Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
غرلیات

غزل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 24, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
6 Min Read
SHARE
 اس لئے ہے زباں پر نام اُس کا
ذکر ہوتا ہے صبح و شام اُس کا
 
جب ملے وہ چراتا ہے نظریں
یہ ہے جذبۂ انتقام اُس کا
 
ہر کرم اُس کا دوسروں کے لئے 
جو ستم بھی ہے میرے نام اُس کا
 
کوئی فنکار بھی ہو دُنیا میں
زندہ رکھتا ہے اُس کو کام اُس کا
 
دل بڑے زور سے دھڑکتا ہے
جب کبھی ملتا ہے سلام اُس کا
 
پھیل جاتے ہیں یادوں کے سائے
جب خیال آئے وقتِ شام اُس کا
 
جس کو فردا کی فکر رہتی ہے
ذہن ہوتا ہے تیز گام اُس کا
 
پیش آتا ہے جو محبت سے 
میرے دل میں ہے احترام اُس کا
 
عرشؔ کو جانتے ہیں مدت سے
پڑھتے رہتے ہیں ہم کلام اُس کا
 
عرش صہبائیؔ
ریشم گھر کالونی جموں،موبائل نمبر؛8493876473
 
 
 
حوصلہ تھا، سفر نہیں تھا
مرے مقدر میں گھر نہیں تھا
غموں کی روداد اور بھی تھی
یہ قصئہ مختصر نہیں تھا
اندھیری راتوں میں گھر سے نکلے
تمہیں کسی کا بھی ڈر نہیں تھا
یہ ایک جگنو کی روشنی تھی
یہاں تو کوئی قمر نہیں تھا
سب آشیانے اُجڑ چکے تھے
کہیں پرندوں کاپَر نہیں تھا
تجھے یقینا بچا ہی لیتا
میری دعا میں اثر نہیں تھا
جو رات شعلوں کی ذد میں آیا
کہیں وہ میرا تو گھر نہیں تھا
جہاں سے جاویدؔ مڑ کے دیکھا
کوئی تاحدِ نظر نہیں تھا
 
سردار جاوید خان
مہنڈر، پونچھ
رابطہ؛ 9697440404
 
 
مسافتوں سے میں تھک گیا ہوں
یہاں وہاں دوُر تک گیا ہوں
 
میں نخلِِ آدم کا اک ثمر ہوں
ہوائے ہستی سے پک گیا ہوں
 
حسین صورت کا تیری پرَتَو
پڑا تو دل سا دھڑک گیا ہوں
 
بہت اُڑا کر دھواں غزل کا
میں نام بن کر چمک گیا ہوں
 
تو نگری تھی نہ میکشی کی
تو اَشک پی کر بہک گیا ہوں
 
کہیں جو فاروقؔ زخم چیخے
میں لے کے تازہ نمک گیا ہوں
 
فاروق احمد فاروقؔ
اقبال کالونی۔ آنچی ڈورہ اننت ناگ
9906482111
 
 
اُس میں کیا کیا عیّاری مکّاری ہے
بات بات میں دکھلاتا فنکاری ہے
ڈھلکا ہے جو اک مظلوم کی آنکھوں سے
اک قطرہ سو دریائوں پر بھاری ہے
زندہ ہے شیطان ابھی تک اندر کا
خود سے میری جنگ ابھی تک جاری ہے
اُس کے کھیل تماشے فہم سے بالا ہیں
وہ جو اوپر بیٹھا ایک مداری ہے
آوازوں کی بستی میں خاموشی پر
قدم قدم پر کتنی پہرے داری ہے
بھڑک اُٹھے گی جب بھی سورج آئے گا
ظلمت کی اِس راکھ میں اک چنگاری ہے
میں نے پوچھا توڑ رہے ہو رشتہ کیوں
ہنس کر بولا یہ تو دنیا داری ہے
کون بدلتا ہے بے کار ہی لہجہ یوں
کچھ تو ہوگا جس کی پردہ داری ہے
 
دیپک آرسیؔ
203/A، جانی پور کالونی جموں-180007
رابطہ؛ 9858667006
 
 
وہ مجھ سے دور ہوتا جا رہا ہے 
بہت  مغرور ہوتا  جا رہا  ہے
 
بناپتھر مرا دل ایک عرصہ 
مگر اب چُور ہوتا جا رہا ہے
 
ہوا کرتا تھا جو محفل کی زینت
وہ کیوں مستور ہوتا جا رہا ہے
 
کہاں پر پائوں گا وہ شوخیاں میں
یہ دل مجبور ہوتا جا رہا ہے 
 
تو آہیں بھر رہا ہے، اور کوئی 
بہت مسرور ہوتا جا رہا ہے
 
تمہیں خوشحالؔ دیکھے کس طرح سے
وہ خود معذور ہوتا جارہا ہے
 
میر خوشحالؔ احمد 
دلدار کرناہ 
موبائل نمبر؛ 9622772188
 
 
 
پلانے کا نہیں مے ساقیٔ بے گانہ رو ہم کو
نظر آتے ہیں منہ پھیرے ہوئے جام و سبُو ہم کو
ہے فطرت اُن کی عاشق کی اَنا پر چوٹ کرنے کی
بہت مہنگا پڑے گا یوں بچانا آبرو ہم کو
دِلِ دیوانہ خُونے ہم کو مہلت دی نہ کچھ اِس کی
ذرا اہلِ فراست سے تھی کرنا گفتگو ہم کو
نظرآتی ہے اِس میں سے بھی رنگین صورتِ جاناں
اِسی خاطر ہے پیارا یار کا خوش رنگ مُو ہم کو
نظرآتے ہیں ہم کو پھول اب راہوں کے پتھر بھی
خدا نے کردیا یوں آشنائے رنگ وبُو ہم کو
ہماری چشمِ بینا پر یہی احسان کردے تُو
تخیل توکرا سکتا ہے اُن کے روبرو ہم کو
کھڑی ہے تشنگی اپنی ترے در پر گدا بن کر
خدا را بخش دے پھر سے وہ شیریں آب جُو ہم کو
عبث ہی کی کسی کی آرزو بھی ہم نے اے پنچھیؔ
کبھی کب چین لینے دے کسی کی آرزو ہم کو
 
سردار پنچھیؔ
چیٹھی نگر، مالیر کوٹلہ روڑ، کھنہ۔ 141401، پنجاب
موبائل نمبر؛09417091668
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین
عمرعبداللہ کی لوگوں کو عید الضحیٰ کی مبارکباد دی
تازہ ترین
راجوری میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کیلئے لوگ امڈ پڑے قربانی کے جانوروں کی مانگ میں اضافہ، قیمتوں میں بھی تیزی، منڈی میں گہما گہمی عروج پر
پیر پنچال
ڈی سی اور ایس ایس پی راجوری نے مرکزی عیدگاہ کا دورہ کیا
پیر پنچال

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

May 31, 2025
غرلیات

غزلیات

May 24, 2025
غرلیات

غزلیات

May 17, 2025
غرلیات

غزلیات

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?