عالمی یوم سیاحت ٹورازم سے جڑے لوگوں کے چہروں پر کئی سال بعد مسکراہٹ آگئی

سرمائی ایام میں مہمانوں کی بھاری آمد کا ایک بار پھر انتظار،امسال وسط ستمبر تک قریب 18لاکھ کی سیر و تفریح
بلال فرقانی

سرینگر// عالمی یوم سیاحت پر وادی میں سیاحت سے جڑے لوگ امسال ریکارڑ توڑ سیاحوں کی آمد سے مطمئن نظر آرہے ہیں تاہم ماہرین ماحولیات سیلانیوں کی غیر منصوبہ بند آمد سے فکر مند بھی نظر آرہے ہیں۔ دنیا بھر میں27 ستمبر کو ’عالمی یوم سیاحت‘ سیاحت کی اہمیت اور اس کی سماجی، ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی اقدار کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ امسال عالمی سطح پر اس کا موضوع’’سیاحت پر نظر ثانی‘ رکھا گیا ہے۔ وادی میں گزشتہ برسوں کی صورتحال اور ما بعد کوویڈ حالات کی وجہ سے سیلانیوں کی بہت کم تعداد وارد ہپوئی،جس کے نتیجے میں اس کاروبار سے جڑے لوگوں کو کافی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ امسال تاہم ایک بار پھر سیاحتی شعبے میں چار چاند لگ گئے اور ریکارڈ توڑ سیلانیوں کی آمد سے گزشتہ برسوں کے دوران اس شعبے کو ہوئے نقصان کی کسی حد تک بھر پائی ہوئی۔ سیاحت سے جڑے تاجروں و کارباریوں کے علاوہ ہوٹل و ہاوس بوٹ مالکان، شکار ہ بانوں و مرکبانوں اور سیاحتی مقامات کے گردو نواح میں کشمیری دست کاری فروخت کرکے اپنا روزگار کمانے والوں کے چہرئوں پر پھر مسکراہٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ محکمہ سیاحت کے حکام نے بتایا کہ امسال وادی میں ریکارڈ توڑ سیاحوں کی آمد ، ایک حوصلہ افزا رجحان رہا۔اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے وسط تک17لاکھ89ہزار413 سیلانیوں نے وادی میں حسین نظاروں کا لطف اٹھایا،جبکہ اس سے قبل سال2013میں قریب13لاکھ سیاح وارد کشمیر ہوئے تھے۔ امسال مئی میں سب سے زیادہ 3لاکھ 73 ہزار 494 سیاح جبکہ جون میں3لاکھ32ہزار520سیلانیوں نے کشمیر کا دور کیا۔ اگست میں اگر چہ صرف ایک لاکھ51ہزار779 وارد کشمیر ہوئے تاہم سب سے زیادہ غیر ملکی سیاح3ہزار140 اسی ماہ وادی پہنچے۔مجموعی طور پر امسال12ہزار822 غیر ملکی سیلانیوں نے بھی وادی میں قدرتی نظاروں کا لطف اٹھایا۔ اگرچہ وادی میں گزشتہ10برسوں میں سیاحوں کی ریکارڈ توڑ آمد نے سیاحتی شعبے کو خوشی کی نوید دی تاہم ماہرین ماحولیات اس طرح سیاحوں کی غیر منصوبہ بند آمد سے فکر مند بھی نظر آرہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام، گلمرگ، سونہ مرگ، پیر کی گلی جیسے مقامات پر بھیڑوں کے ریوڑ گھاس پھوس کھا کر ماحولیاتی توازن بگاڑنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ گلمرگ اور سونمرگ کے میدان روندے گئے ہیں۔ ڈل، ولر، آنچار اور مانسبل جھیلیں آلودہ ہو چکی ہیں۔ آبی ذخائر، چراگاہیں،قدرتی چشمے، گلیشیئر،مہم جوئی کے راستے سیاحوں کے غیر نظم و ضبط اور لاپرواہ رویے کی وجہ سے بڑی حد تک تنزلی کا شکار ہو چکے ہیں۔ سیاحت سے جڑے ہوئے لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ سرکار کو چاہے کہ وہ نئے سیاحتی مقامات کوفروغ دینے اور وہاں پر سیاحوں کیلئے سولیات فراہم کرنے کیلئے ایک جامع پالیسی مرتب کرے۔