شفقت کے آس پاس مروت کے آس پاس
پاؤگے ہم کو صرف محبت کے آس پاس
پہچان لینا بس وہی محبوب ہے مرا
مل جائے آپ کو جو نزاکت کے آس پاس
یہ کیا کہ آج آپ کہیں بھی نہیں ملے
خلوت کے آس پاس نہ جلوت کے آس پاس
ان کو کہیں بھی لے چلوں کوئی سماں دکھاؤں
پھرتی ہیں آنکھیں بس تری صورت کے آس پاس
تیرے سوا کوئی بھی تمنا نہیں مجھے
رہتا ہے تو ہی تو مری حسرت کے آس پاس
کیا یونہی لہجہ ہے مرا اس درجہ دلنواز
رہتا ہوں اک سراپا نفاست کے آس پاس
محسوس کرتا ہوں میں تجھے اے مرے حبیب
ہر دلفریب نکہت و زینت کے آس پاس
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی،یوپی
موبائل نمبر؛7007368108
بہت چھوٹا ہے افسانہ جبھی تو یاد رکھو گے
اسے لازم ہے دہرانا، جبھی تو یاد رکھو گے
کہا تھا تم نے دے دینا اگر جاں کا تقاضا ہو
عقیدت کا یہ نذرانہ، جبھی تو یاد رکھو گے
تم ہی کہتے تھے عاشق تو بڑی عظمت سے مرتے ہیں
چلو اب ہو وہ مر جانا، جبھی تو یاد رکھو گے
لہو کے رنگ سے کاغذ پہ لکھ کر الوداع رکھنا
مرے مقتل کا پروانہ، جبھی تو یاد رکھو گے
یہ لازم ہے مری پروازِ روح کے تم گواہ ٹھہرو
مرا سولی پہ چڑھ جانا، جبھی تو یاد رکھو گے
محل کی چھت پہ آ کر بھی نظر رکھنا مزاروں پر
مِرا گمنام کاشانہ، جبھی تو یاد رکھو گے
دعا ہے خواب میں ہر شب تمہیں دیدارِ ہو مضطر ؔ
نئی اس صبح کا ویرانہ، جبھی تو یاد رکھو گے
اعجاز الحق مضطرؔ
قصبہ کشتواڑ، ضلع کشتواڑ ،موبائل نمبر؛9419121571
دل کی بھٹی میں کیوں کر سلگتے رہے
غم کے شعلوں میں یوں ہی سے جلتے ہیں
کاش مرہم ہمیں بھی لگائے کوئی
روز نشتر ہی دل پہ ہیں چلتے رہتے
آشیانہ بنایا تھا جو شام کو
صبح تک تنکے اسکے بکھرتے رہے
غم کا ساگر میں دل میں چھپاتا رہا
اَشک آنکھوں سے لیکن چھلکتے رہے
داستاں اپنی صورتؔ سناتا گیا
دل کے مارے تڑپتے سسکتے رہے
صورت سنگھ
رام بن، جموں،موبائل نمبر؛9419364549
یہ کیسی دعوت بُلا چلے
زہرِ عشق مجھے پِلا چلے
میری زندگی میں میرے عدو
مجھے آسماں سے مِلا چلے
وہ ہنستے کھیلتے باغ میں
آئے کہ سب کو رُلا چلے
غمِ ہجر نے مارا ہمیں
غمِ عشق ہمیں سَتا چلے
رہے گا جو موجود ایسا
اک محل ترابیؔ بنا چلے
دھری ذکریا مصطفائی ترابیؔ
کولگام اہرہ بل۔کشمیر
موبائل نمبر؛7889864454