عشق کا بیمار ہوں میں آج کل
طالبِ دیدار ہوں میں آج کل
دوستوں کی مہربانی کے سبب
پھول ہو کر خار ہوں میں آج کل
میرے چہرے کے تبسم پر نہ جا
درد کا اخبار ہوں میں آج کل
رات ظلمت کی ختم ہوتی نہیں
قہر سے دو چار ہوں میں آج کل
پی رہا ہوں جام تیری آنکھ سے
مست اک میخوار ہوں میں آج کل
کام کا مجھ میں کوئی سودا نہیں
نام کا بازار ہوں میں آج کل
کوئی صورت کوئی چارہ گر نہیں
لا دوا ناچار ہوں میں آج کل
شاعری کا شوق گوہرؔ تھا کبھی
اس کا ہی اظہار ہوں میں آج کل
گوہرؔبانہالی
بانہال رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9906171211
پتھروں میں ہے اسے کچھ نرم پہلو کی تلاش
کر رہا ہے جو تری آنکھوں میں آنسو کی تلاش
پہلی بارش کا کبھی چرچا تو کر میری طرح
تیری غزلوں میں بھی ہوگی سوندھی خوشبو کی تلاش
پائیداری بخش دے جو ان گھروندوں کو ذرا
کیوں مجھے بھٹکا رہی ہے ایسے بالو کی تلاش
ماں کی دو بوڑھی نگاہوں میں مرا بچپن تھا قید
کر رہی تھی کل تلک جو مجھ میں بابو کی تلاش
ایک بوسیدہ عمارت کو بچانے کے لیے
کر رہا ہے پھر کوئی مضبوط بازو کی تلاش
آپ تک بھی لے کے آ پہنچی ہے اک فنکار کو
سر پہ چڑھ کر بولنے والے ہی جادو کی تلاش
قصۂ دشتِ وفا میں درد مندوں کے لیے
کیجیے وحشت زدہ مصداقؔ آہو کی تلاش
مصداقؔ اعظمی
اعظم گڑھ ،یوپی،موبائل نمبر؛9451431700
ہر پل اُس کا خیال آتا ہے
جینا اُس بِن محال آتا ہے
چاند کو دیکھوں جب بھی میں
سامنے اُن کا جمال آتا ہے
نہ اِترا کارِ سامانِ عیش پر
ہر کمال پہ زوال آتا ہے
ہے خواہش ترکِ تعلق کی
خشک ہونٹوں پہ سوال آتا ہے
دل تھام کے بیٹھا ہوں میں
ایسی کَج رُو چال آتا ہے
یہ کمال کچھ کم ہے ان کا
ہم فقیروں پہ جلال آتا ہے
صبح گاہی نہ ہوئی کیونکر ؟
جب تلک نہ بلالؓآتا ہے
میں نے سمجھا تھا جسے اپنا مشتاقؔ
سدا جانب میری الٹی چال آتا ہے
خوشنویس میر مشتاق
ایسو، اننت ناگ ، کشمیر
موبائل نمبر؛9682642163
ظاہرمیں طلسمات ہیں نادیدہ وروں پر
مٹی کا بھرم رہتا نہیں کوزہ گروں پر
دشمن وہ محبت کےہوا کرتے ہیں ورنہ
رکھتے ہیں نہیں اپنی نظر نامہ بروں پر
یہ بات الگ ہے کہ وہ ظاہر نہیں ہوتے
سب راز عیاں ہوتے رہے دیدہ وروں پر
اس شوقِ شہادت کا بدل کون بھلا دے
مومن کو لئے رہتے ہیں جبریل پروں پر
تلوار اُٹھا لیتا ہے ہر بات پہ ظالم
یہ کیسا جنوں ہے بھلا لوگوں کےسروں پر
کربل کے شہیدوں کوکوئی ضرب نہ پہنچے
لازم ہیں کچھ اصول سبھی نوحہ گروں پر
ملت کا ستم سہ کے نبھاتے ہیں فریضہ
پھر بھی تو کرم کرتے نہیں راہ بروں پر
وہ دن بھی مجھے یاد ہے اک وقت تھا راقمؔ
میلہ سا لگا رہتا تھاجب ان کے گھروں پر
عمران راقمؔ
گرانٹ سٹریٹ، کولکتہ
موبائل نمبر؛9163916117
نظر ہم کو نہیں آیا نظارہ دے گیا کوئی
اشاروں ہی اشاروں میں اشارہ دے گیا کوئی
ادھوری بات نے سب کو بڑا بے چین کر ڈالا
اندیشہ تھا اِسی پل کا خسارہ دے گیا کوئی
نہیںحاصل اُنہیں منزل قدم اُٹھتے نہیں جن کے
قدم دھیمے بڑھانے پر کِنارہ دے گیا کوئی
کبھی ڈوبا تیری خاطر کبھی زخمی وفا کر کے
بدن چھلنی ہوا شاید ! کٹارہ دے گیا کوئی
کہاں جیون سنورتا ہے تیرے خوابوں خیالوں میں
دعائوں کا خزانہ تھا بے چارہ دے گیا کوئی
مشکورؔ تماپوری
تماپور ،کرناٹک
نظر ہم کو نہیں آیا نظارہ دے گیا کوئی
اشاروں ہی اشاروں میں اشارہ دے گیا کوئی
ادھوری بات نے سب کو بڑا بے چین کر ڈالا
اندیشہ تھا اِسی پل کا خسارہ دے گیا کوئی
نہیںحاصل اُنہیں منزل قدم اُٹھتے نہیں جن کے
قدم دھیمے بڑھانے پر کِنارہ دے گیا کوئی
کبھی ڈوبا تیری خاطر کبھی زخمی وفا کر کے
بدن چھلنی ہوا شاید ! کٹارہ دے گیا کوئی
کہاں جیون سنورتا ہے تیرے خوابوں خیالوں میں
دعائوں کا خزانہ تھا بے چارہ دے گیا کوئی
مشکورؔ تماپوری
تماپور ،کرناٹک
زندگی ہو تم مری اور ہر خوشی ہو
میری نظروں کی تم ہی دیوانگی ہو
زخمِ دل کی ہو دوا ،غم کی شفاء بھی
جسم کی سوکھی زمیں کی تازگی ہو
تم وفا بھی ہو جفا بھی آرزو بھی
جو ستائے روز کیا تم وہ کمی ہو
جستجو ہو تم دعا بھی ہو سزا بھی
زندگی کی تم مری اک تشنگی ہو
ہم کہاں اب بھی نہیںدل میں جگر میں
تم وہی ہو ہاں مری تم زندگی ہو
اب شکایت آسماں سے ہو تو کیا ہو
زندگی ہی جب سراپا تیرگی ہو
کیسر خان قیس
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ
موبائل نمبر؛6006242157
سبھی کچھ تو نہیں ہے ابتر آج
بہت کچھ ہے پہلے سے بہتر آج
جو گداگر تھا ابھی کل تک اُس نے
کیا ہے جمع دیکھ کتنا زر آج
شاد و آباد حویلی تھا کبھی یہ بھی
دیکھ لے بن چکا ہے جو کھنڈر آج
پاداش میں اُن کی دیتے تھے سزائیں
جو گستاخیاں کرتے ہیں درگزر آج
صورتؔ ہے کہاں وہ پہلے جیسا
وقت کے بدلے ہیں کہ تیور آج
صورتؔ سنگھ
رام بن جموں
موبائل نمبر؛9622304549