سمندروں میں یہاں جو بدن نہیں اُترے
کبھی ہتھیلی پہ ان کی رتن نہیں اُترے
چلو ہرا دیا عریانیت کو ہم نے آج
قمیض پھٹ گئی لیکن بٹن نہیں اُترے
نہیں تھے ہم کبھی مشکل پسند میرے ندیم
تمہارے دل میں ہمارے سخن نہیں اُترے
ہمارے بیچ عداوت کی ہر تھکن اُتری
وفا کی جھیل میں ٹوٹے بدن نہیں اُترے
خزاں رتوں میں مہکنا نہ چھوڑا پھولوں نے
گلاب تن سے کبھی پیرہن نہیں اُترے
ڈرے ہوئے تھے تری چشم ناز سے شاید
غزال آنکھ میں تیری ہرن نہیں اُترے
اشرف عادل
سرینگر، کشمیر
موبائل نمبر؛9906540315
دل پہ حملہ ہی کچھ جارحانہ ہوا
خود سے بے گانہ مجھ کو زمانہ ہوا
یاد گزرے دنوں کی ستانے لگی
مے کدے سے مرا دوستانہ ہوا
زندگانی کے بھی مجھ پہ عقدے کُھلے
اور قلم بھی مرا عارفانہ ہوا
آئینہ اب وضاحت ہی کرتا نہیں
آج مشکوک پھر دوستانہ ہوا
سسکیوں نے یہ کس کی ہمیں آ لیا
یار سے بچھڑے ہم کو زمانہ ہوا
کارواں کا سُنا تھا کہیں لُٹ گیا
بات کیا ہے؟ یہاں شادیانہ ہوا
اب دواؤں سے بھی زخم بھرتا نہیں
بوجھ پروازؔ اب آبدانہ ہوا
جگدیش ٹھاکر پروازؔ
لوپارہ دچھن ضلع کشتواڑ
موبائل نمبر؛9596644568
ملازم جیسے دفتر کے لئے کپڑے بدلتے ہیں
ہمارے دوست کچھ ایسے ہی اب قبلہ بدلتے ہیں
بدل لیتا ہے گرگٹ جس طرح لمحوں میں رنگ اپنا
ہمارے عہد کے انسان اب چہرہ بدلتے ہیں
نئے انداز میں ہوتے ہیں اب تو مانگنے والے
نہ جانے کس طرح ہر روز وہ کاسہ بدلتے ہیں
بدلتا ہے وہ جلدی جلدی سے اپنی زباں ایسے
کرائے دار جیسے آج کل کمرہ بدلتے ہیں
جواں مردی، خلوص وصدق گوئی جن کا شیوہ ہو
وہی قوموں کے استدبار کو تنہا بدلتے ہیں
جنہیں پامال راہوں پہ سفر کرنے کی عادت ہو
نہ وہ منزل ہی پاتے ہیں نہ وہ رستہ بدلتے ہیں
ستارے جھانکتے ہیں چپکے چپکے بام گردوں سے
زمیں کے خوبصورت لوگ جب کپڑا بدلتے ہیں
بدلتے ہیں یہ موسم جس طرح اپنی طبیعت شمسؔ
ہمارے دوست بھی ویسے ہی کچھ وعدہ بدلتے ہیں
ڈاکٹر شمس کمال انجم
شعبۂ عربی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری ،جموں
موبائل نمبر؛9086180380
شوقِ خلوص ، جذبۂ ایثار دیکھ کر
مرنے لگا وہ مجھ پہ مرا پیار دیکھ کر
معصوم حسرتوں کا در دل پہ تھا ہجوم
کل رات مجھ کو غم میں گرفتار دیکھ کر
لوٹا سفر سے باپ تو حیران رہ گیا
بیٹوں کے درمیاں کھڑی دیوار دیکھ کر
پتھر تو چند میں نے بھی پھینکے تھے اسکی سمت
للچایا میں بھی تھا اسے پھلدار دیکھ کر
بچوں کے میرے پھول سے چہرے اتر گئے
لوٹا جو خالی ہاتھ میں بازار دیکھ کر
ہر لفظ خون میں تھا نہایا ہوا رفیق
بھر آئی آنکھ صبح کا اخبار دیکھ کر
رفیق عثمانی
سابق آفس سپر انٹنڈنٹ
BSNLآکولہ مہاراشٹرا
دل مرا تو اُداس تھا ہی نہیں
شخص وہ مجھ کو راس تھا ہی نہیں
کیسے پہچانتے وہ میرا وجود
میں کبھی بے لباس تھا ہی نہیں
ڈھونڈتا ہے جواب ،جس خط کا
اُس کا میں اقتباس تھا ہی نہیں
تھا گلہ بھی کوئی تو رسمی تھا
دل مرا نا سپاس تھا ہی نہیں
میں جسے ڈھونڈتا رہا ہوں سدا
وہ مرے آس پاس تھا ہی نہیں
کیسے شکوہ کروں کہ بھول گیا
وہ مرا روشناس تھا ہی نہیں
کیسر خان قیس
ٹنگواری بالا ضلع بارہمولہ
موبائل نمبر؛6006242157
چلو نا بھول کر ہم سب نئی دنیا بساتے ہیں
اسی دنیا میں رہ کر ہم یہی دنیا بُھلاتے ہیں
جہاں میں اب مکیں ہیں مطلبی انساں ،تو چھوڑو نا
ہمیں ان سے نہیں مطلب چلو جنت کماتے ہیں
اِلٰہی حُکم دل میں ہو جہاں سنّت سے یاری ہو
شریعت سب کا ہو قانون وہ دنیا بناتے ہیں
سروں پر ٹوپیاں پہنے ہوئے پھرتے ہیں جو بندے
بسایا کس کو دل میں ہے اِنہیں بھی آزماتے ہیں
برستے ظلم کے شعلے کہیں مومن پہ عالم میں
مگر افسوس ہے پھر بھی مسلماں ہنستے گاتے ہیں
یہاں بازار عزت کے خریداروں میں شہرت ہے
یہ سرکش لوگ پیسوں کو گناہوں پر اُڑاتے ہیں
یہ شہرت کے گداگر ہیں گھروں کے جو بلاگر ہیں
کمانے کے لیے شہرت گھروں میں سب دکھاتے ہیں
عدو میرے سمجھتے ہی نہیں ہیں گول دنیا کو
جلا کر دوسروں کے گھر تو پھر اپنے بجھاتے ہیں
کہو شاداںؔ اِنہیں ہم کون ہیں، تھوڑی مثالیں دو
وہی ہیں ہم جو دریاؤں میں دشمن کو بہاتے ہیں
شاداں ؔرفیق اُوڑی
بارہمولہ کشمیر
موبائل نمبر؛8491982514
میں قریب ہوں نہیں دور ہوں ہاں میں عکس ہوں
میں یقین ہوں میں شعور ہوں ہاں میں عکس ہوں
میں تو رات ہوں میں اُجالے میں ترے ساتھ ہوں
میں ہوں تیرگی نہیں نور ہوں ہاں میں عکس ہوں
سبھی خود غرض ہیں کسی کے ہم نوا تم نہیں
میں ہوں ساتھ تیرا غرور ہوں ہاں میں عکس ہوں
میں ہوں ہم سفر تری حرکتوں کا میں رقص ہوں
میں الم نہیں میں سرور ہوں ہاں میں عکس ہوں
میں تو بکھرا لفظ ہوں شاؔہی تُو مجھے جوڑ دے
میں غزل بھی ہوں میں بحور ہوں ہاں میں عکس ہوں
شاہیؔ منظور
پورنیہ ، بہار
موبائل نمبر؛8891613399