غزلیات

بہاریں رنگ لاتی ہیں چمن آباد ہوتا ہے
کہ جب نازک لبوں سے حُسن کا ارشاد ہوتا ہے
حسینوں کی ادائوں کے اثر انداز ہوتے ہی
کبھی دِل شاد ہوتا ہے کبھی ناشاد ہوتا ہے
اِجازت جب نہیں مِلتی اُسے نغمہ سرائی کی
تو بُلبُل کی خموشی سے چمن برباد ہوتا ہے
وہ اپنی جان کی بازی لگائے تو لگائے کیوں
کہ نخرہ حُسن کا جس کے لئے جلادہوتا ہے
نگاہوں سے پڑھی جاتی ہے تحریرِ رُخِ روشن
نگاہوں سے ادا بینی کا فن ایجاد ہوتا ہے
ادائے حسن بھی اِک چشمۂ تحریک ہے صاحب
اِسے اپنا لے جو بھی بس وہی شہہ زاد ہوتا ہے
اُسی کو کرنا ہوتی ہے اَلم کی ترجمانی بھی
مرے ہونٹوں پہ جو بھی جملۂ فریاد ہوتا ہے
کسی کو بھی یقین ہوتا نہیں ہے اپنی آنکھوں پر
قفس میں جب پرندے کی جگہ صیّاد ہوتا ہے
اُسی پر ناز کرتی ہے ہمیشہ ہاتھ کی ریکھا
کہ جس کی مُٹھی میں بھی وِرثۂ اَجداد ہوتا ہے
ہمیشہ سرجُھکاتا ہے جگرؔ صاحب کی دھرتی پر
کہ جانا جب بھی پنچھیؔ کا مُراد آباد ہوتا ہے

سردار پنچھیؔ
جیٹھی نگر، مالیر کوٹلہ روڈ، کھنہ
موبائل نمبر؛9417091668

غبارِ اَشک پلک پر ہمک کے بیٹھا تھا
غرور آتش غم سے دہک کے بیٹھا تھا
ہماری آنکھ کھلی تو جھجھک کے بیٹھا تھا
نگاہ یار کا ساغر چھلک کے بیٹھا تھا
کسی نے چشم انا میں فقط نظر ڈالی
رئیس شہر رہ دل بھٹک کے بیٹھا تھا
خمار اب بھی تھا چشم گلاب میں تھوڑا
سمن کی شاخ پہ طائر چہک کے بیٹھا تھا
غروب چشم انا کا نہ آفتاب ہوا
مری پلک پہ ستارہ چمک کے بیٹھا تھا
بھلا ہو تیرا بھی اے مری تجربہ کاری
وہ روپ شیشہ دل میں کھٹک کے بیٹھا تھا
اُداس شہر کے پتھر خموش تھے عادل ؔ
ہمارے قلب کا شیشہ کھنک کے بیٹھا تھا

اشرف عادل ؔ
الٰہی باغ سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛ 9906540315

اک خلِش ہے درد ہے بےنام کوئی آجکل
سحر کو کرتا ہے پل میں شام کوئی آجکل
کوئی میرے غم میں میری یاد میں نمناک ہے
ہوتا ہے ہر شام یوں اِلہام کوئی آجکل
رات بھر اک نام کا اب ورد ہوتا ہے کہیں
رات بھر رہتا ہے اب گمنام کوئی آجکل
خوابِ میرے ہیں خریدے جا چُکےسب ہاتھوں ہاتھ
ہوتا ہے قسطوں میں اب نیلام کوئی آجکل
رات بھر پہلو میں اب رہتا کہاں ہے دل بھی یہ
رات بھر ہوتا نہیں ہنگام کوئی آجکل
راس آتی کیسے مجھکو بادہ خواری بھی خَلِشؔ
شامِ غم کو کیا مِٹائے جام کوئی اجکل

خلشؔ
لارم اسلام آباد کشمیر
[email protected]

ہم بھی تو شاعری میں نام رکھتے ہے
میر و غالب سے ہم کام رکھتے ہے
کہوں کیسے ! کیفیتِ دل اپنی
چھپائے کیا کیا آلام رکھتے ہے
رہا ازّل سے ہی شیوہ یہ اُن کا
بغل میں چُھری مُنہ پہ رام رکھتے ہے
اِس دل نے کبھی خواہش نہیں کی
غم گرچه ہم مدام رکھتے ہے
بظاہر تو بنیں ہیں دُوست ناصِح بہت
دل میں بغض مُنہ پہ سلام رکھتے ہے
لوگ کہتے ہیں کہنے تو دو مشتاقؔ
ہم فقط اپنے کام سے کام رکھتے ہے

خوشنویسؔ میر مشتاق
ایسو، اننت ناگ
[email protected]

نالۂ شب کہاں سے اُٹھتا ہے
دل سے میرے گماں سے اٹھتا ہے
آگ ایسی لگی ہے دامن میں
کہ دھواں آسماں سے اُٹھتا ہے
دیکھ لے سرد نالۂ عاشق
دم زمین و زماں سے اُٹھتا ہے
کیوں نہ جوش و جنوں کا ہو عالم
عشق سوزِ نہاں سے اٹھتا ہے
ہونے کو دل ہے شعلۂ سوزاں
نغمہ سود و زیاں سے اُٹھتا ہے
اب تو چادر ہی اوڑھ لیں گے ہم
دل کا پردہ یہاں سے اُٹھتا ہے
منتظر ہوں یہ دیکھنے کو میں!
کب مکاں لا مکاں سے اُٹھتا ہے
ہے زمانہ ہی آخرش واں کا
نالۂ سم جہاں سے اُٹھتا ہے
دم کے ہی پھیر جانے سے یاورؔ
’’شور و غل ہر مکاں سے اُٹھتا ہے‘‘

یاور احمد ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
موبائل نمبر؛6005929160

تیری چاہت جو لگی ہے بُھلاؤں کیسے
تجھ کو اپنے دل سے ہٹاؤں کیسے
میں تو ہو چکا ناشا د و برباد یا رب
واردات مرے درد کی سناؤں کیسے
اتنے زخم دیئے وہ پہلی محبت میں
دل ٹوٹ چکا ہے یار دکھاؤں کیسے
جانتا ہوں ممکن نہیں اب تجھ کو پانا
یہ دل پاگل ہے بھلا سمجھاؤں کیسے
خون جگر سے لکھا تھا تیرا نام دل پر
یا ر تو ہی بتا اِسے اب مٹاؤں کیسے
تم سا حسیں چہرا دیکھا نہ تھا عاشقؔ
تو ہی بتا اب تم سا پاؤں کیسے

محمد عارف عاشقؔ
بہار، طالب دار الہدی پنگنور (آندھرا پردیش)
موبائل نمبر؛ 8104254197

درد و غم تیرے سہے جا رہا ہوں
تیرے ہاتھ سےزہر پئے جا رہا ہوں
ہراک ستم سے آگاہ ہوں مگر
پھربھی عشق جتائے جا رہا ہوں
دیوانہ ہو چکا ہوںعشق میں تیرے کہ
کثرت سے اشعار لکھے جا رہا ہوں
کھو کر تجھ میں الے جانِ جاں
خود کو میں بُھلے جا رہا ہوں
آنکھوں میں آنکھيں ڈال کر ان کے
وہ کہ رہے ہے میں سنے جا رہا ہوں
تیری گلی آنے سے قبل دل میرا تھا
اب تیرے حوالے کئے جا رہا ہوں
اشاروں کی موجیں خوب بھڑکیں
فیضیؔ، سمندرِعشق میں بہے جارہا ہوں

فیضان فیضی
ٹیپو سلطان روڈ،بھیونڈی،مہارشٹرا
موبائل نمبر؛7385851695

آسماں دلکش خوب صورت زمین لگتی ہے
دیکھتا ہوں تو تری جبیں لگتی ہے

صبحِ روشن ہے تیرے پیار کا تحفہ
شام بھی کیسی رنگین لگتی ہے

رنگ چڑھتا ہے آنکھوں میں جب تیرا
خزاں بھی بہار سی حسین لگتی ہے

یاد تیری ہے ستاروں جیسی اَب
زندگی داستانِ ثمین لگتی ہے

معزہ ہے یہ تیرے پیار کا صورتؔ
تجھ کو ہر چیز اب حسین لگتی ہے

صورت سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549