نروال سبزی منڈی میں گندگی کے ڈھیر جمع

جموں //ریاست جموں وکشمیر کو 15ستمبر 2018کو او ڈی ایف کا درجہ دینے کے علا وہ’ سوچھتا ہی سیو ا‘مہم شروع کی گئی تھی لیکن اس سب کے باوجود جموں شہر کے کئی ایک علا قے ایسے بھی ہیں جہا ں گندگی کے ڈھیر جمع ہو نے سے عام راہگیروں کیلئے چلنا بھی مشکل ہوگیاہے ۔انہی علا قوں میں جموں نروال علا قہ میں قائم میوہ اور سبزی منڈی ہے جہاں گندگی کے بڑے بڑے ڈھیر جمع رہناعام لوگوں کے ساتھ ساتھ سبزی و میوہ فروشوں کیلئے مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے لیکن میونسپلٹی و انتظامیہ کی جانب سے اس طرف کو ئی توجہ نہیں دی جارہی ۔سبز ی منڈی کو جانے والی تمام سڑکوں کے کناروں و نالیوں میں گلی سڑی سبزیوں کے علاوہ ناکارہ ہوجانے والے میوہ جات کے ڈھیر جمع رہتے ہیں جن سے اٹھنے والی عفونت دور دور تک راہگیروں کاپیچھا کرتی ہے اور اس صورتحال سے لوگوں کے بیماریوں میں مبتلا ہونے کااندیشہ ہے ۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 2اکتوبر 2014کو ملک میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کیلئے ’سوچھ بھارت ابھیان ‘ شروع کیا گیا جس کا اصل مقصد 2019میں مہا تماگاندھی کی 150ویں کے یوم پیدائش تک پورے ملک کو گندگی سے پاک کرناتھا۔ا عداد و شمار کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے 2014سے 2018تک 4.5لاکھ گائوں کو او ڈی ایف کا درجہ دیا گیا ہے اور ریاست جموں وکشمیر کو 15ستمبر 2018کو او ڈی ایف (اوپن ڈیفکیشن فری )یعنی کھلے میں رفع حاجت سے پاک کا درجہ دیاگیا۔اس کے ساتھ ہی ملک بھر کی طرح ریاست میں بھی ’سوچھتا ہی سیوا ‘مہم کو بھی شروع کر دیا گیا تھا جس کی بیداری کیلئے سکولوں میں مصوری مقابلے ،کوئز اور بحث و مباحثہ کا اہتمام کرکے صفائی ستھرائی کا پیغام دیاگیالیکن اس سب کے باوجود جموں جیسے شہر میں ایسی کئی جگہیں ابھی بھی موجود ہیں جن کا صفائی ستھرائی کے سلسلہ میں شروع کی گئی اسکیموں کیساتھ کوئی تعلق دکھائی نہیں دے رہا ۔مرکزی حکومت کی جانب نے اس سلسلہ میں رواں برس کے اگست ماہ میں ریاست سمیت پورے ملک میں 648اضلاع کی نشاندہی کی گئی تھی جس کے تحت انتظامیہ کو صفائی ستھرائی کے سلسلہ میں مزید احکامات بھی دئیے گئے تھے اور اسی کے تحت جموں ضلع میں انتظامیہ کی جانب سے سرکاری سکولوں میں بیداری پروگراموں کے عمل کو شروع کیا گیا تھا لیکن جموں نروال علا قہ میں رہنے والے افراد کیلئے مذکورہ مہم صرف کاغذوں تک ہی محدود ہے ۔سبزی خرید نے آئے ایک شخص نے بتایاکہ یہاں بے شک سبزی سستی ملتی ہے لیکن گندگی سے پیدا ہونے والی عفونت پریشان کردینے والی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر جموں جیسے شہر میں ایسا حال ہے توپھر دیگر علاقوں میں صفائی ستھرائی کیسے ممکن ہوسکتی ہے ۔ ایک سبزی فروش نے بتایاکہ سڑا ہوا سامان ٹھکانے لگانے کیلئے کوئی معقول جگہ دستیاب نہیں اور یہی وجہ ہے کہ کئی سبزی و میوہ فروش یہ سامان ایک جگہ پھینک دیتے ہیں جسے ٹھکانے نہیں لگایاجاتا اور اگلے چند دنوں میں اس سے عفونت پیدا ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس سڑے گلے سامان کے اردگرد آوارہ مویشی بھی جمع ہوجاتے ہیں اور مویشیوں نے بھی کافی زیادہ غلاظت پھیلادی ہے ۔