پلوامہ قصبہ میں رہائشی کالونی تجارتی مراکز میں تبدیل | میونسپل کمیٹی کی چشم پوشی پر عوامی حلقوں میں تشویش

مشتاق الاسلام

پلوامہ//قصبہ پلوامہ میں بڑے پیمانے پر رہائشی اراضی کو تجارتی مراکز میں تبدیل کیا جارہا ہے جبکہ لینڈ مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں سے زرعی اراضی پر بے تحاشہ اور غیر منصوبہ بند تعمیراتی سلسلہ نہ صرف زرعی اراضی بلکہ ماحولیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔قصبے میں تجارتی کمپلیکس تعمیر کرنے کے بعد لوگ زرعی زمینوں پر بے تحاشہ رہائشی مکانات اور دیگر نوعیت کے تعمیراتی ڈھانچوں کو کھڑاکررہے ہیں جس کی وجہ سے زرعی اراضی تیزی سے سکڑ رہی ہے۔قصبہ پلوامہ کے ملک پورہ بی میں 70 فیصد رہائشی بستی میں لوہے کی فیکٹریوں کے علاوہ پلائی وڈ،بیکری اورفرنیچر وغیرہ کے علاوہ دیگر کاروباری مراکز قائم کئے جاچکے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ میونسپل کمیٹی پلوامہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرکے غیر قانونی طور ان تجارتی مراکز کو این او سیز فراہم کررہی ہے۔مقامی لوگوں نے اس معاملے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ قصبے کی زرعی اراضی پر بے تحاشہ مکانات بن رہے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب اس زرعی زمین پر صرف تعمیری ڈھانچے ہی نظر آئیں گے۔جموں و کشمیر میں لینڈ ریونیو ایکٹ نام کا ایک قانون بھی موجود ہے جس کی رو سے زرعی اراضی کو غیر زرعی سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لانے پر مکمل طور پابندی عائد ہے تاہم اس قانون کو دن دھاڑے پامال کیا جا رہا ہے۔کاشت کاروں کا ماننا ہے کہ’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب لوگ چاول کے ایک دانے کے لئے ترس جائیں گے اور آنے والی نسلوں کیلئے بھی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے۔ریوینو محکمہ کے لحاظ سے 133 ایکٹ کے مطابق کسی بھی زرعی زمین پر تعمیرات کی اجازت نہیں ہے۔ ایکٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو بھی اختیار نہیں کہ زرعی زمین پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔میونسپل کمیٹی پلوامہ کے ایگزیکٹو افسر ولی محمد وانی کا اس سلسلے میںکہنا ہے ’’ قصبہ کے لوگوں کو رہائشی مکانات کو تجارتی کمپلیکس میں تبدیل کرنے کا موقع دہائی پہلے فراہم ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ صرف پچھلے کئی مہینوں سے یہاں تعینات ہیں۔انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے کارروائی عمل میں لائیں گے۔