یہ جو اِنبِساط ہے
چار دن کی بات ہے
ہر قدم پہ مات ہے
بس یہی حیات ہے
باقی سب ڈھکوسلہ
اِک خدا کی ذات ہے
سب اُسی کے کھیل ہیں
دِن کہیں پہ رات ہے
تجھ سے کیا مقابلہ
تُو اندھیری رات ہے
اِس جفا پرستی میں
کون خوش صِفات ہے
مختصر سی بات ہے
زیست ہی ممات ہے
اِندرؔ اِس زمانے میں
کون کِس کےساتھ ہے
اِندرؔ سرازی
پریم نگر، ضلع ڈوڈہ، جموں
موبائل نمبر: 7006658731
جہاں پر بپھری لہروں سے کنارا بات کرتا ہے
سفینے سے وہاں طوفاں کا دھارا بات کرتا ہے
خدا ناراض ہونے سے سہارے ٹوٹ جاتے ہیں
خدا کی مہربانی سےسہارا بات کرتا ہے
میری ذہنی سماعت میں بہت طاقت ہے سننے کی
نظرجب دیکھتی ہے ہر نظارا بات کرتا ہے
محبت میں کبھی ایسا حسیں موقع بھی آتا ہے
زباں خاموش رہتی ہے اشارا بات کرتا ہے
کبھی کالی گھٹائیں گھر کے سورج ڈھانک لیتی ہیں
کبھی راتوں میں اک روش. ستارا بات ہے
وہ کچھ کہنا بھی چاہے تو حیا آجا تی ہے آڑے
کسی سے کُھل کے کب غیرت کا مارا بات کرتا ہے
نظر سے بات ہوتی ہے مگر زریاب ؔیہ سچ ہے
اکیلے میں بدن سارے کا سارا بات کرتا ہے
ہاجرہ نور زرؔیاب
آکولہ مہاراشٹر انڈیا،موبائل نمبر؛09922318742
نگاہِ شوق کی رنجش نے مارا
بدلتے دور کی گردش نے مارا
کسی دشمن کا کیوں میں نام لے لوں
مجھے احباب کی سازش نے مارا
حصولِ آسماں تھی کب تمنّا
زمیں پر رینگتی خواہش نے مارا
ابھی رختِ سفر باندھا نہیں ہے
کہ آکر حدِ پیمائش نے مارا
میں مٹی کے گھروں میں پل چکا ہوں
مجھے محلوں کی آرائش نے مارا
بُھلانے سے نہیں بھولے گا اے دل
وہ گل رو جس کی زیبائش نے مارا
جسے آفاقؔ ہم سمجھے تھے ہمدم
اسی کی سرپھری کاوش نے مارا
آفاق دلنوی
دلنہ بارہمولہ کشمیر