غزلیات

کہتا ہوں اپنی سدا بس من کہ شاعر نیستم
سنتا ہوں اپنی صدا بس من کہ شاعر نیستم

رات کے پچھلے پہر دست خیال یار پر
اُٹھ گئی موج ہوا بس من کہ شاعر نیستم

آسمانِ فکر سے گزرا ابھی ابرِ خیال
دل پہ اک چھینٹا پڑا بس من کہ شاعر نیستم

میں خیالوں کے سمندر میں سخن کے ساتھ ساتھ
ڈوب جاتا ہوں جدا بس من کہ شاعر نیستم

یہ قلم تیشہ ہے میرا جنگ لڑتا خود سے ہوں
میں ہوں اور میری انا بس من کہ شاعر نیستم

ذہن میں یوں ہی کبھی مچتی ہے عادلؔ کھلبلی
اٹھتی ہے موج صبا بس من کہ شاعر نیستم

اشرف عادل ؔ
سرینگر کشمیر
موبائل نمبر؛9906540315

رات دن دل یہ سوچتا کیا ہے
میری تقدیر میں لکھا کیا ہے

کیا کہوں چند گہرے زخموں کے
زندگی میں مجھے ملا کیا ہے

میری خاطر ہے کیوں پریشانی
میں ہوں دیوانہ اِک میرا کیا ہے

بدگماں آپ کب تھے یُوں پہلے
مجھ سے آخر ہوئی خطا کیا ہے

کوئی اس میں نہیں تمنا اب
اس دلِ زار میں بچا کیا ہے

اُس کی آنکھیں بتا رہی ہیں صاف
راز کوئی بھی اب چھپا کیا ہے

دِل پہ ہر اک ستم سہا ہے ہتاشؔ
سوچتا ہوں میں رہ گیا کیا ہے

پیارے ہتاشؔ
دور درشن گیٹ لین جانی پورہ جموں
موبائل نمبر؛8493853607

وہ پھر سے استخارہ کر رہا ہے
یعنی مجھ سے کنارہ کر رہا ہے

مناظر مجھکو دھندلے لگ رہے تھے
جہاں سے وہ نظارہ کر رہا ہے

اُٹھے گا پھر کوئی طوفاں اِدھر سے
ہوا کا رُخ اشارہ کر رہا ہے

مجھے اِس دل پہ کیونکر ناز نہ ہو
تمہیں پھر سے گوارہ کر رہا ہے

وہ میرے قتل کا میرے لہو سے
تعجب ہے کفارہ کر رہا ہے

تمہارے حُسن کی خیرات پا کر
تِرا سائل گزارہ کر رہا ہے

سردارجاوؔیدخان
موبائل نمبر؛9419170198
مینڈھر پونچھ،جموں

یوں پڑی تھی پاؤں میں زنجیرروتی رہ گئی
دیکھ کر صورت تری تصویرروتی رہ گئی
عشق میں سوزِ جگر سے چشم تر ہونا مرا
خواب تو ہنستے رہے تعبیر روتی رہ گئی
دشمنی ہمسائے سے تھی قسط میں گھربٹ گیا
کمرے کے چھت پر پڑی شہتیر روتی رہ گئی
تیرگی شب کی سکوت دل میں تھی گہری بہت
خودبنا کر دائرہ تنویر روتی رہ گئی
اپنے ہاتھوں اپنا گلشن کر دیا برباد جب
خود مرے اعمال پر تقدیر روتی رہ گئی
ہیں مری گمنامیاں ہی میری ہجرت کا سبب
دردبدر میں جو ہوا تشہیر روتی رہ گئی
عزت و ناموس میری کب تلک رہتی غلام
نا مرادی پر مری توقیر روتی رہ گئی
ہر عمل کا یوں اثر اُلٹا ہوا تقدیر سے
ہر قدم ہر موڑ پر تدبیر روتی رہ گئی
جانے کس کی بددعا سے بے اثر ہر بات ہے
جو زباں میں تھی مری تاثیر روتی رہ گئی
مجھ مریضِ دل کو ہے اب کس دعا کا آسرا
تھی دوائے درد جو اکسیر روتی رہ گئی
خون دل سےلکھ دیا راقمؔ نے ان کو یہ جواب
شدت احساس سے تحریر روتی رہ گئی

عمران راقم
موبائل نمبر؛9163916117

حالت کو میری عالمِ زِنداں کئے بغیر
بیٹھا ہے میری موت کو آساں کئے بغیر
گزرا ہے نارِ ہجر پہ باراں کئے بغیر
ہم پر وہ ایک آخری احساں کئے بغیر
اس درد کو ہی درد کا درماں کئے بغیر
سوتا نہیں ہوں نیند کا ساماں کئے بغیر
آئے نہ چین جان کو بے جاں کئے بغیر
ویرانیوں کو اور بھی ویراں کئے بغیر
کامِل میں اپنا دین اور ایماں کئے بغیر
مر جائوں گا اگر ترا ارماں کئے بغیر
دل سوختہ کی لاش کو عُریاں کئے بغیر
تدفین ہو خلِشؔ مری اعلاں کئے بغیر

خلِشؔ
اسلام آباد کشمیر
[email protected]

آسماں کا نہ بام کا نکلا
کوئی تارہ نہ کام کا نکلا

بادشاہوں کے بیچ میں آخر
ایک پتہ غلام کا نکلا

آخرِ کار چُپ کھڑا رہنا
ایک حصہ کلام کا نکلا

جس پہ چلتے ہوئے یہ زخم لگے
وہ سفر خوش خرام کا نکلا

فخر کرتا تھا جس پہ جاذبؔ وہ
دوست میرا تو نام کا نکلا

جاذب جہانگیر
سوپور کشمیر
موبائل نمبر؛7006706987

جب ہم میں کوئی خاص لڑائی بھی نہیں ہے
پھر ملنے ملانے میں بُرائی بھی نہیں ہے
اِس بار بھی اُس پار کھڑے سوچ رہے ہو
اِس بار تو رستے میں خدائی بھی نہیں ہے
بازار میں انصاف لئے بیٹھا ہے منصف !
بازار تلک اپنی رسائی بھی نہیں ہے
جب چاہے چلا جائے بِلا خوف و خطر وہ
جانے پہ کوئی قید لگائی بھی نہیں ہے
اک راستہ جاتا تھا رہائی کی طرف بھی
ہو کہ طبیعت اُدھر آئی بھی نہیں ہے
بستی میں دھواں بھرنے لگا ہے ، تُو کِھلا ہے
جنگل میں لگی آگ بجھائی بھی نہیں ہے
وہ دل کا بڑا نرم ہے ، معلوم ہے ! لیکن
درویش کا شیوہ تو گدائی بھی نہیں ہے
کیا حال سنائیں اُسے ، کیا زخم دکھائیں !
سنتے ہیں ! مسیحا تو عطائی بھی نہیں ہے
اَجداد کے ورثے سے غزل حصّے میں آئی
ور اِس کے سوا جیب میں پائی بھی نہیں ہے

اشرف جاوید

 

دل میں اب تک اُس کی ہی الفت ہے باقی
مٹ چکے سب ہی نشاں عادت ہے باقی
زندگی میں تیرے بن اک خامشی ہے
اب نظر کو بس تری حسرت ہے باقی
دل جلا ہے اور جگر بھی پارہ پارہ
عشق میں اب کون سی لذّت ہے باقی
ہاں تری ہی تُو تمنا کی ہے میں نے
زندگی کو اب صدا خلوت ہے باقی
کچھ دنوں کی تھی محبت اور مسرّت
زندگی بھر کی مگر فُرقت ہے باقی
ہاں کبھی دیکھا تھا میں نے خواب تیرا
اب کہاں تعبیر کی مہلت ہے باقی
چاندنی کی آرزو قیسؔ اب کہاں
عمر بھر کی ہاں مگر ظلمت ہے باقی

کیسر خان قیس
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ ،کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157

کربِ لمحات میں یاد آتے ہو تم
بھیگی برسات میں یاد آتے ہو تم

دکھ کا ہونا کبھی سُکھ کا ہونا کبھی
ساری ساعات میں یاد آتے ہو تم

جب سے چھوڑا ہے ہم نے شہر کو تیرے
گاؤں دیہات میں یاد آتے ہو تم

کہتے ہو کہ تم گر نہیں ہو تو کیوں
شرحِ حیات میں یاد آتے ہو تم

جب دیوان کریمیؔ اُٹھاتا ہوں میں
سارے صفحات پہ یاد آتے ہو تم

بشارت کریمی
بہار