غزلیات

کبھی تو اے دلبر حسیں رات ہوگی
ستاروں سے آگے یہ بارات ہوگی
کنارہ کروں گا میں اک دن جہاں سے
تیرے ساتھ میری ملاقات ہوگی
سناؤں گا تم کو میں اپنی کہانی
تیری حمد ہوگی مناجات ہوگی
میں کہہ بھی تو کچھ نہ سکوں گا پھر اُس دِن
تیرے ہاتھ کتابِ مکا فات ہوگی
لگے گی پیشی عدالت میں تیری
قیامت سے بھی سخت وہ رات ہوگی
میرا سایہ مجھ سے وفا نہ کریگا
نہیں کوئی رشتو ں کی بارات ہوگی
میرےسامنے پرواز ؔدلبر رہے گا
حسیں کتنی خوشیوں کی برسات ہوگی

جگدیش ٹھاکر پروازؔ
لوپارہ دچھن ضلع کشتواڑ،جموں
موبائل نمبر؛9596644568

نہ جانے کیسا سودا کر رہا ہے
کوئی خود کو کسیلا کر رہا ہے
اسی چھوٹی سی چادر میں ہمیشہ
وہ اپنے پاؤں پھیلا کر رہا ہے
روایت سے یہاں نسبت ہے جس کو
وہی مجنوں و لیلا کر رہا ہے
صفائی پر صفائی دیتے دیتے
مرا سچ مجھ کو میلا کر رہا
ہمارے پیار کے امرت کو شاید
ہمارا شک وشیلا کر رہا ہے
غزل کی زندگی کو در حقیقت
غمِ دنیا ہی نیلا کر رہا ہے
کسی کا ساتھ بھی مصداقؔ مجھ کو
نہ جانے کیوں اکیلا کر رہا ہے

مصداقؔ اعظمی
جوماں ،مجواں،پھولپوراعظمگڑھ، یوپی
موبائل نمبر؛9451431700

وہ بات ابھی تلک میرے کانوں میں گُونجتی ہے
جانے ترکِ تعلق کی مجھ کو کیا سُوجھتی ہے

شب کو وہ سرِ بسترِ خوابِ راحت میرے
خیالوں میں آکے جو میری جبیں چومتی ہے

مدّت ہوئی کوچۂ جاناں سے اب نہیں گُزر میرا
وہ جو آکے میرے نقشِ پا کے نِشان ڈھونڈتی ہے

وہ اکثر اپنے ہی خیالوں کی دُنیا میں مگن رہتی ہے
اپنے ہاتھ کا کنگن گُما گُما کے شاید! مجھے سوچتی ہے

اُسے جب چھوڑنا ہی تجھےعالمِ تنہائی میں مشتاقؔ
اب کیوں ! تیری گلی میں آکے تیرا پتہ پوچھتی ہے

خوشنویس میر مشتاق
ایسو اننت ناگ کشمیر
[email protected]

تو غور سے تو پڑھ کبھی تحریر ہماری
ہر شعر میں موجود ہے تصویر ہماری
زنداں میں سحر ہوتے ہی اک موجِ تمنا
وحشت سے ہلا دیتی ہے زنجیر ہماری
ہم لفظ کے صحرا میں بھٹکتے ہی رہے اور
تشنہ لبی میں مر گئی تفسیر ہماری
قسمت کے دھنی تم نے ابھی دیکھی کہاں ہیـ!
دیمک زدہ، دل سوختہ تقدیر ہماری
اک دامِ تذبذب ہے کہ ہر آن اُسی میں
پھنستی ہی چلی جاتی ہے تقریر ہماری
کیا رک نہیں سکتی کبھی یہ گردشِ ایام
کیا بن نہیں سکتی کبھی تقدیر ہماری!
امجدـؔ تبھی کہہ پائیں گے مدحِ علی ؑ میں شعر
امداد کو خود آئیں گے جب میرؔ ہماری

امجد اشرف
شلوت سمبل سوناواری بانڈی پورہ ،کشمیر
موبائل نمبر؛7889440347

ہے فانی یہ دنیا، فنا زندگی ہے
تباہ ہونے والی یہاں زندگی ہے
سبھی کو ملے گا گُماں کے برابر
اُداسی، نِراشہ خطا زندگی ہے
زمانہ برا ہے کبھی یوں نہ کہنا
خدا کی عطا خوش نما زندگی ہے
کبھی ہم کبھی تم کبھی خواب روٹھے
عداوت بلا ہے صلح زندگی ہے
ادب کی جگہ سے ادب گم شدہ ہے
غزل بِک رہی ہے نفع زندگی ہے
کوئی گُنگناتا چلا جا رہا تھا
مصیبت زدہ کی سزا زندگی ہے
بھٹکتے رہے در بہ در عاشقی میں
پتہ نہ چلا لا پتہ زندگی ہے
تری اُس گلی نے نکار ا مگر ہم
ارم میں ملیں گے سدا زندگی ہے
وطن سے محبت ہمیں اِس قدر ہے
نِچھاور ہزاروں دفعہ زندگی ہے
نہ مشکورؔ دوجا کوئی ہم سفر ہو
فقط آفریں دل ربا زندگی ہے

مشکو ر ؔ تماپوری
تماپور کرناٹک

تجھ پر یہ کس کو نہیں ہے مان اے جانِ جاں
کیا کچھ نہ کروں تم پر قربان اے جانِ جاں

سبھوں نے لکھیں ہیں تری تعریفیں مگر یہاں پر
تھا الگ جامی کا طرز بیان اے جانِ جاں

با خدا جلا بخش دیا تو نے اک اک ذرے کو
یہ کم ہے کیا تیرا احسان اے جانِ جاں

ترے اِذن سے کیا نہیں ہو سکتا ہے اب بھی یہاں
راضی ہے تجھ سے جو یہ رحمان اے جانِ جاں

مدہوش یہ طلحہؔ بھی ہے زیرِ در کب سے
حسان کی طرح ہی کر احسان اے جانِ جاں

جنید رشید راتھر طلحہؔ
آونورہ شوپیان ، کشمیر
<[email protected]>