غزلیات

اس سے مل پاتی اگر میری نظر
کچھ دکھائی دیتا اَثر میری نظر میں
ہر گھڑی ڈھاتا ہے وہ جو ر وستم
چُپ سی رہتی ہے مگر میری نظر
جارہی ہے دنیا ساری کس طرف
رکھتی ہے اتنی خبر میری نظر
کر گئی دُنیا نظر اندازِ اسے
کاش ہوتی با اثر میری نظر
جب سے دیکھیں عصمتیں لُٹی ہوئی
ہوگئی خاموش تر میری نظر
وہ زباں بھی کہہ نہ پائی اے ہتاش ؔ
کہہ گئی جو سوچ کر میری نظر
کیا بتاؤں زندگی پیارے ہتاش ؔ
کیسے کرتی ہے بسر میری نظر

پیارے ہتاشؔ
دوردرشن لین، جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607

میرے خوابوں کا جس پر آشیاں تھا
مگر اس پیڑ کا سایہ کہاں تھا
میں اپنے آپ میں تھی مست لیکن
یہ تو بس ہوش والوں کا گُماں تھا
کھلائے پھول موسم نے چمن میں
مگر طوفان بھی تو بے نشاں تھا
ہر اک جانب ہوا تھا قہر نازل
یہاں دیکھا وہاں دیکھا دھواں تھا
چُھپائے لاکھ ہم سے یہ زمانہ
سبھی کا راز ہم پر تو عیاں تھا
میرے حصے میں اک چھت بھی کہاں تھی
تیرے حصے میں سارا آسماں تھا
ہمارے حال سے وہ بے خبر تھا
ہمارا حال تو سب پر عیاں تھا

ساریہ سکینہ
حضرتبل سرینگر کشمیر
[email protected]

زخم کھائے، تیر کھائے عشق میں
اَشک بھی کیا کیا بہائے عشق میں
غم کی چادر اوڑھ کر میں سو گیا
کون اب مجھ کو جگائے عشق میں
عاشقوں کی بات کیوں کرتے ہو تُم
عاشقوں نے سر کٹائے عشق میں
میں نے اکثر تپتے صحرائوں میں
چاہتوں کے گُل کھلائے عشق میں
زخم پر کھائے ہیں میں نے زخم بس
کون اب مرہم لگائے عشق میں
تُو نے پورا کون سا وعدہ کیا
میں نے سب وعدے نبھائے عشق میں
کچھ نہ پوچھو بعد تیرے کیا ہوا
خون میں اپنے نہائے عشق میں
جسم یہ شادابؔ سارا جل گیا
کوئی یہ آتش بجھائے عشق میں

شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9797103435

تُو غور سے تو پڑھ کبھی تحریر ہماری
ہر شعر میں موجود ہے تصویر ہماری

زنداں میں سحر ہوتے ہی اک موجِ تمنا
وحشت سے ہلا دیتی ہے زنجیر ہماری

ہم لفظ کے صحرا میں بھٹکتے ہی رہے اور
تشنہ لبی میں مر گئی تفسیر ہماری

قسمت کے دھنی تُم نے ابھی دیکھی کہاں ہےـ!
دیمک زدہ، دل سوختہ تقدیر ہماری

اک دامِ تذبذب ہے کہ ہر آن اُسی میں
پھنستی ہی چلی جاتی ہے تقریر ہماری

کیا رُک نہیں سکتی کبھی یہ گردشِ ایام
کیا بَن نہیں سکتی کبھی تقدیر ہماری!

امجدـؔ تبھی کہہ پائیں گے مدحِ علی ؑ میں شعر
امداد کو خود آئیں گے جب میرؔ ہماری

امجدؔ اشرف
شلوت سمبل سوناواری بانڈی پورہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛7889440347

گو اس نے رُلایا ہے بہت
مشکل نے ہمیں سکھایا ہے بہت

فکر نہ کل کی، کی تھی جس نے
شخص وہ آج پچتایا ہے بہت

کِرن کوئی اُمید کی آتی نہیں نظر
اندھیرا گھنے بادلوں کا چھایا ہے بہت

شکر ہے مالک کا اُس نے مجھے
میری اوقات سے زیادہ دیا ہے بہت

ادا ہے خُوب اُس کی یہ صورتؔ
پاس ہے کم مگر دکھاتا ہے بہت

صورت سنگھ
رام بن،جموں
موبائل نمبر؛9622304549

اکبر بھی تُوناصر بھی تُو
َٓاِدھر بھی ہے اُدھر بھی تُو

عالم کا ہے مرکز بھی تُو
اَوّل بھی تُو آخر بھی تُو

قائم بھی ہے دائم بھی ہے
ؑغائب بھی ہے حاضر بھی تُو

رزاق بھی خالق بھی تُو
مالک بھی تُو دلبر بھی تُو

سب پر تیری رحمت ہوتی
مہر منیؔ پر بھی اب کر تُو

ہریش کمار منیؔ
بھدرواہ، جموں
موبائل نمبر؛9596888463

بھول تھی ہم کو تم آؤ گے
تنہائی سے آزاد کر جاؤ گے

کل تک ہم شہ رگ تھے آپ کے
آج کس منہ سے یہ کہہ پاؤ گے

کتنے وعدے کئے تم نے ہم سے
خالی وعدوں کو کب تک نبھائوگے

ہم کو عشق میں برباد کر کے
تم بھی کہا ں آباد اب رہ پاؤ گے

راشدؔ تم سے ناراض کیوں ہوجائیگا
ممکن ہے یہ پڑھ کر تم جلائو گے

راشد اشرف
کرالہ پورہ، سرینگر
موبائل نمبر؛9622667105