Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
غرلیات

غزلیات

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 25, 2019 10:14 pm
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے
جانے کس کی تلاش کرتا ہے
دل بھی اس کا ہے جگنوؤں جیسا
شام کے وقت جلتا بُجھتا ہے
سامنے بیٹھا ہے مگر پھر بھی
لب ہے خاموش، کچھ نہ کہتا ہے
ہنس کے رونا، اُداس ہو جانا
کیا پتہ کس کو پیار کرتا ہے
دل جو لگ جائے غیر کے دل سے
پھر سنبھالے کہاں سنبھلتا ہے
یاد آ جاتا ہے وہی چہرہ
چاند بادل سے جب نکلتا ہے
چارہ گر کو خبر کرو کوئی
تنہا بسملؔ کا دل تڑپتا ہے
 
 پریم ناتھ بسملؔ
مرادپور، مہوا، ویشالی۔ بہار
رابطہ۔8340505230
 
 
نہ گل باقی نہ گلشن میں ثمر کوئی
 فقط کانٹوں پہ کرتا ہے بسر کوئی 
کبھی پتھر، کبھی افلاک کی زد میں 
ثمر افشاں ہوا جب سے شجر کوئی 
ستارے کُو بہ کو پھیلے کہ جگنو،شب
 مرے در پر گرا لیکن  شرر کوئی 
زمین اتنی ہوئی ہے سخت گلشن کی 
لہو پی کر نہیں ہوتا اَثر کوئی 
طلاطم ہے سمندر میں نہ طغیانی 
کنارے تک نہیں پہنچا مگر کوئی 
دوا کی ہے، نہیں، حاجت رفو کی ہے 
تمنا ہے کہ دیکھے آنکھ بھر کوئی 
رفیقوں کی رہی قربت سدا عارف ؔ
مصیبت میں نہیں آیا نظر کوئی 
 
جاوید عارف ؔ
پہانو شوپیاں کشمیر -۱۹۲۳۰۳
فون نمبر =9797111172
 
 
تعبیر کا کوئی فہم نہیں 
خوابوں سے ہیں الہام اچھے 
وہ کون میرا،میں کیا اسکی 
ہیں کچھ رشتے بے نام اچھے 
آنسوں جو بہے تو بھاپ بنے
کیا عشق کے دیکھو دام اچھے 
ابلیس کی فوج ہو موج میں گر 
کیا رہینگے صبح و شام اچھے
صابر ہی تو اللہ کو بھائے 
انگور نہ ہوتے خام اچھے 
اُس نے ہی جسکو ہاتھ دیا
اے زیب ؔ بگاڑے کام اچھے 
 
 زیبؔ زینہ گیری 
طالبہ بارہویں جماعت ۔ سوپور کشمیر 
موبائل نمبر؛9070885416
 
 
ارمان دِل کے سب کچلے دبائے ہم نے 
نُسخے جوروجفاکے خودپرآزمائے ہم نے 
لِکھے تھے خارہی جب اپنے مقّدرمیں
سجائے خارہی پھولوں کی بجائے ہم نے 
ان کو جھیلنا تھا یوں بہت مُشکل 
تلخ حقیقتوں میںچندخواب مِلائے ہم نے 
صعوبتیں سہتے رہے کیاکیامگرپھربھی 
بقائےزندگی کے لیے سوشکرمنائے ہم نے 
عزیزتھیں کتنی ہمیں دِل کی حسرتیں صورتؔ
درِمزارپہ اِن کے پھراشک بہائے ہم نے 
 
صورت سنگھ
رام بن،موبائل نمبر؛9419364549
 
 
محبت کرنے والے بھی بہت نادان ہوتے ہیں
وفا میں بے مُروت پر سدا قربان ہوتے ہیں
شکستہ دل یہ کہتا ہےتوقع اب نہیں کچھ بھی
اِسے الہام ہوتے ہیں، ترے بہتان ہوتے ہیں
وہ دل جو بے وفا سے بھی تعلق رد نہیں کرتے 
بھروسہ کرتے کرتے وہ نہاں زندان ہوتے ہیں
خزاں آنے کی افواہیں وہاں کس کو ستائیں گی
بہاروں سے بھی جس محفل میں دل ویران ہوتے ہیں
وہ پروانے بھی غافل ہیں جُھلس جاتے ہیں بِن سوچے 
کتابِ عشق میں ان کے فقط عنوان ہوتے ہیں
قضا تسلیم کرکے میں صنم کو بھول جاتا ہوں
مُکرّر یاد کرنے کو لُٹے ارمان ہوتے ہیں
فدا کاری سی ہوتی ہے نظر کے امتحانوں میں
کہ بزمِ حُسن میں بیٹھے صنم حیران ہوتے ہیں
مسافر راکھ کے اندر، تپش کی جستجو سی ہے
ستمگر شمع سا ہو تو سفر آسان ہوتے ہیں
اجازت ہے نہیں مجھکو اُسے بے پیرہن دیکھوں
نرالے اس صنم کے بھی عجب فرمان ہوتے ہیں
دل معصومؔ کے گاہک نوازش تک کو پہنچے ہیں
مروّت کے یہ پروانے اَٹل ایمان ہوتے ہیں
 
معصومؔ فرمان مرچال
سوپور کشمیرطالب علم: بارہویں جماعت
موبائل نمبر؛6005809201
 
 
 
 
ایک حقیقت
قاتلوں سے اب وفا کرنے لگے
خود سے بھی دیکھو جفا کرنے لگے
پالتے ہیں عادتاً سانپوں کو لوگ 
زہر کو بھی ہم غذا کرنے لگے
توڑکر رشتے سبھی خالق سے پھر
خاک کو بھی ہم خداکرنے لگے 
بانٹنے نکلے ہیں مسلم مسجدیں 
خود کو ہم بھی تو جمع کرنے لگے    
ڈھونڈتا ہے خیرِامت کو جہاں
اُس کو اب فرقےفنا کرنے لگے       
لُٹ رہی ہیںعصمتیں ،خاموش ہم  
دل کو ہم بھی اب سیاہ کر نے لگے 
بیچ کر ایمان و غیرت کو شریفؔ 
ہم بھی شیطاں کو الٰہ کرنے لگے
 
شیخ سرفرازشریفؔ
بتہ مالو ، سرینگر                                                                            [email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں عید الالضحیٰ کی تقریب سعید مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی
تازہ ترین
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین

Related

ادب نامغرلیات

غزلیات

May 31, 2025
غرلیات

غزلیات

May 24, 2025
غرلیات

غزلیات

May 17, 2025
غرلیات

غزلیات

May 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?