یورپی یونین سے لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت ختم بین الاقوامی طلبہ پر نئی پابندی عائد کرنیکا برطانیہ کا منصوبہ

یو این آئی

لندن//حکومت برطانیہ نے ویزا کی نئی پابندیوں کا اعلان کردیا جو بین الاقوامی طلبہ کو متاثر کریں گی۔ڈان میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نئے اقدامات کے تحت صرف 2 سال سے زائد عرصے تک چلنے والے ریسرچ پروگرام سے منسلک پوسٹ گریجویٹ کورسز کے طلبہ دورانِ تعلیم اپنے زیر کفالت افراد کو برطانیہ لانے کے اہل ہوں گے ۔

 

بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ نے یورپی یونین سے لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت ختم کر دی ہے ، لیکن رواں سال ہجرت کی تعداد ریکارڈ بلندیوں کو پہنچنے والی ہے ۔اس میں سے زیادہ تر عنصر یوکرین، ہانگ کانگ اور افغانستان سے فرار ہونے والے لوگوں کے لیے مخصوص ویزا اسکیموں کا ہے لیکن خاص طور پر ہندوستان اور نائیجیریا سے طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔

 

اس اقدام نے سیاسی تنازع کو جنم دیا اور گزشتہ ہفتے اس معاملے پر کابینہ کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی جب دائیں بازو کی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے اپنی ہی حکومت پر زور دیا کہ وہ مزید سخت ہوجائے ۔تاہم مالیات اور تعلیم کے وزرا وزیر داخلہ کی مخالفت کرتے اور غیر ملکی کارکنوں کی جانب سے لائی جانے والی مہارتوں اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی جانب سے ادا کی جانے والی اعلی فیسوں کی قدر کرتے ہیں۔سویلا بریورمین نے پارلیمنٹ میں دیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ گزشتہ سال بین الاقوامی طلبہ کے زیر کفالت افراد کو تقریباً ایک لاکھ 36 ہزار ویزے جاری کیے گئے تھے ۔