مڈل سکول موڑھ مہال کی عمارت 2برسوں سے مفلوج ۔300سے زائد طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور،محکمہ غفلت کا شکار

محمد بشارت
ریاسی //ریاسی ضلع کے پسماندہ دیہات میں قائم کردہ سرکاری سکولوں کی عمارتیں نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے لیکن محکمہ ایجوکیشن سکولوں کو قابل استعمال بنانے میں ابھی تک ناکام رہا ہے ۔ضلع کی تحصیل چسانہ کی پنچایت طولی اپر کی وارڈ نمبر 5میں قائم کرد ہ گور نمنٹ مڈل سکول موڑھ مہال کی عمارت گزشتہ 2برسوں سے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن متعلقہ حکام و مقامی انتظامیہ کی جانب سے سکول کی مرمت کیلئے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھا گیا ہے ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ دو برس قبل آئی آندھی اور تیز ہوا کی وجہ سے پوری عمارت کی چھت اُڑ گئی تھی جس کے بعد سے ہی سکول میں زیر تعلیم بچے کھلے عام تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو کررہ گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں گزشتہ کئی عرصہ سے متعلقہ حکام سے رجوع کیاجارہا ہے لیکن ابھی تک عمارت پر چھت نہیں ڈالی جاسکی ۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت سکول میں 300سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ ایک وسیع علاقہ میں سکول ایک واحد تعلیم ادارہ بھی ہے لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی اور شدید نوعیت کی غفلت شعاری کی وجہ سے ان کے بچوں کو آج بھی کھلے عام بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنا پڑرہی ہے ۔غور طلب ہے کہ مذکورہ سرکاری سکول کو 1984میں مڈل سکول کا درجہ دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد اس کے درجہ تک نہیں بڑھایا جاسکا ۔متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سکول کی خستہ حالی کے سلسلہ میں اعلیٰ حکام کو تحریری طورپر لکھا گیا ہے ۔مقامی لوگوں بالخصوص والدین نے جموں وکشمیر انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری سکول کو قابل استعمال بنانے کیلئے محکمہ ایجوکیشن اور مقامی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی جائیں جبکہ غیر سنجیدگی پر متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ۔