دلِ آزار کو سینے میں چھپائے رکھنا
یہ بھی کیا کم ہے مراسم کو نبھائے رکھنا
رْخِ تاباں پہ وہ گیسو کا گِرانا تیرا
پھر سرِ شام چراغوں کو جلائے رکھنا
سامنے آ کے اشاروں میں اشارے کرنا
بات کرنا بھی تو ہونٹوں کو دبائے رکھنا
پرتوِ خْور میں فنا ہونے کی تعلیم نہ دے
میرے چہرے پہ تْو زْلفوں کے یہ سائے رکھنا
چشمِ تر میں یہی ایک خزانہ ہی تو ہے
ہو جو مْمکن تو یہ موتی ہی بچائے رکھنا
ہم ملیں یا نہ ملیں ابکے مقّدر جاوید
ایک اْمید و بِیم دل میں لگائے رکھنا
سردارجاویدخان
پتہ، مہنڈر، پونچھ
موبائل نمبر؛ 9697440404
محسن ہماری جان کا غم وخوار ڈاکٹر
دینے کو اپنی جان بھی تیار ڈاکٹر
ہمت بڑھا رہا ہے عملے کو بہادر
وائرس سے لڑ رہا ہے خبردار ڈاکٹر
کووڈ مریض کو سبھی چھوڑ گئے تھے
دیتا اُسے جینے کی رفتار ڈاکٹر
دنیا نے بنایاہے فقظ موت کو لازم
ثابت ہواہے زندگی کایار ڈاکٹر
اٹلی سے لیکے چین تک قربان جو ہوا
خدمت میں گزارِ طب ایماندار ڈاکٹر
بالائے طاق رکھ دیااپنے عیال کو
خدمت کو پیش ہے سپہ سالار ڈاکٹر
وزرائے وقت، صدر مملکت نہ کرسکے
قربان اپنی جاں مگرلاچار ڈاکٹر
انساں کے بھیس میں ہے فرشتہ خدا کایہ
مہلک وبا میں آ گیا درکار ڈاکٹر
وائرس کے کھیل میں اسے سامانِ حفاظت
کچھ بھی تو نہیں تھاہوا بیمار ڈاکٹر
محسن ہماری قوم کے ہیں اور بھی عروجؔ
ان محسنو ں میں ہے بڑا شاہکار ڈاکٹر
عروج جہاں
ترال پائین، کشمیر
جب سے تم قریب ہو گئے
ہم بھی خوش نصیب ہوگئے
ایک تم حبیب ہو گئے
سینکڑوں رقیب ہو گئے
تم بھی بد حواس سے ہوئے
ہم بھی کچھ عجیب ہو گئے
آنکھوں تک نہیں آتے
خواب عندلیب ہو گئے
ہم سے سینکڑوں عاشق
زینت صلیب ہو گئے
مفلسوں کو تخت مل گیا
تاجور غریب ہو گئے
ان سے بچ کے جائوں کہاں
سائے بھی نقیب ہو گئے
گونگے بے زباں ارشدؔ
واعظ و خطیب ہو گئے
محمد ارشد خان رضوی فیروزآبادی
شعبہ اردو سینٹ جانس کالج آگرہ ،کشمیری گیٹ فیروز آباد(یو پی)
موبائل نمبر؛9259589974
غمِ زندگی کا نظارا کروں میں
یوں ہر چیز تیری گوارا کروں میں
نہیں بزم میں کوئی بھی مجھ سا یارو
کہاں جاوں کیوں کر کنارا کروں میں
میری زندگی میں وہ شامل نہیں ہے
بتائو کہ کیسے گزارا کروں میں
میرے حصے میں اس کی یادیں بچی ہیں
فقط ماضی پر ہی گزارا کروں میں
خدا کی قسم بس تمہارے لئے جاں
زمانے میں سب کچھ گوارا کرو میں
کچھ اچھا نہیں لگتا تنہا اے طالبؔ
تو کس چیز کا اب نظارا کروں میں
اعجاز طالب
حول سرینگر،کشمیر
موبائل نمبر؛ 9906688498
مسافر جو رستے بدلتے رہے
اْلجھتے رہے وہ بھٹکتے رہے
مسافر جو دن رات چلتے رہے
وہ آگے ہی آگے نکلتے رہے
ملی کامیابی اْنہیں کو یہاں
جو ہر کام محنت سے کرتے رہے
یہ پروانے بھی کیسے دیوانے ہیں
ہمیشہ ہی شعلوں میں چلتے رہے
مرے دل کے ارماں منیؔ عمر بھر
مرے سینے میں دفن ہوتے رہے
ہریش کمار منی بھدرواہی
موبائل نمبر؛9906397577
خواب کی دہلیز پر تھے خط ہمارے نام کے
یوں تودیکھے تھے سبھی نے راستے اُس شام کے
مصر کے بازارمیں در آئے مثل پیروزن
ورنہ تھے معلوم ہم کو سب شرائط دام کے
تتلیاں غائب ہوئیں بُھولا مداری راستہ
دیکھنے تھے دن ہمارے طفل کو آلام کے
پھول دامن میں جہاں نے خار بھر کر رکھ دئے
سنگ زاروں میں منائے جشن پھر انعام کے
نکہتیں اخروٹ کی، گُل سیب کے ضائع ہوئے
دیکھنے سے رہ گئے ہیں پھول بھی بادام کے
گھر بلاوُں کا ہماری بستیوں میں کیوں نہ ہو
شافع محشرؐ سے رشتے رہ گئے جو نام کے
فیروزہ مجید
ترال کشمیر
موبائل نمبر؛9906870781
سنتوں نے جپنا چھوڑا، سنسار بولتے ہیں
ایمان بیچ کر اب چاندی کو تولتے ہیں
منصف سجارہے ہیں یوں تاج اپنے سر پر
انصاف کے ترازو قدموں میں ڈولتے ہیں
جو لوگ کر رہے ہیں کِھلتے چمن کی باتیں
ماحول میں وہی سب کیا زہر گھولتے ہیں
کیسے بچے سیاست سے اب یہ میری دنیا
ہر دور میں مفکر جو راز کھولتے ہیں
دربارِ فکر و فن ہی جب بِک گیا ہے سعیدؔ
خاموش ہیں سخن ور نادان بولتے ہیں
سعید احمد سعید
احمد نگر سرینگر
موبائل نمبر؛9906355293
کیسے ملا ہوں اُن سے کل میں
عمر گزاری ہے اک پَل میں
رکھ اعتبار کو کچھ کچھ حد میں
کیا ہے بھروسہ جائوں بدل میں
لے کے صباء چل کُوئے جاناں
کیسے قفس سے آیا نکل میں
گھات لگائے قدم قدم پہ
آدم بیٹھے شکلِ اجل میں
مانگ کے اے آزادؔ جہاں کو
کھایا دھوکہ اپنے عمل میں
آزاد ؔشوکت حسین
زلنگام، اننت ناگ
موبائل نمبر؛9682147144