مجھ کو ہر دم وادی کی یاد آتی ہے
کیسے بتاؤں دل کو بہت ستاتی ہے
جو تقریروں سے رہتے ہیں دور لوگ
زندگی ان کی خوابوں میں کھوئی جاتی ہے
پھولوں کے بستر کی نہیں مجھ کو چاہت
مجھ کو تو کانٹوں پر بھی نیند آتی ہے
اُن کے بغیر نہیں آساں زندہ رہنا
اُن کی تمنا کہاں کہاں لے جاتی ہے
قدم قدم پر پیار جتاتے ہیں جو مجھے
زندگی میری ان سے دھو کے کھاتی ہے
جس کے دل میں ہوتی ہے ساحل کی طلب
وہی کشتی طوفانوں سے ٹکراتی ہے
اَشک بہاتا رہتا ہوں میں ہتاش ؔ
جب گُزرے لمحوں کی یاد ستاتی ہے
پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607
عشق میں کچھ دل بیتاب ہواکرتے ہیں
دیدِ محبوب سے شاداب ہوا کرتے ہیں
تیرنے والوں کو معلوم نہیں ہے کچھ بھی
سرِ ساحل کئی گرداب ہوا کرتے ہیں
لوگ ہوتے ہیں وہی اصل میں سچےدل کے
جن کے الفاظ میں تیزاب ہوا کرتے ہیں
چاند شب ہی میں چمکتا ہے پتا ہے لیکن
دن میں بھی صورتِ مہتاب ہوا کرتے ہیں
ہم نے دیکھے ہیں سڑک پربھی چراغوں کے ہجوم
جب کبھی شہر یہ خوں ناب ہوا کرتے ہیں
اپنا محبوب بدلتے ہیں وہ کپڑے کی طرح
اب کہاں عشق میں سیماب ہوا کرتے ہیں
گُل کا مرجھانا نئی بات نہیںہے لیکن
اس میں گلچیں کے بھی اسباب ہوا کرتے ہیں
ساتھ چلنا بھی نہیں ہے نہ کسی سے ملنا
اجنبی شہر کے آداب ہوا کرتے ہیں
اک زمانہ ہوا بچھڑے ہوئے تجھ سے پھر بھی
ہرگھڑی آنکھوں میں سیلاب ہوا کرتے ہیں
ناقدِ شعر و ادب کو بھی پتا ہے اتنا
شعر راقمؔ کے بھی نایاب ہوا کرتے ہیں
عمران راقم ؔ
موبائل نمبر؛9163916117
رنج و راحت کے جہاں میں ہیں بہانے کتنے
ایک ہی دل سے ہیں وابستہ فسانے کتنے
ایک میں ہوں کہ فقط ایک ہی غم ہے مجھ کو
اور اس غم کے ہیں صدمات نہ جانے کتنے
بس اُسی غم میں مری شام گزر جاتی ہے
اب ترے بن میں گزاروں گا زمانے کتنے
نہ کسی نے لی خبر میری مرے جیتے جی
اب مری لاش کو آئے ہیں سجانے کتنے
دل سے نکلے تو جگر میں یہ ٹھہر جائے گا
جانے اس دردِ کہن کے ہیں ٹھکانے کتنے
شبِ مہتاب کا جاگا ہوا یہ کیا جانے
آسمانوں میں سِتارے ہیں پُرانے کتنے
میں تو ہر روز ہی بے موت مرا جاتا ہوں
رنگ بدلے ہیں خلِشؔ میری قضا نے کتنے
خلشؔ
اسلام آباد، اننت ناگ کشمیر
موبائل نمبر؛7889506582
عِشق ٹوٹنے کا اِستخارہ نہیں ہوتا
ٹوٹ جائے تو دوبارہ نہیں ہوتا
تیرے بِن ہاں ! تیری یاد کے بِن
ایک پل بھی میرا گُزارا نہیں ہوتا
ہم نہ آتے کبھی کسی غیر کی خاطر
جو دل سے تم نے کبھی پُکارا نہیں ہوتا
بے وجہ اُٹھتے نہیں ہم تیری محفل سے
جب تلک کسی آنکھ کا اِشارہ نہیں ہوتا
وہ جان سے بھی عزیز تر ہے مجھ کو
ہر کوئی یونہی تو پیارا نہیں ہوتا
وفا پیَکر کبھی عہدِ وفا بھی نبھایا ہوتا
میں آج زندگی سے یوں ہارا نہیں ہوتا
دل نہ دُکھا کبھی کسی کا، تم مان لینا
دل ٹوٹنے کا پھر کفّارہ نہیں ہوتا
ہم محبت میں سُودوزیّاں کے قائیل نہیں مشتاقؔ
عِشق کرنے سے کسی کو خسّارہ نہیں ہوتا
خوشنویس میر مشتاقؔ
ایسو اننت ناگ ، کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163
دفن ہیں میرے دل میں راز کتنے کیاخبر تم کو
اٹھائے زندگی کے ناز کتنے کیاخبر تم کو
ہمارا ہی جگر ہے یہ کہ زندہ ہیں ابھی تک ہم
ہیں ٹوٹے زندگی کے ساز کتنے کیاخبر تم کو
بسے ہو آسمانوں میں فرشتو تم کو کیا معلوم
زمین کے حال ہیں ناساز کتنے کیاخبر تم کو
ہوئے ہیں موت کے بے رحم ہاتھوں کتنے گھر ویراں
ہیں کھائے مٹی نے جانباز کتنے کیاخبر تم کو
حکومت کرنے بیٹھے ہیں جبھی سے زاغ دنیا پر
ہوئے گّم آسماں میں باز کتنے کیاخبر تم کو
بچھائے حرص و لالچ کے جو ہم نے جال گلشن میں
پرندے کرگئے پرواز کتنے کیاخبر تم کو
جدائی کاسہا ہے غم نہیں تم نے کبھی اے دوست
ہیں ہوتے ہجر کے لمحے دراز کتنے کیاخبر تم کو
سفر میں زندگی کے کیا بتاؤں میں تمہیں ثاقب ؔ
ہوئے ہیں بےوفا ہمراز کتنے کیاخبر تم کو
ثاقبؔ فہیم شاداب
کریوہ شوپیان
موبائل نمبر؛8899134944
پھر وہ خوشبو بے وفائی کی آئی ہے
جس کی آہٹ ہر جگہ میں نے پائی ہے
دور بھی کوسوں نہیں وہ دل سے مرے
پھر کیوں دل میں بے بسی و تنہائی ہے
جب انہوں نے ہی دُکھایا دل ہے مرا
کس کی خاطر اب یہ محفل آرائی ہے
شمع الفت کی بُجھی ہو ئی ہے مگر
دِل ترے در کا تو اب تک سو دائی ہے
یاد کے نقشے مٹائیں گے دل سے ہم
اور باقی جو رہے گی تنہائی ہے
رقص کرتی زندگی زخموں پر مرے
قیسؔ یہ بھی وقت کی ہی شہنائی ہے
کیسر خان قیسؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ
موبائل نمبر؛6006242157
چلو آج کسی سے بات کرکے دیکھتے ہیں
معلوم زمانے کے حالات کرکے دیکھتے ہیں
لہجہ درد مندانہ رکھ کر گفتار کرتے ہیں
ٹٹول کر انکے جذبات کرکے دیکھتے ہیں
اپنا پن خوب نمایاں اسکے چہرے سے ہے
اظہار پھر ہم خیالات کرکے دیکھتے ہیں
یاد اس کی مجھے اس قدر تڑپا رہی ہے
اے دل ان سے ملاقات کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے وہ لب ہلائے تو زمین تھرکنے لگے
سجا کر پھر ہم آلات کرکے دیکھتے ہیں
آ کے اس جہاں میں کیا پایا تم نے اویسؔ
ذرا خود سے سوالات کرکے دیکھتے ہیں
اویسؔ ابن بشیر
آلوچہ باغ،سرینگر،کشمیر
رہ رہ کے پھر آتی ہے تیری یاد
دل میں نشتر چُبھاتی ہے تیری یاد
ہم کو بچھڑے ہوا زمانہ مگر اب بھی
جانے کیوں آتی ہے تیری یاد
عالمِ بے بسی میں کرے کیا وہ
شام و سحر اشک بہاتی ہے تیری یاد
کبھی جو گزرا تھا تیرے پہلو میں
وقت وہ یاد دلاتی ہے تیری یاد
مت پوچھ موسمِ ہجر میں اے صورتؔ
کس درجہ مجھکو ستاتی ہے تیری یاد
صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549