نعتیں

نعتِ مقدسﷺ

خدا سے کیسے میں تقدیر میں لکھاؤں تجھے
اے شہرِ پاکِ نبیؐ کس طرح سے پاؤں تجھے
درِ رسول ؐپہ یہ عمر کاٹ کر اپنی
چل اے حیات مری اب سنوار لاؤں تجھے
نبی ؐکے شہر کے اوصاف میں سمایا ہوا
تصورات کا احوال آ سناؤں تجھے
نبی ؐکے عشق کا بس یاد کرکے ایک سبق
 اسی میں ہے بھلا اے دنیا بھول جاؤں تجھے
نبیؐ کی نعتِ مقدس اگر نہ لکھّوں تو
اے میرے ذہن بتا پھر کہاں کھپاؤں تجھے
خوشا نصیب ہے مرکز ترا دیارِ نبیؐ
مرے شعورِ عقیدت گلے لگاؤں تجھے
گھرا ہے ظلمت و بدعت میں تو دلِ ناداں
تباہیوں سے بتا کس طرح بچاؤں تجھے
اے حسنِ گنبدِ خضرا تو ہے نظر میں بسا
میں دیکھ دیکھ کے ہر لمحہ مسکراؤں تجھے
غمِ فراقِ مدینہ میں لمحہ لمحہ ذکیؔ
جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کیا بتاؤں تجھے
 
ذکی طارق بارہ بنکوی
 سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی
موبائل نمبر؛7007368108
 
 

نعت پاک

دل میں جو عشق مصطفیٰ ہی نہیں
پھرمسلمان تو رہاہی نہیں
جوکھلا آمنہ کے آنگن میں
پھول ایسا کوئی کھلاہی نہیں
ماسوا نعت خوانیٔ آقا
اب مرا کوئی مشغلہ ہی نہیں
خلد کا عشق مصطفٰی کے سوا
دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں
جو صحابہ میں تھا برائےدیں
ہم میں وہ جوش و ولولہ ہی نہیں
ان کو اپنی طرح کہا جس نے
اس کی نسلوں کا کچھ پتہ ہی نہیں
پیش تمثیل کیا کرے کوئی 
مثل آقا کوئی ہوا ہی نہیں 
پڑھیے دل سے درود آقاپر 
اس سے بہتر کوئی دواہی نہیں
ابن حیدر نہ سر کٹاتے تو
دین اسلام پھیلتا ہی نہیں
دل میں جس کے نہیں ہے حب رسول
اس سے زاہد ؔکا واسطہ ہی نہیں
 
محمد زاہد رضابنارسی 
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی۔ یوپی
 

صداقتوں کے پاسباں

 
شاہراہِ بدر سے بُلند یہی پُکار ہے
کہاں گئے وہ دین کے صداقتوں کے پاسباں
 
حِصار ہے  ظِلام کا یمین اور یسار میں 
  نَداردِ نظر ہوئے ہیں جُرأتوں کے آشیاں
 
لہو سے جن کے بدر کی فضائیں مُشک بار ہیں 
سلام پیش کررہے اُنہیں زمین و آسماں
 
رسولِ پاکؐ سے ہمیں زُبان سے ہیں اُلفتیں
وہ ؓتھے کہ جن کے قلب میں بسے رسولِ مہرباںؐ
 
ترس رہی ہیں آج بھی یہ چشم ہائے ستم کش
لگایئنگے گلے کہاں وہ راحتوں کے سائباں 
 
میری  نگاہِ شوق بھی ہے آرزو میں غوطہ زن
ملیں گی ایک دن مجھے بھی دیدہائے قُدسیاں
 
طُفیلؔ شفیع
حیدرپورہ سرینگر
موبائل نمبر؛6006081653