افسانچے

 ڈاکٹر نذیر مشتاق

اعتراف
اس نے ا نسپکٹر کو سمجھایا کہ ۔کیا کرنا ہے اور وہاں سے چل پڑا
بھیا میں کل سیدھا ممبئی سے آیا ۔ چھ سال بعد آیا ہوں گلے نہیں لگاؤ گے ۔۔۔۔۔جان احمد نے اپنے بڑے بھائی ارشد سے کہا۔
ارشد نے حیرت سے کہا ۔۔۔گلے تو بعد میں لگاؤں گا پہلے یہ بتاؤ تم یہاں کیسے ۔۔۔تم گھر کے اندر کیسے آئے ۔ہم نے تو دروازے پر تالا چڑھایا تھا۔ کیوں راجی۔ اس نے بیوی سے کہا۔ بیوی نے اثبات میں سر ہلایا ۔
ارے دروازہ تو کھلا تھا ۔۔ماں دروازے کے قریب بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔اس نے مجھے گلے لگایا ۔مجھے لسی پلائی ۔۔۔رات کو میرے لئے بریانی بنائی ۔
کیا بکتے ہو ۔۔ماں اور یہاں ۔۔۔۔لو سنو ۔ارشد نے بیوی کی طرف دیکھ کر کہا۔
بھیا میں سچ کہتا ہوں ماں ابھی تک یہاں تھی۔ اس کی سہیلی کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے وہ اسپتال گئی ہے وہ ابھی آئے گی ۔
کیا بکتے ہو۔
میں سچ کہہ رہا ہوں۔
تم نشے میں ہو ماں یہاں کیسے آسکتی ہے۔
کیوں نہیں آسکتی؟
نہیں آ سکتی ہے۔
مگر کیوں کیوں نہیں آسکتی ہے؟
اس لیے کہ ہم نے دو سال پہلے اسے زہر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اچانک وہ رک گیا۔اس کی بیوی اسے گھورنے لگی۔
جان احمد نے تالی بجائی انسپکٹر کمرے کے اندر داخل ہوا ۔۔۔۔۔مسٹر ارشد تمہیں ماں کے قتل کے جرم میں گرفتار کیا جاتا ہے۔

 

بالادستی
دولہا حجلہ عروسی میں داخل ہوا اوردلہن کے قریب جانے کی بجائے صوفے پر بیٹھ کر سگریٹ سلگایا۔ دلہن سمجھدار تھی۔ وہ زیر لب بڑ بڑائی۔۔۔ لگتا ہے کسی طوفاں کا مقابلہ کرنا ہے۔ تھوڑی دیر سوچ کر وہ اپنی جگہ سے اٹھی اور دولہا کے قدموں میں بیثھ گئی۔ اس کے جوتے اور ساکس اُتارے اور پھر اُس کا اچکن نکالا اور اسے سہارا دیتے ہوئے بیڈتک لے آئی ۔
مجھے افسوس ہے میں تمہیں سچا پیار نہیں دے سکتا ہوں ۔۔۔یہ زبردستی کی شادی ہے ۔۔۔۔میں کسی اور سے پیار کرتا ہوں۔دولہا نے کہا۔
تو آپ اُس سے بھی شادی کرلیں ۔۔ ۔۔۔۔۔دلہن نے مسکراتے ہوئے کہا اور اسے بیڈ پر لٹا دیا۔
ادھی رات کو اچانک دولہا نے دلہن سے پوچھا ۔۔۔کیا آج سے پہلے تم نے کسی سے پیار کیا ہے۔
دلہن کو شرارت سوجھی۔ اس نے کسی رسالے میں پڑھا ہوا ناکام محبت کا افسانہ سنایا ۔ لڑکی کے نام کی بجائے اپنا نام بتایا۔
دولہا کے کان سرخ ہوگئے۔ دل کی دھڑکن تیز ہو گئی اور بدن پسینے سے شرابور ہوا۔
واہ واہ ۔۔کتنی بے شرمی سے اپنے عشق کی داستان سنارہی تھی ۔۔۔شرم نہیں آتی۔دولہا نے غصے کی آگ میں جلتے ہوئے کہا ۔
ارے یہ توایک افس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دلہن نے اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہا مگر دولہا غصے کی آگ میں جلتا ہوا کمرے سے باہر چلا گیا ۔

ہٹ دھرم
سنجیدہ بیگم بہت خوب صورت شریف تعلیم یافتہ اور ہر کسی کے برے وقت میں کام آنے والی عورت تھی۔ اس کی صرف شوہر دلاور کے ساتھ تو تو میں میں ہوتی تھی اور وہ اکثر اس سے ناراض رہتی ۔ وہ شوہر کے ساتھ بات چیت بند کرتی مگر اس کا شوہر سیدھا سادہ آدمی تھا اور ہر وقت اُسے مناتا۔ وہ کبھی پہل نہیں کرتی۔ اس روز دونوں میں جھگڑا ہوا تو دونوں میں بات چیت کا سلسلہ بند ہوا اس بار دلاور نے پہل نہیں کی وہ اس انتظار میں تھا کہ اس بار اس کی بیوی منانے میں پہل کرے گی۔
اچانک دلاور بیمار ہوا ۔۔۔ڈاکٹروں نے معائینہ کرکے جواب دے دیا۔
سبھی رشتہ دار اس کے اردگرد بیٹھے انتظار کر رہے تھے کہ کب وہ ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند کرلے۔ ایک رشتہ دار اس کے نزدیک گیا اور مرنے والے سے ہاتھ جوڑ کر کہا۔۔۔بھائی صاحب میں نے آپ کے ساتھ برا سلوک کیا ہے مجھے معاف کرنا ۔
سنجیدہ بیگم نے یہ سن کر شوہر کے سرہانے بیٹھی اپنی بیٹی سے کہا۔ میں آج کل اس کے ساتھ بات نہیں کرتی ہوں میری طرف سےتو ہی اس سے کہدے کہ میری غلطیاں معاف کرے۔

ووٹ
ارے میں نوے سال کا ہوچکا ہوں میں نے زندگی میں کبھی ووٹ نہیں ڈالا ۔۔۔آج کیوں ڈالوں۔خواجہ بدرالدین نے اپنے بیٹے شاکر سے کہا۔ یہی تو بہت بڑی غلطی ہے ۔۔ہم اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کرتے ہیں ۔۔۔ہم اپنے ووٹ کی طاقت سےبے خبر ہیں۔شاکر نے باپ کو سمجھاتے ہوئے کہا ۔
آج میں چنار پارٹی کی طرف سے لوک سبھا الیکشن کیلئے امیدوار ہوں ۔۔۔۔آپ کو کسی بھی صورت میں ووٹ ڈالنا ہی پڑےگا۔شاکر نے ایک ایک لفظ پر زور دیا۔
نتیجہ آگیا اور تاریخ رقم ہوگئی ۔
شاکر صرف ایک ووٹ سے الیکشن جیت چکا تھا ۔۔

بیمار
آج تم ساتویں ڈاکٹر کے پاس گئے ۔۔۔آخر کب تک ڈاکٹروں کے کلینکوں کے چکر لگانے رہو گے۔ امجد نے اپنے دوست سلیم سے کہا ۔ سلیم نے جواب دیا۔۔۔ارے یار یہ ڈاکٹر لوگ کچھ کہے سنے بغیر اتنے سارے ٹیسٹ اور دوایاں لکھتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔
میں کسی ڈاکٹر کے علاج سے مطمئن نہیں ہوا۔ میں نے سارے نسخے پھاڑ دیئے ۔
چلو میں تمہیں ایک ایسے ڈاکٹر کا ایڈریس دوں گا جو تمہاری پوری ہسٹری سنے گا۔ تم اس کے پاس ضرور جاؤ ۔
سلیم ڈاکٹر کے پاس گیا۔ ڈاکٹر نے بڑی دلچسپی سے اس کی ہر بات سنی اور دوائیاں تجویز کیں۔
دوسرے دن اس کے دوست نے اس سے کہا ۔۔دیکھا کیسا ڈاکٹر ہے ۔۔کتنے غور سے مریض کی باتیں سنتا ہے۔۔تمہیں کیسا لگا ۔
ارے یار ۔۔کیابتائوں وہ ڈاکٹرمیرے ساتھ۔ آدھ گھنٹہ باتیں کرتا رہا اور پھر کوئی ٹیسٹ کئے بناءنسخے پر دو معمولی دوایاں لکھ دیں۔

 

ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگرموبائل نمبر;9 419004094