السلامُ علیکم یاحسینِ پاکؓ
السلام السلام السلام السلام
اے حسین اے امام الامام السلام
آپ کے سر کٹانے میں یہ راز تھا
آیا نیزے پہ جیسے ہی سر مرحبا
عظمتِ سر کو پھر مرتبہ یہ ملا
آفتابِ قیامت کی حد بن گیا
راکبِ دوشِ خیرالانام السلام
اے حسین اے امام الامام السلام
اک طرف پیکرِ جبر و ظلم و جفا
ایک جانب ہے پروردگارِ وفا
اْس طرف تھا ستم انتہا آشنا
اِس طرف تھی ابھی صبر کی ابتدا
اک طرف گمرہی اک طرف اک امام
اے حسین اے امام الامام السلام
کاسۂ شمر میں ڈال دی سر کی بھیک
حرمتِ دستِ حق پر نہیں جانے دی
مرحبا مرحبا آفریں آفریں
اے گلِ فاطمہ اے چراغِ علی
پھر نہ کیوں یہ جہاں آپ کا ہو غلام
اے حسین اے امام الامام السلام
دیکھ کر اہلِ بیتِ نبی پر ستم
صرف ہم آپ کیا کُل جہاں روپڑا
کیا شجر کیا حجر کیا چرند و پرند
یہ زمیں رو پڑی آسماں رو پڑا
آپ ہیں صبر کا احتشام السلام
اے حسین اے امام الامام السلام
خونچکاں زخمی پیکر تڑپتے ہوئے
سر پہ جاں لیوا دھوپ اور جلتی زمیں
سوکھے ہونٹوں پہ وہ العطش العطش
ہوتے ہیں جب یہ منظر تصور گزیں
پانی چھونا بھی ہوتا ہے اس دم حرام
اے حسین اے امام الامام السلام
اللہ اللہ وہ ذات ِ مقدس کہ جو
وارثِ ساقیٔ دونوں عالم بھی ہے
وہ کہ جس کے خود اپنے ہی گھر میں ذکیؔ
آبِ کوثر بھی تسنیم و زمزم بھی ہے
کس زباں سے کہیں ہم اُسے تشنہ کام
اے حسین اے امام الامام السلام
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج،بارہ بنکی،یوپی
موبائل نمبر؛7007368108
گلوں پر تھم گئی شبنم غمِ عاشور کے صدقے
صبا کی آنکھ ہے پُرنم غمِ عاشور کے صدقے
مرا احساس پلکوں پر رگڑتا ایڑیاں ہے اب
مرے آنسو ہوئے زم زم غمِ عاشور کے صدقے
بڑا ہی شان والا ہے مہینہ یہ مہینوں میں
محرّم کا ملا ہے غم ' غمِ عاشور کے صدقے
حسینی قافلہ اُترا سر صحرائے رنج و غم
کھڑا ہے دین کا پرچم غمِ عاشور کے صدقے
یزیدی قہقہہ گونجا، یزیدی تیرگی چھائی
ہوا پُرنور پھر عالم غم عاشور کے صدقے
غمِ شبیر ہر غم کی دوا ہے اے غمِ دوراں
ہوئے کافور سارے غم ' غمِ عاشور کے صدقے
غموں کی جھیل میں کِھلتے رہے فرحت کے گل عادل ؔ
ہوئی آنکھیں جو میری نم غمِ عاشور کے صدقے
اشرف عادل
کشمیر یونیورسٹی حضرت بل سرینگر
موبائل نمبر؛ 7780806455
باطل نہ ہم سے چھیڑ، ہے نسبت حسین ؓسے
ہیں وارثانِ کربلا بیعت حسینؓ سے
آئی مکاں کے ہاتھ میں سجدے کی آبرو
پایا زمن نے درسِ شہادت حسینؓ سے
یوں کردیا جو پیاس سے سیراب کربلا
دکھلا ئی رب نے صبر کی صورت حسینؓ سے
محفوظ کر لی ہیں بیاں نے حُر کی حُرمتیں
تکمیل پا گئی ہے شجاعت حسینؓ سے
گلہائے اشک آؤ نچھاور نہ کیوں کریں
خوشبو رسول کی ہے عقیدت حسینؓ سے
ماتم کو کیسے لاؤں بتاؤ فرات تک
ملتی نہیں ہے درد کو فرصت حسینؓ سے
شیداّؔ حبیب کُل ہیں جو مولائے دو جہاں
اُلفت علیؓ سے اور محبت حسینؓ سے
علی شیداّ
’نجدون‘اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087
منقبت
منقبت
حُکم کربل میں بھی یزداں کا ہی پالا جائے
ہے کوئی سر کہ جو نیزوں پہ اُچھالا جائے
اب نہ آئے گا یہاں کوئی بھی مثلِ شبّیر
اپنے حالات کو اب خود ہی سنبھالا جائے
میں حسینی ہوں مقابل ہے یزیدی لشکر
جذبہ ایسا ہے کہ ہر سر کو اُچھالا جائے
علمائے سُو سے یہ کہہ دو کہ خدا کی خاطر
دین کو اب کسی مُشکل میں نہ ڈالا جائے
جب سے تاریخ کے اوراق کو چھیڑا میں نے
میرے حُجرے سے نہ اک پل بھی اُجالا جائے
میں گنہگار ہوں پھر بھی یہ دُعا ہے جاویدؔ
مُجھکو شبّیر کے کردار میں ڈھالا جائے
سردار جاوید خان
مینڈھر، پونچھ
موبائل نمبر؛ 9419175198
کیوں نہ ہم ماتم منائیں
اے حُسینؑ ابنِ علیؑ اے سرورِ جنت مکیں
رو رہے ہیں تیرے غم میں عرشِ اعلیٰ کے مکیں
یا حُسیناؑ کی صدائیں دے رہے رُوح الامیںؑ
عرشِ معلی تو نے کردی کر بلا کی سرزمیں
سوگواروں میں ہیں شامل انبیاؑ اور مُرسلینؑ
کیوں نہ ہم ماتم منائیں تیرے غم میں یا حُسینؑ
دینِ حق کو ہے بچایا کربلا میں یا حُسینؑ
تو نے باطل کو مٹایا کربلا میں یا حُسینؑ
زیرِ خنجر کربلا میں تھی وہ تیری برتری
دامنِ اسلام میں ہے بس وہ سجدہ آخری
کھو گئے صحرا میں کیسے وہ کٹے بازو حُسینؑ
فاطمہ ظہرہؑ نے آکر دی صدائیں یا حُسینؑ
آپ نے اکبرؑ کو دیکھا کس طرح مرتے ہوئے
اصغرِ بے شیر کو بھی موت پہ ہنستے ہوئے
رُو پڑی ساری خدائی دیکھ کر صبرِ حُسینؑ
لُٹ گئی زینبؑ کی چادر ہل گئی یہ سرزمین
حکیم مظفر حسین
لعل بازار، سرینگر،موبائل نمبر؛9622171322
ســــلامِ عقیدت
انسانیت کے نام کی توقیر ہیں حسین
قرآں کی بولتی ہوئی تفسیر ہیں حسین
نورِ ازل کے حسن کی تنویر ہیں حسین
انسانیت کے اوج کی توقیر ہیں حسین
ظلم و ستم کی جبر کی تاریخ ہے یزید
لیکن سراپا صبر کی تصویر ہیں حسین
امروز کی طرح دمِ فردا کے درمیاں
کرب و بلا کی آج بھی تدبیر ہیں حسین
میدانِ کارِ زار میں ظلمت کے درمیاں
نورِ ازل کی گونجتی تکبیر ہیں حسین
حسن عمل کا ان کے نہیں ہے کوئی جواب
مہر و وفا و لطف کی تصویر ہیں حسین
راہ وفا میں جن کو پڑا ان سے سابقہ
وہ جانتے ہیں عشق کی تحریر ہیں حسین
تکفیریت کا آج بھی میداں میں شور ہے
سارے جہاں میں نعرئہ تکبیر ہیں حسین
روح خلیل، عزمِ علی، عہدِمصطفیٰ
ہر ایک عہد کے لئے اکسیر ہیں حسین
عرفان ؔجس سے اب بھی فروزاں ہے دین حق
وہ روشنی وہ نور وہ تنویر ہیں حسین
باطل ہو جب بھی مدِ مقابل تو اس گھڑی
عارف کے عزم و خواب کی تعبیر ہیں حسین
عرفان عارف
صدرِ شعبہ اردو، SPMRکالج آف کامرس جموں
موبائل نمبر؛9682698032
شاہِ حُسین
حُسین ؓ…
نبیؐ کا پیارا
علیؓ کا تارا
فاطمہؓ کا لعل
فرشتوں کا راج دُھلارا
حُسین ؓ
مرد مومن
مردِ آہن
مردِ شجاعت
مردِ اخووت ومحبت
کیا سیراب صحرا کو
لٹائی حق پہ اپنی جان
کٹایا سر نہ چھوڑی آن
یہی ہے مومنوں کی شان
پھونکی روح
پرچمِ سحر میں
کیا نام اونچا
حق و یقیں کا
دینِ مبیں کا
حُسینؓ با خدا ہے
شہہِ کربلا
شہِہ کربلا ……!
مشتاق مہدی
مدینہ کالونی۔ ملہ باغ حضرت بل سرینگر
فون نمبر9419072053
منقبت
منقبت
عشق کی شمع جلائی حضرت سجادؑ نے
ظلم کی آندھی مٹائی حضرت سجادؑ نے
داستانِ غم سنائی حضرت سجادؑ نے
یوں صفِ ماتم بچھائی حضرت سجادؑ نے
دین کی حرمت بتائی حضرت سجادؑ نے
عظمتِ انساں بچائی حضرت سجادؑ نے
مقصدِ شبیرؑ لیکر شام کے بازار میں
داستانِ حق سنائی حضرتِ سجادؑ نے
رات دن کرکے عبادت اس طرح معبود کی
شان بندے کی دکھائی حضرت سجادؑ نے
صبرو استقلال سے ہر ظلم کے دیوان میں
جابجا کی رہنمائی حضرت سجادؑ نے
محوِ گریہ تھے ملائک آسمانوں پر بشیرؔ
شمع اَشکوں کی جلائی حضرتِ سجاد نے
ظالم و مظلوم کے ہر فرق کو کرکے عیاں
شام کی جیتی لڑائی حضرت سجادؑ نے
بندگی کا کچھ نہیں آثمؔ سلیقہ ہی تجھے
تیری بھی عزت بچائی حضرت سجادؑ نے
بشیر آثمؔ
باغبان پورہ، لعل بازار،موبائل نمبر؛9627860787