سرینگر//نیشنل کانفرنس نے دفعہ 370 اور 35ا ے کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیرمیں امن اورخوشحالی کاخواب تب تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک نہ دفعہ 370اور35 اے کو بحال کیا جائے گا۔پارٹی کی مجلس عاملہ کے سرینگر میں منعقدہ اجلاس میں پاس کی گئی کئی قراردادوں میں 5اگست 2019 کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کویکطرفہ اور غیرآئینی قراردیتے ہوئے ان کی مخالفت کی گئی ۔پارٹی صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں کہا گیا کہ یہ دفعات جموں کشمیرکے لوگوں کیلئے نفسیاتی اور علامتی اہمیت کے حامل ہیں۔اس کے علاوہ یہ دفعات ہندوستان کے وفاقی نظام کو بھی ظاہر کرتے ہیںجو وفاق کی مخصوص ذیلی اکائیوں کو ان کی خصوصی شناخت اور تاریخی پس منظر کے اعتراف کیلئے خصوصی اختیارات دیتے ہیں ۔اجلاس کے دوران ایک بیان کے مطابق جموں و کشمیر میں کووڈ19 کے پھیلاؤ اور قیمتی جانوں کے اتلاف کے علاوہ تعمیر و ترقی اور مقامی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قراداد میں عالمگیر وبائی بیماری سے فوت ہوئے افراد کے لواحقین کیساتھ اظہارِ ہمدردی کیا گیا اور کووڈ 19کی دوسری لہر بے قابو ہونے تک انتظامیہ کے رول کو ہدف تنقید بنایا گیا۔قرارداد میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے کووڈ19کی پہلی لہر سے کوئی بھی سبق حاصل نہیں کیا تھا اور حکومتی سطح پر دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی بھی تیاری نہیں کی گئی تھی۔ممبران نے متفقہ طور پر ایک طویل مدتی مالیاتی حوصلہ افزائی اور جامع احیائے نو پروگرام کے علاوہ قلیل مدتی کووڈ کیئراور متاثرین کیلئے معقول اور مناسب مالی امداد پر زور دیا۔بیان کے مطابق جموں وکشمیر کے پڑھے لکھے اور ہنر مند بے روزگارنوجوانوں میں ہورہے ہوشربا اضافے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہاں کے نوجوانوں نے ماضی میں خود کو کبھی بھی ایسا بے اختیار، محروم اور پشت بہ دیوار محسوس نہیں کیا ہے جتنا اس وقت کررہے ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مقامی نوجوانوں کو اپنے پن کا احساس دینے کیلئے جنگی اور کارگراقدامات کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کے عین مطابق اپنی منزلوں کو حاصل کرسکیں۔ اجلاس میں پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ،جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر،معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔