بغیرکمرشل پر مٹ کوئی نجی گاڑی کرایہ پر نہ لی جائے خلاف ورزی کی صورت میں متعلقین کیخلاف سخت کارروائی کا انتباہ

اشفاق سعید

سرینگر //پرائیویٹ گاڑیوں کو کرایہ پر نہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسرکشمیر سید شاہنواز بخاری نے کہا کہ وہ کسی بھی پرائیویٹ گاڑی کو ٹیکسی کے طور پر کرایہ پر نہ لیں، جس کے پاس کمرشل پرمٹ نہ ہو۔ آر ٹی ا وکشمیر کی طرف سے ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متعدد شکایات میں دعوی کیا گیا ہے کہ کچھ نجی گاڑیوں کو ٹیکسیوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ سنٹرل موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 کی دفعہ 66 کے تحت گاڑی کا کوئی بھی مالک کسی بھی عوامی جگہ پر گاڑی کو ٹرانسپورٹ گاڑی کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا ،چاہے ایسی گاڑی درحقیقت کوئی مسافریاسامان لے جا رہی ہو یا نہ ہو۔

 

کسی علاقائی یا ریاستی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ذریعہ دئیے گئے یا جوابی دستخط شدہ اجازت نامے کی شرائط کے مطابق یا کسی مقررہ اتھارٹی نے اسے اس جگہ پر گاڑی کے استعمال کی اجازت دی ہو، جس طریقے سے گاڑی استعمال کی جا رہی ہے۔آرٹی ا وکی نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ سنٹرل موٹر وہیکل ایکٹ1988 کی دفعہ 53، دوسری باتوں کے ساتھ، رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو معطل کرنے کا بھی کہتاہے، اگر یہ یقین کرنے کی وجوہات ہیں کہ کوئی گاڑی کسی جائز اجازت نامے کے بغیر کرایہ کیلئے استعمال کی گئی ہے، یا کی جا رہی ہے۔ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر کی جانب سے جاری نوٹس میں مزید کہا گیاکہ اصولوں کے مطابق، سرکاری محکموں کے ذریعہ استعمال ہونے والی تمام آو ٹ سورس گاڑیوں کو تجارتی زمرے میں رجسٹر کرنا ضروری ہے۔اس لئے اب یہ عام عوام، تمام سرکاری محکموں، پبلک سیکٹر یونٹ، بینکوں، تعلیمی اداروں اور عام افراد کے نوٹس کے لئے ہے کہ وہ کسی بھی نجی گاڑی کو بطور ٹیکسی کرایہ پر نہ لیں اور کسی گاڑی کے مالک کیساتھ کسی گاڑی کے لئے تجارتی معاہدہ نہ کریں،جس کے پاس کمرشل پرمٹ نہیں ہے اور یہ موٹر وہیکل ایکٹ، 1988 کے تحت قانون اور قواعد کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ خاص طور پر، ڈرائنگ اور ڈسبرسنگ افسران کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ایسی کوئی نجی گاڑی کرایہ پر نہ لیں جو تجارتی زمرے کے تحت رجسٹرڈ نہ ہو۔ اس سلسلے میں خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔