زندگی تْجھ کو تو اک روز فنا ہونا ہے
روح سے خاک کے پْتلے کو جْدا ہونا ہے
اِ تنی جلدی تو قیامت نہیں آنے والی
ابھی دَجّال کے فِتنے کو بپا ہونا ہے
ابھی عیسٰی و مہدی کا بھی ہونا ہے ورود
تم بھی دیکھو گے ابھی دْنیا میں کیا ہونا ہے
سب کے ہاتھوں میں ہی اسلام کا پرچم ہو گا
دین کے بْجھتے چراغوں کو ضیا ہونا ہے
پھر کہیں جا کے زمانہ نئی کروٹ لے گا
پھر قیامت میں ہمیں پیشِ خدا ہونا ہے
مجھ کو امید مرے مولا تری رحمت کی
تیرے محبوب کی اْمت کا بھلا ہونا ہے
سردار جاوید خان
پتہ، مہنڈر، پونچھ
موبائل نمبر؛ 9697440404
یاد کی خوشبو خیالوں کی قبا لے جائے گا
کیا خبر تھی غم کا جھونکا سب اُڑا لے جائے گا
یہ سسکتی زندگی دم توڑتی یہ عصمتیں
عہدِ نو کیا نیکیاں ساری اٹھا لے جائے گا؟
اس کی رحمت خود بڑھے گی خیر مقدم کے لئے
ساتھ اپنے جو کوئی ماں کی دعا لے جائے گا
گر یہی عالم رہا اب کے برس برسات کا
دیکھنا سیلِ رواں ہر گھر بہا لے جائے گا
ضبط سے لے کام ورنہ جان لے اے زندگی
غم کا سورج رنگ چہرے کا اُڑا لے جائے گا
حد سے گذرے گا اگر عشق و وفا میں اُس کا غم
جان لے جائے گا میری اور کیا لے جائے گا
حشر میں ہوگا وہی انسان عارفؔ سرخرو
خواہشِ دنیا سے جو دامن بچا لے جائے گا
عارفؔ اعظمی
کُرلا ، ممبئی، انڈیا
موبائل نمبر؛8850846001
ستم کچھاورہم اس چارہ گر کے دیکھ لیتے ہیں
کہ اس کے دل میں پھر سے ہم اُتر کے دیکھ لیتے ہیں
جو ہے اس ہجر کے صحرا سے آگے وصل کی وادی
تو پھر اس دشتِ ویراں سے گزر کے دیکھ لیتے ہیں
غمِ دوراں سے فرصت مل گئی مجھکو تو کچھ لمحے
تیری یادوں کے سائے میں ٹھہر کے دیکھ لیتے ہیں
اگر میرے سنورنے سے پریشاں ہو گیا دلبر
تو پھر اسکے لئے ہم بھی بکھر کے دیکھ لیتے ہیں
اندھیری رات کا مشکل سفر جب ختم ہوجائے
تو کچھ جلوے یہاں اْجلی سحر کے دیکھ لیتے ہیں
پرندے لوٹ آئیں گے سبھی اب آشیانوں میں
تبسم لب پہ کتنا ہے شجر کے! دیکھ لیتے ہیں
کسی خاموش بستی میں بسا لیں،گھر چلو محسنؔ
چلو ویراں نگر میں ہم ٹھہر کے دیکھ لیتے ہیں
محسن کشمیری
اُٹھائو ساغر غم کے پئے جائو
زندگی کے نشے میں یوں جئے جائو
یہ اُلفت ہے چوٹ کھائے جائو
دِل پہ اور زخم سیئے جائو
زندگی ہے یہ امان قوم کی
قوم پر ہی اِسے لُٹائے جائو
پھول جیتے ہیں جیسے کانٹوں میں
مسکراتے ہوئے زندگی جئے جائو
تقاضا عظمتِ حیات ہے صورتؔ
غم لئے جائو خوشی دیئے جائو
صورت سنگھ
رام بن، جموں،
موبائل نمبر؛9419364549