کچھ اور میرے غم کے سوا دیجیے مجھے
بیمارِ آرزو ہوں دوا دیجیے
منزل کو ڈھونڈھنے کا پتہ دیجیے مجھے
کاندھوں پہ ہے سفر تو دعاء دیجیے مجھے
مجھ رہ نوردِ شوق پر احسان کیجیے
شمعِ رہِ حیات بنا دیجیے مجھے
صحرائے زندگی میں کِھلا دیجیے گُلاب
پھولوں کی پنکھڑی سے سجا دیجیے مجھے
جب تک جلوں گا روشنی کرتا رہوں گا میں
تاریکی چاہیے تو بُجھا دیجیے مجھے
میں جارہا ہوں لوٹ کر واپس نہ آؤں گا
ممکن اگر ہے آپ بُھلا دیجیے مجھے
سچ بولنے کا پھر سے کیا میں نے ارتکاب
سچائی گر خطا ہے سزا دیجیے مجھے
مجھ سے اگر تعلقِ خاطر ہے آپ کو
وہ چاند آسمان کا لا دیجیے مجھے
میں جاں بہ لب ہوں شمسؔ کے دیدار کیلئے
آبِ حیاتِ دید پلا دیجیے مجھے
ڈاکٹر شمسؔ کمال انجم
صدر شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
موبائل نمبر؛ 9086180380
یہ دل تجھ کو دے کے پشیمان ہوں میں
تجھے پیار کر کے پریشان ہوں میں
رقیبوں کی محفل میں بیٹھے ہوئے ہو
ستم اس قدر ہے کہ حیران ہوں میں
خبر کیا تھی مجھ سے دغا تم کرو گے
خطا بس یہی ہے کہ نادان ہوں میں
سوا تیری قربت نہیں کچھ گوارا
نہ دل ایسے توڑو تِری جان ہوں میں
خدا میں نہیں ہوں، نہ ہوں میں فرشتہ
محبت ہوئی ہے، انسان ہوں میں
ستاتے ہو کیوں اس قدر مجھ کو دلبر
ارادہ ہے کیا تیرا انجان ہوں میں
پتہ پریم کا جب بھی پوچھے یہ دنیا
تو کہیے کہ اردو کی پہچان ہوں میں
ہوا ہوں میں بسملؔ تڑپتا رہوں گا
کہ دردِ محبّت کا سلطان ہوں میں
پریم ناتھ بسملؔ
مرادپور، مہوا، ویشالی۔ بہار
رابطہ۔8340505230
محبت کا پودا اُگا کر رہیں گے
کدورت کی کائی مٹا کر رہیں گے
ستم کے اندھیروں کی ہر رہگزر پر
چراغِ وفا ہم جلا کر رہیں گے
جو مرجھائے ہیں نفرتوں کے دھویں سے
وہ گلزار سارے سجا کر رہیں گے
نہ سمجھو کبھی بے سہارا ہمیں تم
ترے غم کو اپنا بنا کر رہیں گے
تیری خوشبؤں سے معطر معطر
تجھے اپنے دل میں بسا کر رہیں گے
جو بھٹکے ہوئے ہیں یقیناً اے کاشف ؔ
انہیں راہِ حق ہم دِکھا کر رہیں گے
اظفر کاشفؔ پوکھریروی
متعلم :MANUU
بی ایڈ کالج بڈگام سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9149833563
سمیٹیں گے نہ کیوں ہم تجربوں ہی سے سدا سب کچھ
بدل دیتا ہے جیون میں کوئی اِک فیصلہ سب کچھ
ترنم آبشاروں کا،تبسم مرغزاروں کا
ہمارے خون کا پیاسا چُرا کر لے گیا سب کچھ
فروغِ حُسن میں، میں نے نہیں پایا تیرا ثانی
تیرے ناموس پر میرے وطن میرا لُٹا سب کچھ
جو ہونٹوں پر نہیں آیا وہ نوحہ سُن لیا سب نے
جو آنکھوں سے نہیں ٹپکا وہ آنسو کہہ گیا سب کچھ
تماشہ ماہ ونجم کا بھلا لگتا تو ہے ، لیکن
اندھیری رات میں ہوتا ہے چھوٹا سا دِیا سب کچھ
خلاصۂ کائیناتِ رنگ وبو کا حضرتِ انساں
بنا کر وارثِ دُنیا عطا اِسکو کیا سب کچھ
میری تسبیح روزو شب، میرا مرنا میرا جینا
تمہارے واسطے یارب کہ تو ہی ہے میرا سب کچھ
مشتاق کاشمیری
موبائل نمبر؛9596167104
اچھا کرتا ہے کبھی بُرا بھی کرتاہے
کہتے ہیں مالک سب اچھے ہی کیلئے کرتاہے
بھلائی اپنی ہے محدود اپنی ہی ذات تک
مالک توسارے عالم کابھلاکرتاہے
کہنے کو تومرتا ہے ایک ہی روزبشر
یہاں ہر روز مگر تِل تِل مرتاہے
کتنابھی سمیٹیے اوررہے بچتابچاتا
شیرازہ بُرے کابالاآخربکھرتاہے
ثمرہ ہے یہ اپنے ہی اعمال کاصورتؔ
جو جیسا کرتا ہے ویسا ہی وہ بھرتا ہے
صورت سنگھ
موبائل نمبر؛9419364549
قلم مجھ کو دیا کس نے تمھیں کیسے بتائوں اب
بہت معصومؔ چہرہ ہے تمہیں کیسے دکھائوں اب
مٹایا خود کو چاہت میں تری اک آہ کے بدلے
ترے دل سے محبت کے نشاں کیسے مٹائوں اب
لُٹا کر آبرو اپنی فقط ہوں جان کا وارث
ذرا بتلایئے تم پہ میں کیسے یہ لٹائوں اب
دلِ مضطر میں خاموشی ترے نغموں سے ہوتی تھی
یہاں محشر ہے برپا اب اسے کیسے سنائوں اب
ستم معصومؔ کرکے وہ مجھے شاعر بنائے ہے
ستمگر کون ہے ایسا تمھیں کیا کیا بتائوں اب
معصومؔ فرمان مرچال
سوپور کشمیر،موبائل نمبر؛ 6005809201
یہ جُھولا تھم گیا اب تو اسے پھر سے جُھلانا مت
بڑی مشکل سے جاگا ہوں مجھے پھر سے سلانا مت
نہیں پرواہ مجھے کوئی اندھیرے یا اُجالے کی
مگر اتنا کرو احساں یہ مشعل پھر جلانا مت
اگر تنہا سمیٹو گے تو خوشیاں راس آئیں گی
جہاں خوشیوں پہ بن آئے وہاں مجھ کو بُلانا مت
گئے وہ دن کہ جب میں لوٹ آتا تھا اشارے سے
بھرم دے کر مجھے کوئی خدارا پھر ستانا مت
زمانہ لگ گیا پھر سے مبارکؔ کو سنورنے میں
ابھی تازہ کوئی سپنا اسے پھر سے دکھانا مت
مبارک ؔلون
شعبہ اردو کشمیر یونیورسٹی
رابطہ نمبر:-7006760284