جموں//صوبہ جموں کے بزرگ اور کہنہ مشق صحافی او م پرکاش صراف ہفتہ کے روز 95سال کی عمر میںفوت ہو گئے ۔ چونکہ آنجہانی نے اپنے اعضاءجموں میڈیکل کالج کو عطیہ کرنے کی وصیت کی ہوئی ہے اس لئے ان کی آخری رسومات ادا نہیں کی جائیں گی۔ صراف کا شمار ریاست کے صف اول کے صحافیوں میں ہوتا تھا جنہوں نے سماجی اور سیاسی افق پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ وہ ریاست میںقومی سیاسی جماعت ’پرجا سوشلسٹ پارٹی‘ کی ریاستی اکائی کے بانی بھی تھے اور انہوں اس جماعت کے پرچم تلے متعدد انتخابات میں بھی حصہ لیا تاہم اس میں کامیاب نہ ہو سکے ۔ ریاست میں نکلنے والے چیدہ چیدہ اخبارات کے ساتھ متعلق رہنے کے علاوہ جموں میں نیشنل کانفرنس کے قیام میں اہم کردار اداکرنے والے لیڈروں میں سے وہ آخری ستون سمجھے جاتے تھے جنہوں نے تا عمر سیکولرازم، ہم آہنگی، یکجہتی، اظہاررائے کی آزادی اور مساوات کے لئے جد و جہد کی۔ اوم پرکاش صراف نے 1954میں پرجا سوشلسٹ پارٹی کے ریاستی یونٹ کی بنیاد رکھی اور اسی کے ٹکٹ پر 1962میں پہلا انتخاب امیرا کدل حلقہ سے لڑا جب کہ آخری بار وہ ادہم پور پارلیمانی حلقہ سے امیدوار رہے ۔ 1975میں ایمرجنسی کے نفاذ کی مخالفت کے لئے وہ دوبارہ سیاسی میدان میں اترے اور جموں کشمیر میں جنتا پارٹی کے قیام میں مولانا مسعودی کے ہمراہ انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ ما بعد انہیں قانون ساز کونسل کے لئے نامزد کیا گیا ۔ان کے ساتھیوں میں حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی، سابق وزیر اعلیٰ غلام محمد شاہ ،مرحوم عبدالغنی لون ، دیوی داس ٹھاکر اوروید بھسین وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ان کی دختر سشما دیوا دو برس قبل 64سال کی عمر میں فوت ہو گئی تھیں جس کا صراف کو گہرا صدمہ پہنچا تھا اور اس کے بعد وہ زیادہ تر بستر علالت پر ہی رہے ۔ گورنر این این ووہرا، وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، سابق وزراءاعلیٰ غلام نبی آزاد، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، وزیر تعمیرات عامہ نعیم اختر، ڈائریکٹر اطلاعات اور دیگر کئی معززشخصیات نے صراف کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے صحافتی دنیا کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے ۔ اپنے ایک تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ نے ریاست میں صحافت کے شعبے میں آنجہانی کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات سے صحافت کے شعبے میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جس کو پُر کرنا نہایت ہی مشکل ہے۔محبوبہ مفتی نے سوگوار خاندان بالخصوص اُن کے فرزند پُشپ صراف کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔