کشمیر سے دُکھ کا شاعر ہوں
اک دھول جمی ہے چہرے پر
تشہیرِ دھواں ہے آنکھوں میں
قرطاس پہ بکھری ہیں لاشیں
اور قطرہ قطرہ رستا ہے
اس نوک قلم سے تازہ لہو
آہیں ہیں صریر خامہ میں
ہر نقطہ ہے اک تربت سا
ہر لفظ ہے سوئے دارورسن
ہر حرف ہے میرا پا بہ زنجیر
ہر شوق تخیل زخمی ہے
ہر صنف سُخن ہے گریہ کناں
رفتارِ غزل پہ قدغن ہے
ہر شاخ نظم ہے برق زدہ
اور نثر گریباں چاک کئے
پیوستہ خنجر فکر میں ہے
اک سہما سہما موسم سا
گلزارِ معانی ویراں ہے
زرخیز زمینیں بنجر ہیں
ہر قافیہ بجھتا جگنو سا
جب برگِ ردیف پہ پت جھڑ ہو
پھر شعرِ مردّف کیا ہوگا
اے دوست نہ کر اب مجھ سے طلب
وہ نظم و غزل کی خوشبوئیں
وہ باغ کلی وہ تتلی… سب
ماضی کی کہانی بن بیٹھے
اپنا جو حال ہے رہنے دے……..
پر بچے ….
کشمیر کے تخلیقی بچے…….
تخلیق سے پہلے ہی بوڑھے ہوئے…!
علی شیداّ
نجدون نیپورہ اسلام آباد، کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087