غزلیات

چاند ہے اک خوبصورت استعارہ حُسن کا
ر و ح تا ز ہ ہو گئی کر کے نظارہ حُسن کا
عشق اک آتش کدہ ہے پاس آنا ہی پڑا
بِن ہمارے ہو نہیں پایا گزارہ حُسن کا
نرم و نازک اُنگلیوں سےہم نے جب اُس کو چُھوا
دیدنی تھا کس قدر چڑھتا وہ پارہ حُسن کا
عشق کے قُلزم میں لازم ہے اُترنا دوستو
ڈوب کر ہی اس میں ملتا ہے کنارہ حُسن کا
ظالموں نے سُرخ کر ڈالا اسے ہر گام پر
تیرتا ہےآج بھی ڈل میں شکارا حُسن کا
ہو کوئی بوڑھا جواں بچہ مگر ہر دور میں
ہر کسی کے دل پہ رہتا ہے اِجارہ حُسن کا
عاشقوں نے جب ملنگی طور سے سجدہ کیا
تب بُلندی پر ہے پہنچا یہ ستارہ حُسن کا
لاکھ اِٹھلائے، نگاہیں پھیر لے، نخرے کرے
عشق ہی ہوتا ہے آخر میں سہارا حُسن کا
گھومتا ہے جو دِوانہ شہر میں اب دربدر
وہ یقیناً ہے کوئی مانوسؔ مارا حُسن کا

پرویز مانوس
نٹی پورہ سرینگر ،موبائل نمبر؛9622937142

بھیگتا ہے شباب پانی میں
گُھل رہی ہے شراب پانی میں
اُس نے پھینکا گُلاب پانی میں
میرے خط کا جواب پانی میں
دیکھنا ہو تو شام کو دیکھو
جل رہا آفتاب پانی میں
آئینہ آپ کو بتائے گا
کس قدر ہے حجاب پانی میں
ساحلوں پر اُداس مت بیٹھو
ڈوب جائیں گے خواب پانی میں
اُس کے پیروں کا لمس پاتے ہی
آگیا انقلاب پانی میں
اپنی دنیا سے خوبصورت ہے
ایک دنیا جناب پانی میں
پہلے پہلے بجایا قدرت نے
زندگی کا رباب پانی میں
جو بتائے گناہ کا رستہ
پھینک دو وہ کتاب پانی میں
شاعروں کے گُناہ بھی پنچھیؔ
بن گئے ہیں حُباب پانی میں

سردار پنچھیؔ
جیٹھی نگر، مالیر کوٹلہ روز، کھنہ پنجاب
موبائل نمبر؛9417091668

سراپا حسن و زینت ہو صنم تم
بہت ہی خوبصورت ہو صنم تم
تمہارا بھی تو میں حاجت رفع ہوں
اگر میری ضرورت ہو صنم تم
تمہاری ہر ادا ہے جان لیوا
کہ سر تا پا قیامت ہو صنم تم
بڑا بد ذوق تھا میں تم سے پہلے
مگر اب میری چاہت ہو صنم تم
تمہیں بننا ہی ہوگا اب ہمارا
ہمارے دل کی شدت ہو صنم تم
تمہیں پا کر میں خوش قسمت ہوا ہوں
خدا کی ایک نعمت ہو صنم تم
تمہیں رکھتا ہوں میں ہر وقت دل میں
مری ذہنی عبادت ہو صنم تم
جسے لفظوں کا جامہ دے نہ پاؤں
وہ نا گفتہ شکایت ہو صنم تم
چھوا تم کو تو اک خوشبو سی بکھری
گلابوں کی نزاکت ہو صنم تم
تمہارا غیروں سے ملنا ہے کہتا
مرے دل کی رقابت ہو صنم تم

ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج، بارہ بنکی، یوپی
موبائل نمبر؛7007368108

دل دُکھا کے مرا ملا ہے کیا
نیکیوں کو کما لیاہے کیا

ظلم سہنے کی ہوگئی عادت
آخر اس قوم کو ہوا ہے کیا

کچھ تو بتلائو حال کیسا ہے
تیرے چہرے پہ سب لکھا ہے کیا

تیری یادوں سے ہے سدا روشن
دِیا دل کا کبھی بُجھا ہے کیا

کھا کے رشوت گذاری ساری عمر
پیٹ ابھی تک نہیں بَھرا ہے کیا

سب کو شاداں رکھے خدا راشدؔ
میری اس کے سوا دعا ہے کیا

راشد احمد راشدؔ
حیدرآباد،موبائل نمبر؛9951519825

ہم نہیں وہ جو کناروں سے پھسل جاتے ہیں
ہم تو وہ ہیں جو بھنور سے بھی نکل جاتے ہیں
ایک ہم ہیں جو گزر جاتے ہیں شعلوں پر سے
ایک وہ ہیں کہ جو شبنم سے بھی جل جاتے ہیں
میرا تجھ سے نہیں ہے کوئی تعلق پھر کیوں ؟
میرے آنسو تیری آنکھوں سے نکل جاتے ہیں
میں نے دیکھا ہے مری ماں کی دعاؤں کا اثر
حادثے دیکھتے ہی دیکھتے ٹل جاتے ہیں
اپنی منزل کو وہ پا لیتے ہیں اک دن یارو
لوگ جو گرتے ہیں پھر اُٹھ کے سنبھل جاتے ہیں
جب کسی گھر میں بہو بن کے دلہن آتی ہے
گھر وہی رہتا ہے حالات بدل جاتے ہیں
کیوں نہ شرمندہ ہوں دشمن تری باتوں سے رفیقؔ
نرم لہجے سے تو پتھر بھی پگھل جاتے ہیں

رفیق عثمانی
آکولہ، مہاراشٹرا
ای میل؛[email protected]

‎‎اَوّل خدا کے آگے ہم سر کو جھکائینگے
پھر واسطے تمہارے دونوں ہاتھ اُٹھا ینگے

خنجر بھی داغ دینگے اور آنسو بہائینگے
قاتل ہی مرے پھر مرا ماتم منائینگے

روئینگے درد و غم کے بیاباں میں اسقدر
ہر ایک زخمِ دل سے غنچے پُھوٹ آئینگے

اک روز تیرے سینے میں سَر کو چُھپا کے ہم
آنکھوں سے بے تہاشا پھر آنسو بہائینگے

وہ درد کی حدوں سے گزرجائیں جب کبھی
چیخیں گے مجھ پہ اور پھر مجھ کو پُکارینگے

ہیں جانتے کہ اب نہیں وہ ہیں ترے مگر
اے دل تجھے یقین ہم کیسے دلائینگے

جہلم سے آنسو لیں گے اور آہیں چناروں سے
‎کچھ اس اَدا سے مظہرؔکشمیر آئیں گے

ساعد حمزہ مظہرؔ
سر سید آباد،بمنہ سرینگر
موبائل نمبر؛8825054483

مجھ کو لگتا ہے وہ ولی کی طرح
اُس کی باتیں ہیں رہبری کی طرح

عطر میں ڈوبی اس کی خوشبو تھی
دل میں اُترا جو چاشنی کی طرح

ہاتھ جوڑے ہیں کیوں خُدا جانے
ہے اَدا اُس کی عاجزی کی طرح

اُس نے بیگانہ جب کہا مجھ کو
میں چلا آیا اجنبی کی طرح

مجھ میں ایسا ہے کیا بتا احمدؔ
جو تو پڑھتا ہے شاعری کی طرح

احمدؔ ارسلان
کشتواڑ،جموں وکشمیر
موبائل نمبر؛7006882029

تُم جاؤ ، پر جلدی واپس آیا کرو
پھر میرے اُجڑتے صحرا کو بسایا کرو

مانا خار سے بھری ہے اپنی حیات لیکن
گلوں کو دلکش چمنِ دِل میں لگایا کرو

شام گزر جاتی ہے بس یوں ہی
رات کا ایک پہر میرے نام کیا کرو

کبھی میرے حالِ دل پر ترس آیا تو
فضاؤں میں میرا نام لیا کرو

سُنا ہے دل کا درد دور ہوتا ہے باٹنے سے
اپنا حالِ زندگی بے جھجک ہمیں سنایا کرو

دل کو بہلانے کا یہ خیال اچھا ہے عثمانؔ
کبھی اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو آزمایا کرو

عثمانؔ طارق
ڈول، کشتواڑ
موبائل نمبر؛9797542502