غزلیات

ہر گھڑی زہر اُگلنا کوئی اچھا تو نہیں
مونگ کا سینے پہ دُلنا کوئی اچھا تو نہیں
خامشی کو بھی ذہانت کی علامت جانو
جابجا جیبھ کا چلنا کوئی اچھا تو نہیں
ہاتھ اپنا ہے جگن ناتھ سمجھ لو یارو
مانگ کےٹکڑوں پہ پلنا کوئی اچھا تو نہیں
نو بہ نو فکر کی تشکیل ضروری ہے مگر
پینترا روز بدلنا کوئی اچھا تو نہیں
کبھی تولہ کبھی ماشہ نہیں ہونا بہتر
بات بے بات اُچھلنا کوئی اچھا تو نہیں
گر ہیں احباب مقدر کے سکندر تو کیا
اُن کی تقدیر سے جلنا کوئی اچھا تو نہیں
ہر کسی کام میں تعجیل بُری ہوتی ہے
اور پھر ہاتھ کا مَلنا کوئی اچھا تو نہیں
آگے دیکھو چلو آگے کہ یہی ہے جینا
یادِ ماضی میں ہی گلنا کوئی اچھا تو نہیں
ہر گھڑی رنگ بدل لیتے ہو گرگٹ کی طرح
کام کا روز ہی ٹلنا کوئی اچھا تو نہیں
بُردباری ہے گرانقدر سا تحفہ بسملؔ
طیش میں یونہی اُبلناکوئی اچھا تو نہیں

خورشیدبسمل
تھنہ منڈی ، راجوری
موبائل نمبر؛9622045323

فکر کی جھیل سے لفظوں کے جو پیکر نکلے
بن کے نغمات مرے غم کا مقدر نکلے
یوں تو ہر دور میں کتنے ہی سخنور نکلے
کم ہی نکلے ہیں جو اس فن میں قدآور نکلے
گھر سے نکلا تو ہے وہ بھیس بدل کر لیکن
اُس سے کہدو کہ وہ لہجہ بھی بدل کر نکلے
سُوکھے پیڑوں سے نہ کرنا کبھی نفرت یارو
وقت آنے پہ یہی پیڑ ثمرور نکلے
ہم گلستان سے جو نکلے تو یہ سب نے دیکھا
ایک اِک شاخ پہ پھولوں کو سجا کر نکلے
خشک ہی خشک ہیں آنکھیں کئی دن سے راشدؔ
غم دے ایسا کوئی آنکھوں سے سمندر نکلے

راشد احمد راشدؔ
حیدرآباد
موبائل نمبر؛9951519825

اَشک ان آنکھوں سے بہتا رہ گیا
زخم اک اِس دل پر گہرا رہ گیا
یاد جب آیا حسیں پیکر مجھے
ہِل کے سینے میں کلیجہ رہ گیا
کل تلک تھے یار ہمراہ سب مرے
آج کیوں کر میں اکیلا رہ گیا
ہو گئے سیراب پی کر سب ، مگر
مے کدے میں ،میں ہی پیاسا رہ گیا
یادغم، دردِ محبت ،حُسنِ یار
کیا کہوں اِس دل میں کیا کیا رہ گیا
سینچتا جس کو رہا ہے خون سے
وہ چمن اُلفت کا سوکھا رہ گیا
اَب رہا کیا پاس میرے کیا کہوں
میں رہا اور میرا سایا رہ گیا
رات بھر شادابؔ رویا اِس قدر
جاگتا سارا محلّہ رہ گیا

شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435

پہلے دل کو کھنگال کر رکھنا
پھر میری یاد ڈال کر رکھنا

لگ نہ جائے نظر ستاروں کی
رُخ پہ زلفوں کو ڈال کر رکھنا

اب کے برسات پتھروں کی ہے
کانچ کے گھر سنبھال کر رکھنا

خار بکھرے ہیں راہِ الفت میں
ہر قدم دیکھ بھال کر رکھنا

دورِ حاضر میں ہو گیا مشکل
اپنی عزت سنبھال کر رکھنا

مشغلہ ہے میرا سنپولوں کو
آستینوں میں پال کر رکھنا

یادِ ماضی کے جگنوؤں سے رفیق ؔ
من کا آنگن اُجال کر رکھنا

رفیق عثمانی
آکولہ مہاراشٹر
سابق آفس سپرانٹنڈت BSNL

جب کھبی وعدہ وفا نہیں ہوتا
حقِ دوستی ادا نہیں ہوتا

دل کو دل سے ہوتی ہے راہ
بے وجہ کوئی فدا نہیں ہوتا

اتنا بتا دو مجھے کوئی یار
کیا انتظار ، سزا نہیں ہوتا

جن کو سب چھوڑ دیتے ہے
تو کیا ان کا خدا نہیں ہوتا

حالات بنا دیتے ہیں نورؔ
ورنہ کوئی بے وفا نہیں ہوتا

نور حسین
بالہامہ، سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛ 8492808804

کوئی ہم سخن نہیں، کوئی ہمنوا نہیں
محرمِ راز کرے کسے کوئی با وفا نہیں

اُمید تو لگائی ہم نے ان کی دید کی، پر
چشموں میں ہماری وہ شوقِ لقا نہیں

درد کا درماں کیونکر کروں میں اے دل
آبِ اکسیر میں بھی اب اُمیدِ شفا نہیں

راس نہیں آئیگی گر ملے حیاتِ خضر
سوزِ غم گر نہیں، دولتِ آہ و بکا نہیں

رسمِ دار و رسن پھر سے زندہ ہوجائے
افشائے راز جو ہوا اُن پر جو آشنا نہیں

گلشنِ زیست خزاں رسیدہ ہونے کو ہے
زہرِ معاصی کا رگ و پے سے انخلا نہیں

چلیں جانا ہے ہمیں جس ڈگر اے اویسؔ
رختِ سفر کچھ نہیں ، دلِ با صفا نہیں

اویس احمد شیخ
اقبال کالونی،شالہ پورہ،آلوچہ باغ،سرینگر

تجھ سے ہر اک بات کا حساب لونگا میں
تمام دل کے سوالوں کے جواب لونگا میں

تُو مجھ سے بچھڑ گیا تو کیا ہی غم کروں
بیٹھے بیٹھے ہی اُردو کی کتاب لونگا میں

میری عادت ہے یاس و غم میں جینے کی
تو معصوم ہے تیرا سارا عذاب لونگا میں

وہ تیرا مجھ سے پیماں شکنی کرنا،جاناں
اُمید نہ تھی ہاتھ میں شراب لونگا میں

تو میرے لئے اک خلفشار ہی بن کے رہا
تیرے بغیر ہر ظالم سے انقلاب لونگا میں

تیرا دل ٹوٹ گیا ہے ٹکڑوں میں،معراجؔ
ان سے ہر اک ٹکڑے کا حساب لونگا میں

معراجؔ نذیر ڈار
ریشی پورہ ،زینہ پورہ ،شوپیان
موبائل نمبر؛7889562643

ذہن سے تیری تصویر نہیں جاتی
کمبخت یہ اَناگیر نہیں جاتی

لَب پہ جب آ جائے اُس کا نام
پھر یہ لذتِ تقریر نہیں جاتی

کیوں دیا ہے اُس نے مجھے یہ دل
عشق میں اِسکی تذکیر نہیں جاتی

گفتگو میں جو کروں تو رو پڑونگا
میرے دل سے تیری تنویر نہیں جاتی

آگ لگ جائے اس دل کو عثمانؔ
جس کے اندر تیری تنویر نہیں جاتی

عثمان طارق
ڈول، کشتواڑہ، جموں