یہ دورِ وبا کیا ہے دو دن کی پریشانی
مشکل میں وہ کرتا ہے بندوں کی نگہبانی
محفوظ رہیں گے سب ہم گھر میں رہیں گے جب
ہوتا ہے زیاں اُس کا کرتا ہے جو من مانی
گھر کچھ بھی کہے کوئی بھوکا نہ رہے کوئی
امداد کرو سب کی یہ فرض ہے انسانی
پرہیز کریں گے جو بے خوف رہیں گے وہ
جب وقت ہو نازک تو کرتے نہیں نادانی
بچوں کو بزرگوں کو محتاط ہی رہنے دو
بیمار اگر ہو جُز ہے کُل کو پشیمانی
ٹل جائے گا یہ طوفاں مایوس نہ ہو اے جاں
ہوتی ہے دُعائوں سے تکلیف میں آسانی
عالم ہے نشانے پر آفت ہے زمانے پر
یہ رقصِ اجل کیا ہے راحتؔ کو ہے حیرانی
رئوف راحتؔ
روز لین ایچ ایم ٹی ، سرینگر،9149830023
دل مِرا کیونکر تِرا معتْوب ہے
یہ تو تیرے نام سے منسْوب ہے
جان میری جو مرا محبوب ہے
جان اس پر دوں تو کیا ہی خوب ہے
پیار کو کہتا عبادت ہر کوئی
کیوں سمجھتا اسکو تو معیوب ہے
وقت کے سانچے میں ڈھلنا چاہیے
زندہ رہنے کا یہی اسلوب ہے
رات دن کیوں فکر میں رہتے ہو گُم
تم سے تو بہتر منیؔ مجذوب ہے
ہریش کمار منی بھدرواہی
جموں
ہر طرف آج خوف و دہشت ہے
اس کرونا پہ خوب لعنت ہے
ہو گئے قید گھر کے اندر سب
کھانے پینے کی گویا حاجت ہے
دانے دانے کوہوگئے محتاج
جس کی ہر حال میں ضرورت ہے
گرم جوشی سے کیا ملائیں ہاتھ
اب تو ملنا بھی اک مصیبت ہے
غسل تک موت پر نہیں واجب
ہاتھ دھونے کی کیا ضرورت ہے
اس عجب خوف اور دہشت میں
آدمی کی عجیب صورت ہے
اس قدر بے رخی نہ تھی پہلے
اب کے انسانیت بھی رخصت ہے
رہ گئے جم کے اب لہو انجمؔ
سوچتی ہوںیہ کیا قیامت ہے
فریدہ انجمؔ ، پٹنہ سٹی
موبائل نمبر؛7739032672