عظمیٰ نیوزسروس
حیدر آباد//لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہانے آج آئی آئی سی ٹی آڈیٹوریم حیدرآباد میں ساؤتھ اِنڈیا بی ایچ یو ایلومنی سیشن سے خطاب کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں نے بنارس ہندو یونیورسٹی کے یوم تاسیس کے موقعے پر مُبارک باد پیش کی۔اُنہوںنے کہا کہ بی ایچ یو ایلومنی طلباء کا سیشن مہامنا پنڈت مدن موہن مالویہ کے نظریۂ اور کمیونٹی کی مؤثر تعمیر کے لئے مشترکہ عزم کو تقویت دیتی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’مہامنا کانظریۂ ایک ایسی یونیورسٹی بنانا تھا جو ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کرے گی۔ بی ایچ یو نے کامیابی سے اَپنا خواب پورا کیا۔ اس نے نہ صرف ہمارے بنیادی نظریات، روایات اور اَقدار کو محفوظ رکھا ہے بلکہ پورے تعلیمی نظام کو تبدیل کرکے ملک کی تقدیر کو بھی تشکیل دیا ہے۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ بنارس ہندو یونیورسٹی نے 1916 میں اپنی بنیاد رکھنے کے بعد تحریک آزادی کے جذبے کو پروان چڑھایا اور لوگوں میں شعور بیدار کرنے میںکلیدی رول اَدا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کے دور میں یہ سماجی، اِقتصادی اور صنعتی تبدیلی کا محرک بن گیا اوراس نے ایک مضبوط قوم کی تعمیر میں گرانقدر کردار اَدا کیا۔منوج سِنہا نے کہا کہ مہامنا پنڈت مدن موہن مالویہ کے تین بنیادی مقاصد مبنی ہندوستان کو آزاد کرانے ، ترقی یافتہ ہندوستان کے لئے صنعتوں کی تعمیر نو اور نوجوانوں کو ملک کے روشن مستقبل کے لئے بہترین تعلیمی نظام کے ساتھ تیار کرنے پر مبنی نظریات نے جدید اور خود کفیل ہندوستان کی بنیاد رکھی۔مہامنا پنڈت مدن موہن مالویہ نے ہمیشہ کہا کہ ہندوستان کو معاشی بااِختیاری اور ثقافتی روشن خیالی کی ضرورت ہے اور اِسی لئے اُنہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بی ایچ یو علم ، ثقافت ، حب الوطنی کا سنگم ہو۔ بی ایچ یو کو ہمیشہ انقلابی خیالات کی افزائش گاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس نے خود انحصاری کی طرف ہندوستان کے سفر کی رہنمائی کی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے ملک کی ترقی میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے رول پر روشنی ڈالی جیسا کہ امرت مہااُتسو کے دوران تیار کردہ مونوگراف میں ذکر کیا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ مونوگراف میں صحیح کہا گیا ہے کہ بی ایچ یو کے طلبأ محض سکالر نہیں ہیں۔ وہ تبدیلی کے ایجنٹ تھے۔مونوگراف میں کہا گیا تھا،’’بی ایچ یو ہندوستان کی اِقتصادی ترقی کی کوششوں میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اُبھرا ہے۔ بی ایچ یو انقلابی خیالات کی افزائش گاہ بن گیا جس نے اَپنے طلبأمیں حب الوطنی اور سرگرمی کا احساس پیدا کیا جن میں سے اَکثرہندوستان کی آزادی کی لڑائی میں نمایاں شخصیات بن گئے۔بی ایچ یو نے نہ صرف ہندوستانی خواتین کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے بلکہ اس نے جابر نوآبادیاتی حکومت کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں مستقبل کے رہنما ، کامیابیاں اور مفکر بننے کے لئے پروان چڑھایا ہے۔ ملک کے تئیں اَپنی وابستگی سے بی ایچ یو کا جذبہ نوآبادیاتی مخالف تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا اور آنے والی نسلوں میں ہمیشہ تحریک کی شمع روشن کرے گا۔ اس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عظمت کے لئے مسلسل جدوجہد کریں اور آزادی، اتحاد اور ترقی کی اقدار کو برقرار رکھیں۔اُنہوں نے بسنت پنچمی اور سرسوتی پوجا کے پر مسرت موقعہ پر سب کو دلی مُبارک باد پیش کی ۔