جموں//جموں و کشمیر میں کنٹریکٹ نیشنل ہیلتھ مشن ملازمین نے اتوار کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے بعد اپنا احتجاج ختم کر دیا۔ ا انکی معیاد ملازمت میںتین ماہ تک کی توسیع کرنیکا اعلان کیا گیا ہے۔1500 سے زائد ملازمین گزشتہ چار دنوں سے بھوک ہڑتال اوراحتجاج پر ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے گورنمنٹ میڈیکل کالج جموںکا دورہ کیا اور ان ملازمین کی شکایات سنیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کو این ایچ ایم کے ملازمین نے اس درخواست پر اپنی خدمات جاری رکھنے کی استدعاکی کہ انہوں نے COVID-19 بحران کے دوران بہت محنت کی ہے۔اس موقعہ پر لیفٹیننٹ گورنر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا’’ہفتہ کو میری جموں آمد پر ، ہم نے این ایچ ایم کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے دو اہم فیصلے کئے، ان کی معیاد ملازمت میں تین ماہ کی توسیع دی جائے گی اور انہیں محکمہ صحت میں مختلف عہدوں پر بھرتی کے عمل میںفوقیت بھی دیا جائے گی‘‘۔این ایچ ایم ملازمین میں سے ایک ، جو بھوک ہڑتال پر تھا ، نے ایل جی کی طرف سے جوس پیش کرنے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کی۔سنہا نے کہا کہ محکمہ صحت میں مختلف خالی سامیوں کو پر کرنے کے لئے جلد ہی اشتہار دیا جائے گا۔ایل جی نے کہا کہ این ایچ ایم ملازمین نے وبائی امراض کے دوران سخت محنت کی اور وہ مستحق ہیں کہ انہیں ترجیح دی جائے تاکہ وہ معاشرے کی خدمت جاری رکھیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے راج بھون میں میٹنگ کے دوران سینئر افسران سے کہا کہ جموں کشمیر میں نیم طبی عملے کی خالی جگہوں کی مکمل نشاندہی جتنی جلد ممکن ہوسکے ، مکمل کی جائے اور ہیلتھ ورکروں کے مفاد کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے۔این ایچ ایم ملازمین کے ترجمان نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کا دورہ ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں، ہم نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔پرنسپل جی ایم سی جموں ششی سودھن نے کہا "حکومت سروس سلیکشن بورڈ کے ذریعے پیرامیڈیکس کی خالی سامیوں کو پر کرنے جا رہی ہے اور ہم پرامید ہیں کہ ان میں سے کئی کو امتحان میں کوالیفائی کرنے کے بعد مستقل ملازمتیں مل جائیں گی۔مظاہرین نے الزام لگایا تھا کہ حکومت این ایچ ایم ملازمین کے ساتھ "استعمال کریں اور پھینکیں" پالیسی استعمال کر رہی ہے جو گزشتہ سال کوویڈ 19 کی پہلی لہر کے عروج پر جی ایم سی میں خدمات میں شامل ہوئے تھے، جب کوئی اپنے گھروں سے باہر نہیں آنا چاہتا تھا۔"ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر ہم نے کووڈ 19 کے دوران بہترین طریقے سے خدمات انجام دیں تو ہم ریگولرائز ہو جائیں گے۔