غلیات

آتے ہیں شب و روز خیالات اچانک
کیا ہو جو دوبارہ ہو ملاقات اچانک
مشکل ہے کہ خاموش رہیں ضبط کے باعث
جس وقت طلاطم میں ہوں جذبات اچانک
جس روز میں کہتا ہوں اُسے بھول چکا ہوں
مشکل سے گزرتی ہے وہی رات اچانک
مدھم ہے ہوا چاند، ستارے بھی ہیں گُم سُم
ہے خواب، کہ بدلے ہیں یہ حالات اچانک
جو ہم پہ گذرتی ہے ہمیں جانتے ہیں بس
کرتا ہے اگر کوئی تری بات اچانک
عارض ؔہے کمال اس کا ہنسی لب پہ سجانا
ہو جس کو ملی ہجر کی سوغات اچانک

عارضؔ ارشاد
نوہٹہ، سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛7006003386

غزل
ہمیشہ سے خواہش رہی یہ ہماری
کہ مل جائے دولت ہمیں ڈھیر ساری
کوئی بھوکا مرتا ہے، مر جانے دو نا!
نہ کھو جائے اپنی یہاں مال داری
کہیں سے بھی ہم کو، ملے مال و دولت
یہی رات دن اب ہے کوشش ہماری
کوئی چندہ مانگے یتیموں کی خاطر
سمجھتے ہیں دل پر اُسے ضربِ کاری
یہ دنیا ہے فانی سبھی جانتے ہیں
تو پھر سب کو لگتی ہے کیوں اتنی پیاری
خیالوں میں لائیں جو ہم آخرت کو
بُھلا دیں گے ہم فکر دنیا کی ساری
عبادت کا ہر پل سمجھ لے غنیمت
نہ ہو جائے پروانہ مرنے کا جاری
سخاوت بنا لے سدا اپنا شیوہ
مبادا نہ بن جائے تو خود بھکاری
کوئی کام ایسا بھی کر لے تُو شادابؔ
صلہ تا قیامت رہے جس کا جاری

غلام رسول شادابؔؔ
مڑواہ (کشتواڑ)
رابطہ، 9103196850

غافل رہے ہنوز تری بندگی سے ہم
محروم کیوں نہ ہوں طربِ زندگی سے ہم
بے زار ہو نہ جائیں ، رویّوں سے ہم کبھی
” کب تک نبھاہیں ایسے غلط آدمی سے ہم ”
پھر لے چلو جہانِ جنوں میں ہمیں ذرا
مرنے لگے ہیں اب کے ، غمِ آگہی سے ہم
جس طرح سانپ دیکھ کے ڈرتے ہیں لوگ سب
مدت ہوئی کہ ڈرتے رہے آدمی سے ہم
تُو نے کہا وفا کی ہے ہر راہِ خار دار
نالاں ہوئے بہت، تری کم ہمتی سے ہم
غم سے نڈھال ہو گئیں خوشیاں یہاں تمام
کب تک بھلا نبھائیں تری بے رُخی سے ہم
اب لاکھ دو صدائیں نہیں آئیں گے کبھی
نکلے نہیں نکالے گئے اک گلی سے ہم
رسوا ہمیں وہ بزم میں، گو کر گئے جبیںؔ
اُف تک مگر نہ کر سکے آہستگی سے ہم

جبیں ناؔزاں
لکشمی نگر، نئی دلی
[email protected]

ہاں تیری یاد کو ہے من سے نکالا ایسے
زخمِ دل سے گویا شمشیر نکالی جائے
اپنی پرواز کی خاطر یہاں آزاد گگن
پاؤں سے فکر کی زنجیر نکالی جائے
سُونے آنگن میں چہکتی نہ چِڑیا بھی کہی
جب کسی گھر سے بھی ہمشیر نکالی جائے
غیر کی چیز پہ الِزام بھی لگ سکتا ہے
میرے البم سے وہ تصویر نکالی جائے
میں نے دیکھا وہ زمانے میں مجھے حاصل ہے
اب اِسی خواب کی تعبیر نکالی جائے
کوئی صحرا میں بھٹکتا ہے ہاے صدیوں سے
دلِ رانجاؔ سے ذرا ہیر ؔنکالی جائے
اک فسانہ ہے فلکؔ جی کے تبسم میں عیاں
دوستو درد کی نہ تفسیر نکالی جائے

فلک ریاض
حسینی کالونی چھتر گام کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109

نالۂ شب کہاں سے اُٹھتا ہے
دل سے میرے گماں سے اُٹھتا ہے
آگ ایسی لگی ہے دامن میں
کہ دھواں آسماں سے اُٹھتا ہے
دیکھ لے سرد نالۂ عاشق
دَم زمین و زماں سے اُٹھتا ہے
کیوں نہ جوش و جنوں کا ہو عالم
عشق سوزِ نہاں سے اُٹھتا ہے
ہونے کو دل ہے شعلۂ سوزاں
نغمہ سود و زیاں سے اُٹھتا ہے
اب تو چادر ہی اوڑھ لیں گے ہم
دل کا پردہ یہاں سے اُٹھتا ہے
منتظر ہوں یہ دیکھنے کو میں !!!
کب مکاں لا مکاں سے اُٹھتا ہے
ہے زمانہ ہی آخرش واں کا
نالۂ سَم جہاں سے اُٹھتا ہے
دم کے ہی پھیر جانے سے یاورؔ
شور و غل ہر مکاں سے اُٹھتا ہے

یاورؔ احمد ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
موبائل نمبر؛6005929160

ہوتا ہے چشمِ نم سے کبھی حالِ دل بیاں
کس فکر نے جلایا ترے دل کا آشیاں

کیا ہوگیا فلک کو گئی چاندنی کہاں
سُونا پڑا ہے آج مرے دل کا آسماں

دیکھیں گلوں نے خوب قیامت کی جھلکیاں
اپنے جلا گئے یہاں خوشبو کا آشیاں

تتلی بنی تھی خوب اُڑی تھی چمن چمن
وہ گل مرے نصیب میں تھا ہی مگر کہاں

تُو بھی نظر اٹھا کے کبھی دیکھ لے ہمیں
سنتے رہے ہیں ہم بھی تو ہر ایک داستاں

اس دھوپ کا سفر تو تمہارے لئے چنا
پھر کیوں تمہیں نے چھین لیا دل کا سائباں

سکینہ ساریہ
حضرتبل، سرینگر،کشمیر
[email protected]

خود کو شام و سحر میں رکھا ہے
قید دیوار ودر میں رکھا ہے

کوئی چہرہ نہ میرا پڑھ پائے
درد سارا جگرمیں رکھا ہے

ہم نہیں بولنے والے کبھی ساقی
کرم تیرا نظر میں رکھا ہے

سمجھ لینا کہ ہوں ابھی زندہ
دیا جلائے گھر میں رکھاہے

سخی سمجھا جسے چَھل کرگیا سعیدؔ
ملا کے زہر شکر میں رکھا ہے

سعید احمد سعید
احمد نگر سرینگر
موبائل نمبر؛9906726380

ماری کسی نے پیر پہ تلوار خود بہ خود
اپنا لہو بہا کے گرفتار خود بہ خود
افزوں ہوئی جو گرمئ بازار خود بہ خود
نیلام ہوگیا ہے خریدار خود بہ خود
مانا کہ پھول سبزہ اُڑا لے گئی خزاں
جل کیوں گئے بہار میں اشجار خود بہ خود
مدفون ہو رہی ہیں لمحوں میں بستیاں
چلتے ہیں روز موت کے ہتھیار خود بہ خود
گزری تمام رات منانے میں تب کہیں
ہوتا نہیں وہ بات کو تیار خود بہ خود
اخلاص سے رقیب کو میں نے صدا جو دی
گرنے لگی فساد کی دیوار خود بہ خود
عارفؔ ضمیر کا کبھی سودا نہیں کیا
یوں گر گئی ہے حرص کی تلوار خود بہ خود

جاوید عارفؔ
شوپیان ،کشمیر
موبائل نمبر؛7006800298