اس سے جس نے بھی دوستی کی ہے
اس سے ہی اس نے دشمنی کی ہے
دکھ کو اوڑھا ہے غم کو پہنا ہے
اس طرح ہم نے زندگی کی ہے
ہم نے دیکھی ہے بے بسی اپنی
ہم نے ہر روز خود کشی کی ہے
میں تو سورج ہوں ڈوب جاؤں گا
ہاں مگر بات روشنی کی ہے!!
جانور بے وفا نہیں ہوتے
یہ جبلت تو آدمی کی ہے
ہم نہ بھولیں گے عمر بھر اے دوست
تم نے ہم پر جو زیادتی کی ہے
اک حقیر العباد سے اے شمسؔ
ساری دنیا نے دشمنی کی ہے
ڈاکٹر شمس کمال انجم
بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری
موبائل نمبر؛9086180380
یہی اک غم لگا ہر دم
نِگوں میرا نہ ہو پر چم
جسے سینچا ہے دے کر خون
وہی گل آج ہے برہم
یہ ہے اِک نائو بس چلتی
کہاں پہنچے ہیں انجاں ہم
ہوئی بارش تبھی بن میں
مری جب آنکھ ہو لی نم
گئی صدیاں سوالی سی
وہی راہیں بھٹکتے ہم
مشتاق مہدی
ملہ باغ، حضرت بل سرینگر
موبائل نمبر؛9419072053
آؤ اشکوں کی روانی دیکھیں
میری اُجڑی سی کہانی دیکھیں
عشق کی راہ بڑی مشکل ہے
میری گزری ہے جوانی دیکھیں
جو کبھی آنکھ بھی پڑھ لیتی تھی
حالتِ دل بھی نہ جانی دیکھیں
کیوں نہ بچپن کو بلایا جائے
آؤ تصویر پرانی دیکھیں
بھائی سے بھائی لڑا پھرتا ہے
یہ قیامت کی نشانی دیکھیں !
کیوں نہ روتوں کو ہنسایا جائے ؟
زندگی ہم بھی سہانی دیکھیں
غلام مصطفی
[email protected]
غم نہیں ٹوٹی ہوئی دیوار کا
اس میں ہے نقصان خود معمار کا
جس کی خوشبو سے مہکتا گھر مرا
پھول سوکھا ہے وہی گل زار کا
لے گیا جو نیند میری چھین کر
خواب ہے وہ ایک شب بیدار کا
جس کی فرقت میں بہاتا اشک ہوں
وہ کبھی لے حال اس بیمار کا
بات کمزوروں کی یہ چاہت نہیں
عشق کرنا کام ہے دلدار کا
وہ ملے گا ہی نہیں دوبارہ پھر
سایہ مر جائے گا در ودیوار کا
زندگی تیرا کوئی بھی غم نہیں
مجھ کو غم ہے اپنے بچھڑے یار کا
کیسر خان قیس ؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہمولہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
نہ عالم نہ فاضل کی حد دیکھتے ہیں
لکھاوٹ میں ہم مستند دیکھتے ہیں
تعلق سے سیرت کے، باتیں سند کی
حماقت ہے پاگل سند دیکھتے ہیں
جو ڈر جائے سائے سے تاریک شب میں
وہ خوابوں میں خود کو فہد دیکھتے ہیں
یہ قاری ہیںکیسے جو پڑھنے سے پہلے
تحاریر میں مستند دیکھتے ہیں
جو پہچان رکھتے ہیں سیرت کی یارو
وہ دیکھیں نہ صورت نہ قد دیکھتے ہیں
بہت لوگ ایسے ہیں اب بھی جہاں میں
جو سیرت سے پہلے ہی خد دیکھتے ہیں
گیانی ہیں جو ان کی باتیں نرالی
سند میں بھی وہ مستند دیکھتے ہیں
ملے شاد ؔ شہرت یہ خواہش ہے جن کی
وہی نام ور کے وفد دیکھتے ہیں
خطّاب عالم شا دؔ
مغربی بنگال
موبائل نمبر؛9339966186
دعا جب کروں تو کروں سب کی خاطر
ہے احساس زندہ میں انساں ہوں لوگو
شیعہ کیا سنی کیا نہیں جانتا ہوں
خدا ایک میرا مسلماں ہوں لوگو
تڑپتا ہو کوئی تو کیوں کر نہ روؤں
میں دھرتی پہ کیا کوئی حیواں ہوں لوگو ؟
شکر ہے اسی پر مِلا مجھ کو جتنا
کہ چند سال کا یاں پہ مہماں ہوں لوگو
بہت درد دیتے ہیں لہجوں کے نشتر
نہیں باخدا کوئی بے جاں ہوں لوگو
مجھے بھی تو آتا ہے گر کے سنبھلنا
نہیں کوئی ٹوٹا سا ارماں ہوں لوگو
فلکؔ ہے ازل سے شرافت کا نوکر
رزالت کے آگے میں طوفاں ہوں لوگو
فلکؔ ریاض
حسینی کالونی چھترگام کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109
ہر کوئی محبت میں بے قرار جوںکا توں
عشق پر یقیں اپنا برقرار جوں کا توں
ہم بدلتے چہروں کو روز بھول جاتے ہیں
ایک بس تیرا چہرہ یاد گار جوں کا توں
لیلیٰ اور مجنوں کی داستاں سنی ہوگی
آج کل ہمارا بھی عشق،پیار جوں کا توں
جو کوئی محبت میں ٹوٹ کر بکھرتا ہے
پھر سنبھل نہیں سکتا ایک بار جوں کاتوں
اصل کو چکانے میں عمر بیت جاتی ہے
بیاج بڑھتا رہتا ہے قرضدار جوں کا توں
ہم جہان والوں کا اعتبار کھو بیٹھے
ہو نہ ہو ہمیں خود پر اعتبار جوں کا توں
پیار کی سزا پائی عمر بھر کی تنہائی
آج بھی نہ جانے کیوںانتظار جوں کا توں
مشکور ؔ تماپوری
کرناٹک
اپنی ہر بات زمانے سے مُبہم رکھتے ہیں
اِس دل میں چُھپائے کیا کیا سِتم رکھتے ہیں
اِک تیری یاد مُرتسّم ہے دل کے نہاں خانے میں
تیری تصویرکو اِن آنکھوں میں چُھپائے ہم رکھتے ہیں
اب نگاہِ شوق سے ہم کو پینے کی عادت ہے ساقیا!
ہم نہ بادہ ، نہ صُراحی ، نہ جامِ جم رکھتے ہیں
عین ممکن ہو کہیں کہ میرے تصّور میں تو سما جائے
اپنے سجدوں میں بسائے ہم دیروحرم رکھتے ہیں
اب کہ خوابوں کے سہارے ہی میں بہلاتا ہوں خود کو
تم کوئی خواب ہو کہ حقیقت ہو بس یہی وہم رکھتے ہیں
شرطِ اوّلین ہے محبّت میں تعظیم و تکریم کا ہونا
تیری عزّت کو جاناں ہم سب سے مُقدم رکھتے ہیں
سب پہ لازم ہے یہ مشتاقؔ آدابِ محبّت بجا لائیں
جو تیری چوکھٹ پہ آئے سرِ تسلیمِ خَم رکھتے ہیں
خوشنویس میر مشتاقؔ
ایسو اننت ناگ ، کشمیر
موبائل نمبر:_9682642163
یونہی ہر وقت محبت ہو ضروری تو نہیں
اور ہر لمحہ عداوت ہو ضروری تو نہیں
اس کی ہر بات میں شدت ہو ضروری تو نہیں
ہو بھی شدت تو بغاوت ہو ضروری تو نہیں
تیز طوفاں میں جلاتا ہوں محبت کا چراغ
ایسی ہر شخص میں ہمت ہو ضروری تو نہیں
کذب گوئی کی بدولت وہ بنا ہےسلطاں
سب کے اندر یہ نحوست ہو ضروری تو نہیں
اس کا احسان ہے وہ خواب میں آ جاتا ہے
ہر گھڑی نیک مہورت ہو ضروری تو نہیں
بات کرنے کا سلیقہ اِسی اردو سے لیا
ہر زباں میں یہ لطافت ہو ضروری تو نہیں
وہ جدھر جاتا ہے بس رنگ بدل لیتا ہے
سب میں گرگٹ کی سی فطرت ہو ضروری تو نہیں
دل جلا کر یہی کہتے ہیں سبھی سے وہ جناب
سب کی اک ساتھ اعانت ہو ضروری تو نہیں
جو بھی لکھا ہے فقط تیرے لئے ہی لکھا
میرے ہر شعر کی شہرت ہو ضروری تو نہیں
شعر گوئی کا ہنر مجھکو بھی آتا ہے سعیدؔ
صرف تجھ میں یہ مہارت ہو ضروری تو نہیں
سعیدؔ قادری
صاحبگنج مظفرپور بہار ،موبائل نمبر؛9262934249
کس نے چھوڑے یہ نشان یاد نہیں
دل کیوں رہتا ہے پریشان یاد نہیں
ڈھونڈتا ہوں ایک مدت سے میں
کب آکے ملا تھا کوئی انسان یاد نہیں
جب کہ رہنے کو ہیں یہاں چار دن
کیوں بنایا اتنا بڑا مکان یاد نہیں
کل تلک تو ساتھ تھے سبھی لیکن
رشتے ہوئے کب ویران یاد نہیں
بھول چکا ہوں میں اپنا وجود
بنایا کیوں مجھے انسان یاد نہیں
خائف ہوتا ہوں دوستوں سے بھی
کب ہوئی ان کی پہچان یاد نہیں
ہم تو ہر عمل میں ہیں یکساں پھر
دشمن بنا کیوں شیطان یاد نہیں
گناہ اب مجھے پریشان نہیں کرتے
لُٹ گیا کب میرا یہ ایمان یاد نہیں
جھوٹ دھوکہ بازی کام ہے اب میرا
جہنم ہے کس کا مکان یاد نہیں
آنے سے جن کے آتی رحمت میرے گھر
کیوں نہیں آتے وہ مہمان یاد نہیں
جس کو جنت پکارتی تھی اہلِ نظر
کب ہوا یہ وطن پھر سنسان یاد نہیں
مسلمان ہوں پر حیرت ہوتی ہے ضرارؔ
کھولا کب میں نے یہ قرآن یاد نہیں
مرتضیٰ مشتاق ضرارؔ
ڈوگری پورہ اونتی پورہ ، کشمیر
موبائل نمبر؛9622974566
خانہ بدوش لوگ
پربت کو روند آئے ہیں خانہ بدوش لوگ
صحرا نے پھر بُلائے ہیں خانہ بدوش لوگ
دشورا راستوں پہ بھی چلنے کے باوجود
ٹھوکر کبھی نہ کھائے ہیں خانہ بدوش لوگ
اپنے اصول، اپنی زباں، اپنی داستاں
تہذیب کو بچائے ہیں خانہ بدوش لوگ
کانٹے بھی اُن کی راہ میں آتے رہے مگر
پھولوں سے مُسکرائے ہیں خانہ بدوش لوگ
چہرے پہ مسکراہٹیں، دل میں ہزار غم
ہر درد کو چھپائے ہیں خانہ بدوش لوگ
بے گھر مگر سکون کا دامن ہے ان کے پاس
دل کو یقیں دلائے ہیں خانہ بدوش لوگ
ہر راستے پہ نقش قدم چھوڑتے ہوئے
تاریخ کو بنائے ہیں خانہ بدوش لوگ
اُن پر جھلستی دھوپ بھی کرتی نہیں اثر
سورج کے جیسے سائے ہیں خانہ بدوش لوگ
بن باس میں بے خوف وہ سوتے ہیں چین سے
دُنیا الگ بسائے ہیں خانہ بدوش لوگ
طوفاں میں بھیڑ بکریاں مرتی ہیں جس گھڑی
اس غم میں تلملائے ہیں خانہ بدوش لوگ
اک دن محل بنائیں گے عظمت کا شہر میں
سپنے یہی سجائے ہیں خانہ بدوش لوگ
پرویز مانوس
آزاد بستی نٹی پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛9419463487
خوش نصیب
خوش نصیب ہوتی ہیں
وہ بیٹیاں جن کا مائکہ
قریب ہوتا ہے۔
رات نہیں رک سکتی پر
میکے کی خبر تو رہتی ہے۔
ماں باپ کا پیار ملے تو
بیٹیاں پھولوں کی طرح
کھلتی ہوئی نظر أتی ہیں۔
سر پر دعاؤں کی چھتری ہو
تو پھر
بجلی چمکے یا بادل برسیں
ان کے سر پہ طوفان
آنے کا خطرہ ٹل جاتاہے۔