جموں//بی جے پی کے ترجمان اعلیٰ ایڈووکیٹ سنیل سیٹھی نے کہا کہ مہاجنوں ، کھتریوں اور سکھوں کو زرعی زمین خریدنے اور بیچنے کی اجازت دینے سے کثیر الجہتی فوائد حاصل ہوں گے جن میں زرعی ترقی ، مالی ترقی اور بہتر روزگار شامل ہے۔ سنیل سیٹھی نے کہاکہ بی جے پی جموں و کشمیر انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے ، جس میں مہاجن ، کھتریوں اور سکھوں کو جموں وکشمیر میں زرعی اراضی خریدنے اور بیچنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاجن ، کھتری اور سکھ برادری طویل عرصے سے زرعی زمین خریدنے اور بیچنے کے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں کمیونٹیز کو زرعی زمین خریدنے اور بیچنے کی اجازت دینے سے یقینا زرعی ترقی ، مالی ترقی اور جموں و کشمیر میں بہتر روزگار کی رفتار بڑھے گی۔سیٹھی نے کہا کہ بی جے پی طویل عرصے سے ان 3 برادریوں کو حقوق دینے کے مطالبے کے لیے آواز اٹھاتی رہی ہے اور جموں و کشمیر سے لے کر مرکزی حکومت کی سطح تک ہر انتظامی سطح پر اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوانین ریاست کی تنظیم نو سے پہلے موجود تھے جو کہ یونین ٹیریٹری کے نئے قوانین کے بنائے جانے کے بعد بھی موجود رہے۔ جے اینڈ کے بی جے پی نے فورا ًیہ مسئلہ جے اینڈ کے یو ٹی کے لیفٹیننٹ گورنر اور مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ آج بڑی کوششوں سے انصاف کی فراہمی ہوئی ہے جو کہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے اینڈ کے بی جے پی عوامی اہمیت کے تمام مسائل کو مناسب سطح پر اٹھانے کے لیے ثابت قدم ہے ۔
مہاجن، کھتری اور سکھوں کو زرعی اراضی
کی خریدوفروخت کی اجازت دینے کا خیر مقدم
جموں//اپنی پارٹی صوبائی سیکریٹری ڈاکٹر روہت گپتا نے مہاجن ، کھتری اور سکھوں کو جموں وکشمیر کے اندر زرعی اراضی خریدنے وبیچنے کے حقوق دینے پر جموں وکشمیر حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ فیصلے کوتاریخ ساز قرار دیتے ہوئے گپتا نے کہاکہ یہ طبقہ جات زرعی اراضی کی خرید سے مستثنیٰ تھے جوکہ اِن طبقہ جات کے ساتھ امتیاز ونا انصافی تھی ۔ گپتا نے کہاکہ آئین ہند بلالحاظ مذہب ، رنگ ونسل سب کو یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے البتہ جموں وکشمیر میں مہاجن، کھتری اور سکھ طبقہ کے ساتھ نا انصافی کی جارہی تھی جنہیں زرعی اراضی خریدنے کی اجازت نہ تھی، اب حکومت نے اِس کی اجازت دیکر نا انصافی کا خاتمہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت سے فلاحی اقدامات کی تھی تھی اور یہ فیصلہ اپنی پارٹی کی طرف سے بارہا معاملہ کو اُجاگر کرنے کے بعد لیاگیا۔انہوں نے کہاکہ چند ہفتوں قبل انہوں نے اِس معاملہ کوزور وشور کے ساتھ اُجاگر کیاتھا اور اب حکومت نے فیصلہ لیکر ثابت کردیا کہ لوگوں کے مطالبات ومسائل کو حل کرنے پر توجہ دی جارہی ہے۔ اس سے قبل چاہئے متذکرہ بالا طبقہ جات کے لوگ کسان تھے، کو اِس بنیاد پر زرعی اراضی خریدنے سے محروم رکھاگیاتھاکہ وہ مہاجن، کھتری یا سکھ طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ حکومت سماج کے کمزور طبقہ جات کی آواز سنے گی اور اُن کے مسائل کو حل کیاجائے گا۔