اشفاق سعید
سرینگر//جموں وکشمیر میں متواسط طبقہ کیلئے گھر وںکی تعمیر بھی اب مشکل بن رہی ہے کیونکہ تعمیراتی میٹریل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں اور گذشتہ 3برسوں کے دوران اینٹ ، ریت ، باجری ، پتھروں اور سیمنٹ کے بائو آسمان کو چھو رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ انتظامیہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے ، حد تو یہ ہے کہ حکومت نے جن اشیاء کی قیمتیں مقرر کر رکھی ہیں ان پربھی عمل درآمد نہیں کرایا جا رہا ہے۔ 3ہزار اینٹیں، جس کی سرکاری قیمتیں 21ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، 27ہزار سے 32ہزار میں فروخت کی جا رہی ہیں۔
ریت ،بجری اور پتھر کی قیمتیں میں بھی گذشتہ تین برسوں کے دوران 20سے 30فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے ایک برس میں صرف سریا کی قیمتوں میں کمی آئی ہے کیونکہ سال2019میں فی کونٹل کی قیمت جہاں 8ہزار روپے تک جا پہنچی تھی ،وہیں اب اس کی ہول سیل قیمت پھر 6ہزار 400ہے، تاہم یہ بازاز سے 7ہزار روپے میں ملتا ہے ،اسی طرح سیمنٹ مارکیٹ میںلوگوں تک 530سے550 روپے میں پہنچتا ہے۔محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ نے نالوں سے نکلنے والے پتھروں ، ریت ، باجری اور بلڈروں کی قیمتیں اگرچہ مقرر کی ہیں ،لیکن حد یہ ہے کہ ان قیمتوں سے زیادہ یہ فروخت ہو رہی ہیں ۔محکمہ نے بغیر ٹرانسپورٹ کے پتھروں کی قیمت ایک ٹپر 1140روپے مقرر رکھی ہے، جبکہ ریت کا ایک ٹپر4147روپے تک ہے ،اسی طرح نالہ باجری کی قیمت 2310روپے مقرر ہے ،کریشر باجری 3165روپے بغیر ٹرانسپورٹ کے مقرر کی گئی ہے اور بولڈر پتھر 943روپے ہے ۔محکمہ کی ان قیمتوں کو بالائے طاق رکھ کر کاروباری من مرضی سے یہ فروخت کر رہے ہیں اور اس پر کسی کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔سرینگر میں ریت کا ایک ٹپر 12ہزار سے 15ہزار روپے تک فروخت کیا جارہا ہے، جو پہلے 6سے 8ہزار میں تھا۔ پتھروں کا ایک ٹپر 6 سے 10ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے جو محض 3سال قبل 3500 میں فروخت ہوتا تھا۔باجری 10سے 15ہزارروپے میں فی الوقت فروخت کی جارہی ہے جس کی قیمت3سال قبل 5 سے 6ہزار روپے تھی ۔اینٹوں کا ایک ٹپر جس میں 3000اینٹیں ہوتی ہیں 28000 سے 32000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جبکہ حکومت کی منظور شدہ قیمت 21000 روپے ہے اور یہ اینٹ دور افتارہ علاقوں میں50ہزار سے 70اور ہزار تک پہنچتی ہیں ۔
، اینٹ بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ جو میٹریل لگتا ہے وہ انہیں مہنگے داموں مل رہا ہے جبکہ کئی بار انہوں نے اس تعلق سے حکام کو آگاہ بھی کیا لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی۔اینٹ بٹھ ایسوسی ایشن کے صدر ظہور ملک نے بتایا کہ حکام نے قیمتیں مقرر کر نے کے دوران ان سے کوئی بھی رابطہ نہیں کیا۔محکمہ جیالوجی اینڈ مائنگ کے جوائنٹ ڈائریکٹر نثار احمد خواجہ نے بتایا کہ قیمتیں ضلع سطح پر ڈپٹی کمشنروں کی طرف سے مقرر کی جاتی ہیں اور قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے حوالے سے ہماری طرف سے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی ٹیمیں متحرک ہیں اور ہر ضلع میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے ۔