ہارون ابن رشید
آج ہم کل کے لئےپریشان ہیں اور کل ہم اگلے دن کے لیے پریشان ہوں گے۔ ہم ہمیشہ مستقبل کے بارے میں اپنے ذہن میں خوف رکھتے ہیں، اس لیے ہم کبھی بھی قناعت کو اپنے اندر نہیں رہنے دیتے۔ پھر ہم گھوم پھر کر پجاریوں، مولویوں وغیرہ کو ڈھونڈتے ہیں کہ کہیں کسی نے جادو ٹونےکی مدد سے ہماری خوشی نہ چُرا لی ہوں۔ نتیجتاًکچھ پجاری، مولوی وغیرہ ہماری زندگی کے بارے میں ہماری غلط فہمیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہم اُن کی جیبوں کو نوازتے ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ کوئی ہم پر جادوٹونا نہیں کر رہا ہے لیکن ہم نے خود ہی اپنے ساتھ خوشیوں کو ختم کر دیا ہے اور ہم نے ناحق کسی انجانےڈر، خوف، ذہنی دبائواور پریشانی کو جگہ دی ہے۔ ہمارے دل کے صرف چار کمرے ہیں، جب ہم ان سب کو پریشانیوں اور خوف سے بھر دیتے ہیںتو پھر ظاہر ہے کہ خوشی یا اطمینان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔اس کے برعکس اگر ہم خوش رہنے کاانتخاب کرتے ہیں، تو ہمیں پریشانیوںکے بجائے خوشیوں کو اپنے دلوں میںجگہ دینی چاہیے۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں کبھی بھی اس بات کی فکر نہیں کرنی چاہیے کہ آنے والا کل کیا لے کر آئے گا۔ تحریک کو زندہ رکھیں اور کل کے لیے تیار ہو جائیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کل ہماری میزوں پر کیا ہوگا، لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ بھوک سے مرنے سے بہتر ہے کہ میز پر کچھ بھی کھایا جائے۔
ہمت ہارنے اور ہار ماننے سے بہتر ہے کہ چیلنجز کا سامنا کریں، کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر چیلنج کو پورا کرنے کے بعد ایک انعام ہوتا ہے، جبکہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہار ماننے کے بعد روحانی پسپائی ملتی ہے۔ بس ،اللہ تعالیٰ پر یقین رکھیں، اُس نے ہر چیز کی منصوبہ بندی کی ہے اور بے شک ہر کام اُس کے منصوبے کے مطابق ہوگا ،چاہے کچھ بھی ہو۔ وہ بہترین منصوبہ ساز ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ آپ کل کی اُمید کھو دیں۔اُسی پر بھروسہ رکھیں اور آج کا دن بغیر کسی خوف اور فکر کے جی لیں۔ کل جو کچھ بھی لائے گا، وہ بہترین لائے گا۔ ہاں!کل آپ کو افراتفری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اگر آپ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھیں تو آپ سمجھ جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیاروں کو کئی طریقوں سے جانچتا ہے۔ اس وقت کا لطف اٹھائیں جس میں آپ رہ رہے ہیں، زندگی کی گہرائی کو دیکھیں، یہ سب سے خوبصورت ہے لیکن اکثر غلط سمجھا جاتا ہے!
خوشیاں ہر جگہ ہیں لیکن ’’نتائج کے خوف‘‘ نے ہمیں اندھا کر دیا ہے ،اسی لیے ہم ہر وقت اُداس رہتے ہیں۔ خوش رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک خوبصورت گھر، لیمبورگینی کار یا پرائیویٹ جیٹ ہو۔ خوش رہنے کا مطلب ہے بے خوف اور بے چینی سے پاک ہونا۔ ذہنی سکون اور دل کا اطمینان ہی اصل خوشی ہے۔ جب ہم نتائج سے ڈرتے ہیں تو پھر ہم حرکت کرنے کی ہمت بھی نہیں کرتے اور جب ہم حرکت نہیں کرتے تو ہم فتح کی اُمید سے دور ہوجاتے ہیں۔کوئی بھی آپ کے کمرے میں ہمیشہ کھانا نہیں لائے گا، آپ کو چیلنج لینے، تنقید کا سامنا کرنے، لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
جیتنے کے لیے آپ کو صرف لڑنا ہے اور لڑنے کے لیے بس ہار کی فکر کرنا چھوڑ دیں۔ یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ آنے والا کل کیا لے کر آئے گا۔ چلو مان لیں کہ آنے والا کل آپ کے لیے سانحہ لے کر آئے گا، لیکن آپ کو یہ بھی نہیں معلوم کہ اس کے بعد آپ کو خوشی کا پورا پیکج مل سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کل کے سانحے سے مغلوب رہیں گے تو ظاہر ہے کہ آپ خوشی کاپیکج کھو دیں گے۔
کل کیا لائے گا، وہ سوچ ہے جو ہر کسی کو حاصل کرنے سے روکتی ہے۔ اگر ہم اسے مثبت انداز میں لیں تو یہی سوچ ہے جو کامیابی کی چوٹی تک پہنچنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔ آپ اپنے مخالف کو جیتنے دیں یا ہارنے دیں، یہ سب آپ کی ذہنیت پر منحصر ہے۔ کامیابی ایک پہاڑ ہے اور ہر کوئی اس پر چڑھنا چاہتا ہے لیکن بہت کم لوگ اس پر چڑھتے ہیں، کیونکہ وہ بندھے ہوئے نہیں ہیں یا انہوں نے اپنی ٹانگوں پر بھاری وزن نہیں جوڑا ہے۔بیشتر لوگ ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھاتے کیونکہ انہوںنے اپنےناحق کندھوں پر بھاری بوجھ ڈال رکھا ہے۔خوف کا وزن، فکر کا وزن، دباؤ کا وزن، تناؤ کا وزن اور افسردگی کا وزن دنیا کا سب سے بھاری وزن ہے جو بدقسمتی سے میرے اور مجھ جیسے لوگوں کے کندھوں پرسوار ہے۔زیادہ تر ایکسٹروورٹس انٹروورٹس میں بدل جاتے ہیں اور یہ مستقبل کے بارے میں فکر کرنے کا ایک نتیجہ ہے۔یہاں تک کہ کچھ مستقبل کے تناؤ کی وجہ سے مر جاتے ہیں اور کچھ مستقبل کی فکر یا نتائج کی وجہ سے پیدا ہونے والے تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کی کوشش کرتے ہیں ۔ہر سال 5 لاکھ سے زیادہ لوگ خودکشی کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔
خودکشی پندرہ سے انتیس سال کی عمر میں موت کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔ جیت یا ہار زندگی کا حصہ ہے۔ کبھی آپ جیت جاتے ہیں اور کبھی ہار جاتے ہیں، اس لیے پیارے افسردہ لوگوں کے لیے پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ آپ کو شدید مسائل و مصائب کی آگ پرسے گزرنا ہے۔ آپ کو بہت تکالیف کا سا سامنا کرنا پڑے گا اور آپ کو جیتنا ہے۔اپنے کمرے سے باہر نکلیں اور اپنے لیے کام کریں، اپنے مستقبل کے لیے کام کریں، پریشانی کو اپنی طرف میلی آنکھ سے بھی نہ دیکھنے دیں، منفیت سے منہ موڑیں ،مثبت منزل کی طرف رُخ کریںاور اللہ پر بھروسہ کریں، صرف وہی ہے جو آپ کی مدد کر سکتا ہے اور آپ کومسائل و مصائب کی آگ سے باہر لا سکتا ہے۔
ان لوگوں سے تعلقات منقطع کریں جو آپ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اپنے آپ کو اُن لوگوں کے ساتھ باندھیں جو آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔عزم و استقلال کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں اور اُس منزل کی جانب بڑھتے رہیں جو آپ کا حصول ِ مقصد ہے۔آپ کامیابی کی چوٹی تک پہنچنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
(مضمون نگار ، پی جی کے طالب علم ہیں)
<[email protected]>