گھر گھر ترنگا،ہر گھر ترنگا  | خانہ بدوش ، بے گھر کریں گے کیا؟

فکرو ادراک
محمد حسین ساحل
مرکزی حکومت نے ’’گھر گھر ترنگا‘‘ مہم کا اعلان کرتے ہوئے اس سال 13 اگست سے 15 اگست کے درمیان ہندوستان کے ہر گھر پر ترنگا لہرانے کی اپیل کی ہے۔ اس اپیل کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہمارے قومی پرچم، ہندوستانی جنگ آزادی کی ایک طویل تاریخ ہے۔ جب ہم فخر سے ہندوستان کے جھنڈے کو دیکھتے ہیں تو لاشعوری طور پر جنگ آزادی کی جدوجہد، شہیدوں کے نام اور چہرے ہماری آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں۔
ہمارا موجودہ قومی پرچم کو 22 جولائی 1947 کو ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی نے اپنایا تھا۔ بلاشبہ ترنگا قومی پرچم کی تاریخ اس سے بہت پرانی ہے۔ انگریزوں کے خلاف جدوجہد میں ترنگا جھنڈا تھامے اور ہندوستان کی آزادی کا نعرہ لگاتے ہوئے کئی لوگوں نے لاٹھیاں کھائیں، کئی لوگوں لوگوں کو جیل جانا پڑا اور کئی بہادر سپاہیوں کو شہید ہونا پڑا۔
قومی پرچم کو فخر کے ساتھ سلامی دیتے ہوئے، ہم مسلسل علمائے کرام مولانااحمدالله شاہ مدراسیؒ ، مولانا رحمت الله کیرانوی ؒ ، مولانافضلِ حق خیرآبادیؒ، ٹیپو سلطان، مولانا ابوالکلام آزاد کے ساتھ ساتھ مہاتما گاندھی اور یقیناً شہید بھگت سنگھ، شہید سکھ دیو، شہید راج گرو کو یاد کرتے ہیں۔ ان انقلابیوں سمیت دیگر لاتعداد آزادی پسندوں کی بے پناہ قربانیوں نے ہمارے قومی پرچم کو وقار کے ساتھ لہراتے رہنے کا حق دلایا ہے۔
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی اُلفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
(لال چند فلک)
حالانکہ موجودہ قومی پرچم کو ہر کوئی ترنگا کہتا ہے لیکن درحقیقت اس کے چار رنگ ہیں۔ قومی پرچم میں زعفرانی رنگ جرأت اور بہادری کی نمائندگی کرتا ہے۔ وہ ہمارے سیاسی رہنماؤں اور ہم سب سے بے لوث قربانی کی توقع رکھتا ہے۔ سفید رنگ دماغ کی پاکیزگی، پرامن بقائے باہمی اور شفاف سوچ وفکر کی علامت ہے۔ سبز رنگ کا تعلق مٹی، درختوں، زراعت، فصل کے پانی اور ماحول سے ہے۔ یہ اس خوشحالی کی طرف اشارہ ہے جو زمین کی زرخیزی سے حاصل ہوتی ہے۔ قومی پرچم کے بیچ میں نیلے رنگ کا اشوک چکر ہمیں موریہ سلطنت کے شہنشاہ اشوک کی یاد دلاتا ہے۔ اشوک چکر ہمیں مسلسل حرکت ، تبدیلی یا تغیر کی اہمیت بتاتا ہے۔ یہ اشوک چکر ہمیں یہ بھی درس دیتا ہے کہ جو رُک جاتا ہے وہ ختم ہو جاتا ہے۔
ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کے دوران ذات پات، مذہب کے اختلافات کو بھلا کر اکٹھے ہونے والے’’ہندوستانیوں‘‘ کے اتحاد نے دیو ہیکل فرنگی حکومت کو جھکنے پر مجبور کیا۔ یہ سب ایک قوم یا طاقت کی صورت متحد ہونے میں کامیاب رہے کیونکہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد نے کسانوں، مزدوروں، خواتین، قبائلیوں، ذات پات سے پسماندہ گروہوں، خانہ بدوش گروہوں، سبھی مذاہب کے ہندوستانیوں کو ایک پیغام دیا کہ آپ کوئی بھی ہوں، آپ کو آزاد ہندوستان میں کامیابی کی دو سیڑیاں چڑھنے کا موقع ضرور ملے گا۔ آپ چاہے گاوٗں میں پیدا ہوئے ہوں یا شہر میں، چاہے آپ عورت ہو یا مرد، آپ کا تعلق ذات پات کے نچلے طبقے سے ہو یا اوپری طبقے سے، آپ کا عقیدہ یا عبادت مختلف ہو سکتی ہے، لیکن اس سے قطع نظر آپ کو آزاد ہندوستان میں اپنی زندگی گزارنے کا موقع ملے گا، ہر ایک کو اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کو اُجاگر کرکے انسانیت کی اعلیٰ سطح تک پہنچنے کا مساوی موقع ملے گا۔ یہ جذبہ تمام ہندوستانیوں کو جدوجہد آزادی نے دیا تھا، پہلے ہندوستان میں ایسا نہیں تھا۔ اس وقت صرف مٹھی بھر لوگوں کی عزت تھی، صرف ان کے پاس آگے بڑھنے کا موقع تھا۔ تاہم جدوجہد آزادی کی قرارداد سے ایک نیا ہندوستان بنانا تھا جو سب کو ساتھ لے کر چلے۔ وہ تمام محب وطن جنہوں نے آزادی کے لیے جوکچھ بھی اور جیسی بھی قربانی دی، ترنگا ہاتھ میں لے کر اس قرارداد کی طرف مارچ کیا تھا۔ نیو انڈیا کا یہ تصور انگریزوں کے ساتھ جدوجہد کے دوران تیار ہوا تھا۔ دستور ساز اسمبلی کے ذریعے ہندوستانی آئین میں بھی یہی لکھا گیا ہے۔ ہندوستان کا آئین اور ہمارا قومی پرچم، جو تمام ذاتوں اور مذاہب کے مردوں اور عورتوں کے لیے وقار اور ترقی کے مواقع کی ضمانت دیتا ہے، جو ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے ’’ گھر گھر ترنگا ‘‘ مہم کا اعلان کیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی ہم خیال تنظیموں نے کئی سالوں سے ہندوستانی قومی پرچم کا کبھی احترام نہیں کیا۔ آئین کو بدلنے کی زبان گاہے بگاہے ان کے بعض وزرا، کارکنان چلاتے رہے ہیں۔ اگر اب ان کی قیادت میں حکومت آزادی کی سالگرہ کے موقع پر ہندوستانیوں کے دلوں میں موجود خواب سے قومی پرچم کو جوڑنے کا مطالبہ کرتی ہے تو آئیے اس کا خیرمقدم کریں۔ بہتر ہوتا کہ اس مہم میں گھر گھر لہرائے جانے والے جھنڈوں کو کھادی سے تیار کیا جاتا۔ اب ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا کہ یہ دعوت محض ایک اعلان، محض ایک واقعہEVENT نہ بن جائے۔ آئیے گھر گھر قومی پرچم کو سلامی دیں۔ لیکن اگر اس سلامی کے صحیح مفہوم کو مزید واضح کرنا ہے تو آئیے ہم ہندوستانیوں کے ذہنوں میں کُل ہندوستان کے بارے میں ہندوستانی جدوجہد آزادی کے جو خواب سجائے گئے تھے ،اُس پر بھی نظر ثانی کریں۔ آئیے ہم فخر کے ساتھ ہندوستان کے آئین کو اپنے دلوں میں جگہ دیں جو اس خواب کو شرمندہ تعبیرکرتا ہے۔شاید بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ سب سے پہلے ثریا طیب نےترنگے کو سلائی مشین پر بنایا تھا۔
آئیے ! ہم ذات پات کی تفریق کو ختم کرنے، مذہب کو انفرادی زندگی کی ضروریات تک محدود کرنے، نفرت و عدم مساوات کا خاتمہ کرنے اور اپنی روز مرہ زندگی کو آئین کی روشنی میں گزارنے کا عزم کرتے ہیں۔
گھر گھر ترنگا لہرانے کی اپیل تو ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی جی نے تمام دیش واسیوں سے کی ہے، مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ بے گھر ہیں،جو لوگ خانہ بدوش ہیں اور جو فٹ پاتھ پر سوتے ہیں وہ ترنگا کہاں لہرائیں گے،اگر یہ لوگ ترنگا لہرانے سے محروم رہےتو اُن کے دل پر گیا گزرے گی کہ مودی جی نے برسوں بعد ہم سے ایک اپیل کی اور ہم اس کو بھی پورا نہیں کرسکیں۔ایک غریب مزدور نے 2 دن اینٹ پتھر اُٹھاکر کچھ رقم جمع کی اور ترنگا خرید لیا ، اب وہ روزانہ سرکاری دفتر میں چکر لگا رہا ہے کہ میرے پاس ترنگا ہے مجھے ترنگا لہرانے کے لئے گھر دے دو۔
آئیے سمجھتے ہیں کہ قومی پرچم کے احترام کا کیا مطلب ہے۔ قومی پرچم کو سلامی دینے کا مطلب ہے ہندوستان کی کثیر جہتی تہذیب وثقافت کا احترام کرنا اورقومی یکجہتی کو قائم رکھنا، قومی پرچم کو سلامی دینے کا مطلب خواتین کے منصفانہ حقوق کا احترام کرنا ہے ، قومی پرچم پر فخر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان کی تعلیم اور روزگار کا حق کچی آبادیوں، جھونپڑیوں اور دیہی علاقوں تک پہنچ جائے اور دوستو ! قومی پرچم لہرانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ چند لوگوں کے مفاد کے لیے غریب قبائلیوں کی روزی روٹی چھینی جائے، وعدہ کریں کہ قبائیلوں کے حقوق نہیں چھینیں جائیں گے۔ غریب ، مزدور اور محنت کشوں کو بھی اُن کا حق ضرور دیا جائے گا۔ قومی پرچم کے احترام کا مطلب ایک نئے ہندوستان کی تعمیر و ترقی کے لیے حلف اُٹھانے کا عزم ہے جیسا کہ آئین میں درج ہے ۔
یہ بھی ایک قومی المیہ ہے کہ یوم آزادی کےموقع پر مجاہدین آزادی کو یاد کیا جاتا ہے مگر علمائے کرام کو نظر انداز کیا جاتا ہےجنھوں نے ملک کی آزادی کے خاطر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ کالا پانی،نینی تال کے جیلوں میں بھی ہر طرح کی اذیتیں جھیلیں اور جانثاری اور سرفروشی کی وہ مثالیں قائم کیں جن کی نظیر ملنا مشکل ہے۔اس یوم آزادی پر علمائے کرام کو خراج عقیدت پیش کریں اور ان کے کارناموں سے سبق حاصل کریں۔ اسکولوں، دینی مدارس ، تنظیموں ،اداروں اور اپنے گھروں پر ترنگا لہرائے۔ حکومت ہند نے قومی پرچم کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی ہے۔اب ترنگا دن اور رات دونوں اوقات میں لہرا سکتے ہیں۔حکومت ہند کی ’’گھر گھر ترنگا‘‘ اعلان کی حمایت کرتے ہوئے آئیے دو قدم آگے بڑھ کر کہتے ہیں
گھر گھر ترنگا ہوگا ! گھرگھر آئین ہوگا!!

<[email protected]>