افسانچے

پرویز مانوس

اصول
جبران خان کے گھر تعزیت کے لئے لوگوں کا تانتا بندھا ہوا تھا، اس کے نوجوان بیٹے کی موت پر تمام شہر کے لوگ افسوس کا اظہار کر رہے تھے ، جبران خان بھی کمرے میں مغموم بیٹھا اب پچھتا رہا تھا _۔ وہ اس شہر کا ایک نہایت ہی شریف النفس اور دیندار ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی انصاف پسند اور اصول مند شخص تھا وہ محکمہ تعلیم میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھا۔ ڈیپارٹمنٹ میں اسے نہایت ہی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، جہاں بھی محکمہ کو کوئی مشکل پیش آتی تو اسے حل کرنے کے لئے جبران خان کو بھیج دیا جاتا اور وہ اعلیٰ حکام کے بھروسہ پر کھرا بھی اترتا _ اس بار بھی جب بارویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے تو چند امتحانی مراکز سے نقل کی شکایات موصول ہوئیں تو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے ایک انسپکشن ٹیم بناکر اس کا ہیڈ جبران خان کو بنایا دیا۔ _ دوسری صبح جبران خان اپنی ٹیم کے ہمراہ ایک امتحانی مرکز کا معائنہ کرنے پہنچا، ہال میں بیٹھے ہوئے تمام طلباء اپنے اپنے پرچے حل کرنے میں مصروف تھے، اتفاق سے اسی ہال میں اُس کا اپنا بیٹا بھی امتحان دے رہا تھا، اُس کے ساتھ آئے ہوئے ممبران ہال میں چکر لگانے لگے تو اچانک ایک ممبر کی نظر اُس لڑکے پر پڑی جو نقل کر رہا تھا تو اُس نے جبران کو اشارہ کرکے بتایا تو جبران اُس لڑکے کی جانب بڑھ گیا پھر سامنے کا منظر دیکھ کر وہ ششدر رہ گیا کیونکہ اُس کا اپنا بیٹا بے خوف نقل کرنے میں اسقدر محو تھا کہ اُسے آس پاس کی کچھ خبر ہی نہیں تھی۔ جبران نے اُس کے ہاتھ سے جوابی پرچہ چھین کر اس کے خلاف انفیر مینز کا کیس بناکر جوابی پرچہ ایگزامینر کے حوالے کیا تو بیٹا بھڑک اُٹھا، جبران نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اُس کی پٹائی کردی کہ تمہارے لئے نقل کرنے میں کوئی رعایت نہیں ہے، میں تمہارے لئے اپنے اصول قربان نہیں سکتا، نکل جاؤ اس ہال سے کہہ کر وہ ایگزامنر سے باتیں کرنے میں مصروف ہو گیا۔ اتنے میں ان کا بیٹا غصے میں تلملاتا ہوا امتحانی ہال سے تیز تیز چلتا ہوا باہر نکل گیا اور تھوڑی دیر بعد جبران خان کو فون پر یہ خبر موصول ہوئی کہ ان کے بیٹے نے شہر کے بڑے پُل سے کُود کر اپنی جان کا خاتمہ کردیا ہے _۔

ڈیٹینگ
’’مونا بیٹی جلدی سے تیار ہوجاؤ وکی تمہیں سہیلی کے گھر پر ڈراپ کردے گا…….! ماں نے کچن سے آواز دے کر کہا تو مونا، جو ڈریسنگ ٹیبل پر سنگار کررہی تھی، وہیں سے بولی ’’ ماں مجھے ابھی تیار ہونے میں وقت لگے گا، بھیا کو جانےدو میں خود چلی جاؤں گی _۔‘‘
’’ٹھیک ہے ماں میں اُسے واپسی پر پک اپ کر لوں گا ،اب میں نکلتا ہوں‘‘، کہہ کر وکی نے موٹر بائک اسٹارٹ کی اور گیٹ سے باہر نکل گیا۔
’’ وکی‘‘کی آج پہلی بار اپنی نئی گرل فرینڈ سے ایک عالیشان ریستوران میں ڈیٹینگ تھی اسی لئے وہ بن سنور کر نکلا تھا ،چمکیلی لاجوردی جیکٹ ،گلے میں چتکبرا مُفلر اور آنکھوں پر سیاہ رنگ کی گاگل، جس سے وہ کسی فلم کا ہیرو لگ رہا تھا۔ ریستوران میں داخل ہوکر وہ انگلی پر گاگل گھماتا ہوا اپنے بُک کئے ہوئے کیبن میں ہلکی روشنی کرکے کرسی پر بیٹھ کر اپنے موبائل فون پر سکرول کرنے لگا _۔ اُس کے سامنے والے کیبن میں ایک ادھیڑ عمر شخص کسی سے فون پر کہہ رہا تھا۔
’’اور کتنا ترساؤ گی جانِ من ؟ ، میں کب سے ریستوران میں تمہارا ویٹ کر رہا ہوں، اب آ بھی جاؤ _‘‘۔
اُس کی بے قراری دیکھ کر وکی کو لگا شاید اُس کی بھی آج پہلی ڈیٹینگ ہے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ _ وکی کی نظریں بار بار ریستوران کے دروازے کی طرف اُٹھ رہیں تھیں کہ کب اُس کی گرل فرینڈ آئے اور وہ لنچ کرکے وقت پر بہن کو پک اپ کرنے پہنچے _۔ اچانک ریستوران کا دروازہ کھلا تو آبِرواں کپڑوں میں ملبوس ایک دوشیزہ اندر داخل ہوئی۔ اُسے دیکھ کر وکی کے ماتھے پر شکن پڑ گئی _ ارے یہ؟؟؟
وہ سیدھا سامنے والے کیبن میں داخل ہوکر اُس شخض سے لپٹتے ہوئے بولی ہائے ڈارلنگ _یہ دیکھ کر “وکی “کے حلق سے دبی دبی سی چیخ نکلی مونا ……….؟؟؟؟؟

 

 

ا?زاد بستی نٹی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9419463487