پرنوٹ رام بن میں زمین دھنسنے سے 50 سے زائد رہائشی مکان تباہ ۔ 400 کلوواٹ ٹرانسمیشن لائن ، بجلی رسیونگ سٹیشن اور رام بن گول سڑک کا بڑا حصہ زمین بوس

 محمد تسکین

بانہال //جمعرات کی شام سے ضلع ہیڈکوارٹر رام بن سے پانچ کلومیٹر دور رام بن۔ گول شاہراہ پر واقع پنچایت پرنوٹ کی بستی کا ایک بڑا حصہ دھنس رہا ہے اور اب تک پچاس سے زائد رہائشی مکان اس تباہی کی زد میں آئے ہیں۔ رام بن کے پرنوٹ گاؤں میں زمین دھنسنے کے اس واقع کی وجہ سے وادی کشمیر کو بجلی فراہم کرنے والی چار سو کلوواٹ کی ٹرانسمیشن لائن کے چار ٹاور ، رام بن اور سنگلدان کے علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والا ایک رسیونگ سٹیشن ، رام بن اور سنگلدان کے علاقوں کو بجلی سپلائی کرنے والی تیتیس کلوواٹ کی ٹرانسمیشن لائن اور گول۔ رام بن شاہراہ کا ایک بڑا حصّہ مکمل طور سے زمین بوس ہوچکا ہے اور جمعرات کی شام شروع ہوئی اس قدرتی آفت کے بعد پچاس سے زائد متاثرہ کنبوں کے سینکڑوں افراد خانہ کھلے آسمان کے نیچے بے یارو مددگار آگئے ہیں۔پرنوت پنچایت کے وارڈ نمبر تین کی نیم ناڑ گاوں میں زمین کے دھنسنے کے دلخراش اور خوف دلانے والے واقعات کی وجہ سے اپنی عمر بھر کی خون پسینے کی کمائی سے اپنے گھروں کو مال و اسباب سمیت تباہ ہوتے دیکھ کر پورا علاقہ رنج و غم کے عالم میں ہے اور اس اچانک کی تباہی نے پانچ درجن کے قریب ہنستے بستے کنبوں کو بہت بڑی مصیبت اور آزمائش میں ڈال دیا ہے۔جمعہ کے روز بھی زمین کے مسلسل دھنسنے کی آوازوں نے پورے علاقے میں افراتفری اور خوف و ہراس کا ماحول قائم کر رکھا ہے اور لوگ نا چاہتے ہوئے بھی اپنے اْجڑے ہوئے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور جان بچا کر محفوظ مقامات کی طرف نکل رہے ہیں۔ رام بن کی پنچایت پرنوت وارڈ نمبر تین نیم ناڑ کی اس بستی میں جمعرات کی شام قریب پانچ بجے زمین کا دھنسنا شروع ہوگیا تھا اور ہر طرف سے زمین کے تیزی سے دھنسنے کی وجہ سے متاثرین اپنا سامان باہر نکال کر کسی مقام پر جمع رکھنے کے بھی قابل نہیں تھے کیونکہ ہر طرف سے کئی فٹ چوڑی اور گہری دراڑیں بچاو آپریشن کو متاثر کر رہی ہیں۔

 

زمین کے دھنسنے کی وجہ سے رام بن۔ گول شاہراہ کا قریب ایک کلومیٹر لمبا سڑک کا بیشتر حصہ کئی مقامات مکمل طور سے دھنس کر تباہ ہونے کی وجہ سے گول سنگلدان ، دھرم کنڈ ، ٹنگر اور گاندری کی پچاس ہزار سے زائد کی آباد منقطع ہوگئی ہے اور سڑک اور بجلی کے تباہ ہوئے ڈھانچے کی بحالی کے کام میں مزید کئی روز کا وقت لگ سکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری نے جمعہ کی صبح ڈی ڈی سی چیئر مین ڈاکٹر شمشاد شان اور دیگر حکام کے ہمراہ پرنوت علاقے کا دورہ کیا جبکہ پولیس ، محکمہ مال ، ایس ڈی ار آیف اور سول کیو آر ٹی رام بن ، امید این جی او اور بیت المال رام بن کی ٹیمیں جمعرات کی شام سے ہی بچاو اور راحت کی کاروائیوں میں لگی ہوئی ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ قدرت کے سامنے تمام کوششیں ناکام ثابت ہونے کے باوجود بچائو ٹیمیں کئی گھروں کا ضروری سامان محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں جبکہ این ڈی ار آیف کی ایک ٹیم بھی جمعہ کی دوپہر بعد علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ ضلع انتظامیہ رام بن کی طرف سے متاثرین کو پولیس لائینز اور پنچایت گھر میں منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ابھی تک بیشتر متاثرین اپنے رشتہ داروں اور ہمسائیوں کے گھروں میں پناہ گزین ہوئے ہیں اور ہر طرف سے تباہ کن اور دلخراش مناظر دیکھ کر لوگ سکتے کے عالم میں ہیں۔ پرنوٹ کے متاثرین میں شامل ندیم اقبال کٹوچ نامی ایک مقامی صحافی نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ رام بن گول سڑک کے پانچویں کلومیٹر میں واقع پرنوٹ گاؤں کے واڑڈ نمبر تین کی بستی کے ڈیڑھ کلومیٹر مربع پر محیط علاقہ مکمل طور سے دھنس رہا ہے اور ابتک تک 57 رہائشی مکان ، کھیت ، کھلیان ، باغ اور فصلوں سمیت تین سو کنال سے زائد کی ملکیتی اراضی زمین دھنسنے کیوجہ سے تباہ ہوئی ہے اور پورے علاقے میں پڑی بڑی بڑی دراڑیں تباہی اور خوف کے مناظر پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکانوں کے علاؤہ کھیتوں راستوں ، پکڈنڈیوں اور رابط سڑکوں کے تیزی سے دھنسنے کیو جہ سے بچاؤ کاروائیوں میں خلل پڑ رہا ہے اور بچاؤ ٹیموں کیلئے راحت رسانی کی تمام کوششیں چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ ندیم اقبال نے کہا کہ عام متاثرین اس قدرتی تباہی کی وجہ سے اپنے مستقبل کو لیکر سخت پریشان ہیں اور متاثرین کیلئے بعض آبادی کا معاملہ ضلع رام بن میں پیش آئے ماضی کے آیسے ہی کئی واقعات کی طرح ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری نے افسروں کے ہمراہ متعلقہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد کشمیر عظمی کو فون پر بتایا کہ پچاس کے قریب رہائشی مکان، رام بن گول سڑک اور یہاں قائم کیا گیا بجلی کا ریسوینگ اور بجلی کا دیگر ڈھانچہ اس تباہی کی زد میں آیا ہے اور اس قدرتی تباہی کی زد میں آئے لوگوں کو مدد پہنچانے کیلئے انتظامیہ چوبیسویں گھنٹوں متحرک ہے۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت ڈپٹی کمشنر رام بن ، متاثرین ان کیلئے ایک کنبے کے افراد کی مانند ہیں اور میں ان کی رہائش اور کھانے پینے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔ ڈپٹی کمشنر رام بن بصیر الحق چودھری نے مزید بتایا کہ زمین ابھی بھی دھنس رہی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ سڑک اور بجلی کو ترجیح پر بحال کیا جائے اور اس کے بعد متاثرہ کنبوں کیلئے دیگر اقدامات کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے پچھلے سال فروری کے مہینے میں بھی رام بن۔ گول سڑک پر ڈکسر دلواہ گاوں کے دو درجن سے زائد رہائشی مکان اور رام بن گول سڑک کا ایک بڑا حصہ دھنس گیا تھا اور زمین کے دھنسنے کے ان واقعات کی وجہ جاننے کیلئے محکمہ ارضیات کی ٹیموں کو بھی بلایا جائیگا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس قدرتی تباہی کے موقع پر پریشانی اور ہڑبراہٹ پر قابو رکھیں اور یہاں کے مکین اور گول سڑک پر چلنے والے لوگ خود کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے اپنی جانوں کی پرواہ کریں تاکہ کسی بھی قسم کے جانی نقصان سے بچا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ رام بن لوگوں کی ہر ممکن مدد اور راحت رسانی کیلئے چوبیسویں گھنٹے حاضر ہے اور سب ڈویژن گول اور متاثرہ علاقے میں کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے علاقے میں ایمبولینس اور طبی عملے کے کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔