غزلیات

مجھے ز ما نے کی مشکلو ں سے نکا ل مُر شد
کہ گُمرہی میں بھٹک نہ جاؤں سنبھال مُرشد
بشر ہوں بھولے سے غیر در پر چلا بھی جاؤں
تُو اپنے د ل میں ذرا نہ لا نا ملا ل مُرشد
یہ کیسی تُو نے لگن لگا ئی  ہے  چا ہتو ں کی
مجھے  ہے  تیرا نما ز  میں  بھی خیال مُرشد
نو از نا  تو  ہے تیر ی فطر ت گد ا گر و ں کو
ہمیں بھی دے دے ذرا سی مٹی نہ ٹال مُرشد
میں تاب اُن کی نہ لا سکوں گا مجھے یقیں ہے
کہ جب بھی مُد ت کے بعد ہو گا وصال مُرشد
فلک نے جب بھی گرائی بجلی مکاں پہ میرے
مجھے بچا کر کیا ہے تُو نے کما ل مُرشد
عبا د تو ں کیلئے ہے کا فی یہ د ل کا  گوشہ
میر ے تصو ر میں تو  بسا ہے بلا ل مُرشد
میں چُن کے لایا ہوں تہہ سی موتی بصارتوں کے
مجھے سمند ر کی بن کے  لہر یں اُچھال  مُرشد
مجھے تمنا عر و ج کی ہے سفر ہے مشکل
کبھی نہ بھو لے سے بھی د کھا نا زوال مُرشد
 
پرویز مانوسؔ
آزاد بستی نٹی پورہ ویسٹ
موبائل نمبر؛ 9622937142
 
 
بکھر نہ جاؤں کہیں ٹوٹ کے سنبھال مجھے
جو تجھ کو سانچہ پسند ہے اسی میں ڈھال مجھے
ملیں گے تجھ کو وفا و خلوص کے موتی
اُتر کے دیکھ لے دل میں کبھی کھنگال  مجھے
اے زندگی ! میں تری ہر ادا سے واقف ہوں
جکڑ نہ پائے گا  رنگین تیرا جال مجھے
شہر سے اپنے مجھے ، بعد میں نکلوا نا
تو پہلے اپنے ذرا دل سے تو نکال  مجھے
کہ جس سے میں ترا دیوانہ بن کے رہ جاؤں
دکھا دے ایسا  کوئی کر کے تو کمال  مجھے
جو اس کے رخ سے جھلکتا ہے اس طرح سے کبھی
نظر نہ آیا کسی گل میں بھی جمال  مجھے
وہ  مجھ کو بھول گیا اس کا غم نہیں ہے رفیق
میں اس کو یاد نہ آیا ، یہ ہے ملال مجھے
 
رفیق عثمانی ؔ
 آکولہ، مہاراشٹرا
 
 
دِل کو دِل سے جُدا جُدا کرکے
آنکھ روئی ہے حوصلہ کرکے
ہائے قسمت یہ کیا کِیا ہم نے
نام دِل کے یہ سلسلہ کرکے
کیا کرے کوئی ان نمازوں کا
ہوگئیں جو قضا اَدا کرکے
ہوگئے اور بھی صنم  رُسوا
بے وجہ تم سے یوں گلہ کرکے
بھول بیٹھےتھے ہم خُدا کل تک
آج  روئے  خُدا خُدا کرکے
موت بھی دے اِلٰہی اب ہم کو
زِندگانی سے آشنا کرکے
دُھل گئے داغِ دِل خلشؔ میرے
اشک باری میں اِلتجا کرکے
 
خلشؔ 
لارم اسلام آباد کشمیر
 
 
پوچھتے ہو کہ کیا ہو گئے
شہر کا ماجرا ہو گئے
ہم کو لے آئے منظر پہ تم
اور خود لا پتہ ہو گئے
شوق سے ہم چڑھے دار پر
صبر کی انتہا ہو گئے
ہم جو نکلے سفر پر کبھی 
امن کا راستہ ہو گئے 
جب بھی ہم نے نظر پھیر لی
عدل کا فیصلہ ہو گئے
کچھ سبب ہے کہ یوں ہی نہیں
قتل ہم بے وجہ ہو گئے
دیکھ میرے قلم کا اثر 
لفظ رب کی رضا ہو گئے
کارواں کو ہے خدشہ بہت
اب کے تم رہنما ہو گئے
یار مضطرؔ ہیں کیوں دِل شکن
جب سے تُم دِل رُبا ہو گئے 
 
 اعجاز الحق مظفرؔ
کشتواڑ،موبائل نمبر؛9419121571
 
 
جب اُجالے نے سَویرا کر دیا
زندگی نے کیوں اندھیرا کر دیا
کیا یہ نکتہ ہائے لُقمانی ہے جو
میرے دشمن کو مسیحا کر دیا
کیا کہوں یہ مُعجزہ ہے یا کرم!!
جو نہیں تھا میرا میرا کر دیا
اُس نے پلکوں پہ بٹھا کر اس طرح
یوں مجھے آنکھوں کا تارا کر دیا
آشنائے محفلِ عیش و طرب
میں شبِ غم نے اکیلا کر دیا
مجھ میں آغازِ سُرورِ عشق نے
دردِ پیہم تیرا گہرا کر دیا
موجِ ہستی کا بھروسہ کیا کروں؟
شمعِٔ کُشتہ ہمارا کر دیا
آج مقتل میں اُتر کر یوں لگا
صدیوں کی یاری کا یہ کیا کر دیا
رونقِ بزمِ رقیباں سے سنو
آج یاورؔ نے کنارا کر دیا
 
یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
موبائل نمبر؛ 6005929160
 
 
مثلِ غنچہ نکھر گئی ہے تُو
گھر ، مرے دل میں کر گئی ہے تُو
گُھٹ رہا ہے بغیر تیرے دم
اے محبت کدھر گئی ہے تُو
زندگی! ہو بہو ہیں نخرے ترے
کون بولا سدھر گئی ہے تُو!
ہے سکوں ہی سکوں نسیمِ صبا
جب سے دل میں اُتر گئی ہے تُو
یہ لبِ شیریں اور میرا دل
گل بدن قتل کر گئی ہے تُو
یہ الگ بات مانتا نہیں دل
پر حقیقت میں مر گئی ہے تُو
پھول کے ہار ہاتھ میں لے کر
حسن کے کس نگر گئی ہے تُو ؟
ہائے ! وہ لذتِ اَلم بسملؔ
اے اُداسی کدھر گئی ہے تُو
 
سید مرتضیٰ بسملؔ
شانگس اسلام آباد،اننت ناگ
موبائل نمبر؛6005901367