نظمیں

 

میرے پھر منتظر ہونگے

 
شگوفے پھوٹنے والے شجرِ بادام پر ہونگے
کئی پیڑوں پہ پتے بھی اُگے اب سبز تر ہونگے
 
بدلنے کو ابھی کچھ کچھ مزاجِ گلستان ہوگا
زمین کے سارے گوشے پھر بظاہر معتبر ہونگے
 
ابھی چاندی کی چادر کا اُجالاکوہ پر ہوگا
ابھی ندیاں و نالے بھی عمل سے بے خبر ہونگے
 
ہے باور باغباں، بہتر چمن آرائی اب ہوگی
نہ جانے کتنے پھولوں کے تخم حدِ نظر ہونگے
 
نشاطِ و باغِ تُل مُل میں گلوں کی ہو فرا وانی
یہی منصوبے لیکر پھر سبھی محوِ سفر ہونگے
 
یہی آثارِ نوخیزی بہارِ نو کی ضامن ہے
ابھی کچھ بعدِ وقفہ کے یہ پورے باثمر ہونگے
 
جوانی عود آئے گی وطن کے لالہ زاروں میں
شبابِ حُسن میں ڈوبے یہاں پھر خشک و تر ہونگے
 
قلم قرطاس لیکر پھر چلوں کشمیرؔ کی جانب
وہاں پر نورشاہؔ، آذرؔ مرے پھر منتظر ہونگے
 
فرید ؔو حامدی ؔسے اب نہ ہوگی رسم و راہ عُشاقؔ
نہ جانے کن مزاروں میں وہ سوئے بے خبر ہونگے
 
عشاقؔ کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اردو ہند، شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469
 
 

گلاب

موسمَ سرد کی ہو بہار تم
رنگِ احمر کی ہو پہچان تم
سحر سا ہے بھرا مہک میں تری
جو کھینچے ہے سب کو اپنی طرف
مگس اڑ رہی ہیں بڑی شان سے
عطر تیرا تو بھرمائے ہر شاخ کو
پیغامِ محبت ہو تم لا زوال
ہے گلشن پہ چھایا تیرا جمال
اس لئے سارے پھولوں کے راجہ ہو تم
 
جسپال کور
نئی دلی
موبائل نمبر؛8800503987
 
 

’’خوشی‘‘

 
تقدیر کے اے فرشتے
یہ کیا کیا؟
 
بتاتو صحیح
حساب تو دے
خوشی لپٹ کر روتی ہے مجھ سے
تڑپتی ہے‘سسکتی ہے‘آہ بھرتی ہے
تقدیر کے اے فرشتے
یہ کیا کیا؟
 
لکھی تھی خوشی جو مرے حق میں
تو غم کا احساس کیوں دیا؟
تقدیر کے اے فرشتے
یہ کیا کیا؟
 
بتاتو صحیح
حساب تو دے
دل بھر آگیا ہے 
آنکھیں نم ہوئی جاتی ہیں
روح تڑپتی ہے
جان نکلی جاتی ہے
تقدیر کے اے فرشتے
یہ کیا کیا؟
 
بتاتو صحیح
خوشی کے ملنے میں 
جدائی کا احساس کیوں ہے ؟
یہ اک سوال ہے
خموشی اس کا جواب کیوں ہے؟
تقدیر کے اے فرشتے
یہ کیا کیا؟
 
بتاتو صحیح 
حساب تو دے
ہر غم کا مرہم ہے
خوشی دل کی دھڑکن ہے
لکھ دے 
اے تقدیر کے فرشتے 
اسے میری تقدیر میں لکھ دے
 
عمران بن رشیدؔ
سیرجاگیر سوپور
موبائل نمبر؛8825090545