کئے دیتا ہے بھر مار نیا سال
مت پوچھئے کس لطف کا ماحول اُبھرتا
ان کا بھی کرا دیتا جو دیدار نیا سال
لایا ہے مری ذات کی تحریک کی خاطر
خوابوں کا سکوں یادوں کا آزار نیا سال
اے یار عجب زندہ دلی پائی ہے اِس میں
لگتا ہے مجھے تیرا پرستار نیا سال
دیکھو تو مری زیست کا وہ بن گئے حصہ
کیا خوب لئے آیا ہے اپہار نیا سال

ذکی طارق بارہ بنکوی
ایڈیٹر،ہفت روزہ صدائے بسمل
سعادتگنج،بارہ بنکی(یو۔پی)

 

آدمی
قیس سا اب کہاں سر پھرا آدمی
بے ریا آدمی، باوفا آدمی
درد تنہائی کا سہہ رہا ہے بہت
اپنے معشوق سے ہے جدا آدمی
زندگی سے ہے بے زار کیوں اس قدر
چاہے چھوٹا ہو یا ہو بڑا آدمی
اس کا چارہ کوئی ، اے خرد مند شہر
دور ظلمت میں جو ہے پھنسا آدمی
سُکھ کے دن زندگی میں ملیں گے ،تجھے
آدمی ! پہلے بن کے دِکھا آدمی
فرق سب اصل میں بس مزاجوں کا ہے
یہ بھلا آدمی ، وہ بُرا آدمی
ایسے حالات میں جی رہے ہیں جو ہم
دے رہا ہے کوئی تو دعا آدمی
کب یہ محسوس انجم ؔکرے گا کوئی
کچھ نہیں آدمی کے سوا آدمی

فریدہ انجم
پٹنہ سٹی، بہار
موبائل نمبر؛8235851828

 

ایک ورق اُلٹ دیا

وہی رات، وہی دن
وہی سماں آسیب زدہ
بے قرار انسان
بے چین روح
چیخیں، سسکیاں، آہیں
اِنصاف کا قتل
کل بھی تھا
آج بھی ہے۔
کیا بدلا ہے، کچھ نہیں
پھر نئے سال کا شور کیوں
صرف کلینڈر ہی چُھپا ہے
اور ایک ورق اُلٹ دیا

امداد ساقی
لعل بازار،سرینگر
موبائل نمبر؛9419000643