اردو میں سیرت نگاری

اللہ تعالیٰ نے انسان کی پیدائش کے ساتھ اس کی رُشد و ہدایت کا انتظام فرمایا تاکہ وہ اللہ کی فرمان برداری کر کے ابدی راستہ کا انتخاب کرسکے ۔ اللہ تعالیٰ نے وقتاًفوقتاً ہر قوم کے لیے اپنی جانب سے ہادی ورہنما ( انبیاء ومرسلین علیہم السلام ) کو روانہ کیا جو لوگوں کو منشائے الہیٰ اور شرایع کی روشنی میں ہدایات دیتے رہے ۔ ہادیانِ منجانب اللہ کا یہ سلسلہ حضرت آدم سے شروع ہو ا تھا اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ  کی ذات اقدس پر ختم ہوجاتا ہے ۔آپ ﷺ  نوع انسانیت کے لیے آخری رہبر و رہنما ہیں اور قرآن کے بعد ہدایت کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہیں ۔ آپ ﷺ ہی کے ہاتھوں دین کی تکمیل ہوگئی ۔ اللہ کے رسول ﷺسے پہلے جو انبیا ء کرام  ؑمبعوث ہو ئے تھے وہ کسی خاص قوم اور زمانہ کی اصلاح اور رہنمائی کے لیے آئے تھے۔حضرت محمدمصطفیٰﷺ کسی خاص قوم،گروہ یا نسل یا خطے کی رہنما ئی کے لیے نہیں بھیجے گئے بلکہ پوری انسانیت کے لیے مبعوث ہوئے۔آپ  ﷺ   کی سیرت اور آپ کا مشن بین الاقوامی ہے اور یہ مشن قرآن کے دائمی اصولوں کی تعبیر و تفسیر ہے ۔آپ ﷺ نے اسلام پیش کیا جو خیالی نہیں بلکہ عملی ، آفاقی اور ہر لحاظ سے جامع اور کا مل نظام فکرو عمل ہے۔ آپ ﷺ  کی تعلیمات میں ہمہ گیر ،عالمگیر اور کامل نمو نہ ہیں۔آپ ﷺ  کی تعلیمات پرعمل پیرا ہو نے میں ہی عالم انسانیت کی حقیقی فلاح و کامرانی اور نجات مضمرہے۔آپؐ ؐکی سیر ت کو اللہ نے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ۔اسی وجہ سے آپ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے ایک ایک کرن کو سیرت نگاروں نے مدون و محفوظ کیا ہے ۔ یہ سلسلہ عہد نبوی ﷺکے دور ہی سے شروع ہوا اور ﷺ  اور روایات کے ذریعہ سے دوسری نسل تک پہنچانے کا کام صحابہؓ کے دور میں شروع ہوا ۔تب سے لے کر آج تک سیرت پر لکھنے کا کام بلاناغہ جاری ہے ۔ سیرت کے لغوی معنی راستہ کے ہیں اور اس کا اطلاق نبی کریم ﷺ  حالات و تعلیمات اور واقعات کے مجموعہ پر ہوتا ہے ۔ شاہ عبدالعزیز دہلوی ؒ نے سیرت کی یہ تعریف بیان کی ہے کہ ’’ جو کچھ ہمارے پیغمبر ﷺ ، حضرت صحابہؓ اور آں عظام کے مبارک وجود کے ساتھ متعلق ہو اور حضور ﷺ  کی پیدائش سے وفات تک واقعات پر مشتمل ہو سیرت کہتے ہیں ‘‘۔ہر دور میں حالات کے رجحانات کے مطابق نئے نئے اسالیب اور مناہج کے مطابق سیرت پر کتابیں لکھی گئیں۔سیرت رسول ﷺ ُ  پر بلا مذہب و ملت اصحاب علم و فن نے قلم اٹھایا اور ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ آج تک اسلامی و علوم و فنون پر جتنا لکھا گیا ہے اس میں غالب حصہ سیرت رسول پر مشتمل ہے ۔اس تعلق سے اردو زبان مالا مال ہے اس زبان میں سیرت کی قابل تحسین اور محقق کتابیں لکھی گئی ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق اردو میں دس ہزار سے زائد ار کتابیں تیار کی گئی ہیں اور سیرت پر غالبا کسی اور زبان میں کتابیں نہیں لکھی گئی ہیں ۔ یہ سلسلہ مولانا سید سلیمان ندوی کی ’’رحمت عالم ‘‘ اور مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کی ’’نبی ٔ رحمتؐ  ‘‘سے لے کر تیراں جلدوں پر مشتمل طفیل احمد’’ نقوش‘‘ کے ’’رسولؐ نمبر ‘‘ تک پھیلا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اوقات کو منظم کر کے ان کتب سے بھر پور استفادہ کریں ۔ زیر نظر مضمون میں سیرت کی چند نمایا ں کتابوں کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے:
   سیرۃ النبی ﷺ:  علامہ شبلی نعمانیؒ اور سید سلیمان ندوی ؒ
 علامہ شبلی نعمانی ؒ انیسویں اور بیسویں صدی کی ایک معروف محقق اور سیرت نگار ہیں جنھوں نے اپنی بے بہا اور قیمتی نگارشات سے علمی دنیا کو مالا مال کیا ہے ۔ انھوں نے سیرۃ النبی کے نام سے کتاب لکھی ہے جس کا بدل غالبا عربی زبان میں بھی نہیں ہے۔ برصغیر میں قرآنی  contex  اور درایات حدیث پر پرکھنے کا جدید رجحان دینے والی علمی شخصیت علامہ شبلی نعمانیؒ ہیں ۔ علامہ موصوف سیرت نگاری کے تعلق سے لکھتے ہیں کہ ’’ میں نے سیرت نبوی پر ایک مبسوط کتاب لکھنے کا ارادہ کر لیا لیکن واقع یہ ہے کہ کوئی تصنیف اس تصنیف سے زیادہ دیر طلب اور جامع مشکلات نہیں ہوسکتی ۔‘‘ہر فرد کو بالخصوص اسلامیات سے دلچسپی رکھنے والوں کو اس کتاب بالاستعیاب ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔
  ضیاء النبی   :محمد اکرم شاہ الازہری ؒ
  یہ سیرۃ النبی ﷺ کے بعد دوسری بڑی ضخیم کتاب ہے ۔ یہ سات جلدوں پر مشتمل ہے اور سیرت کے ہر پہلو پرمفصل روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کتاب میں تحقیقی انداز غالب ہے اور ہر بات حوالوں کے ساتھ لکھی گئی ہے ۔ مزید یہ کہ قدیم و جدید کے تمام ماخذوں سے بھر پور استفادہ کیا گیا ہے ۔ اس لحاظ سے اس میں دوسری کتابوں کے مقابلے میں خوبیاں نمایاں ہیں ۔ حکومت پاکستان وزارت مذہبی امور نے اس کتاب کو ۱۹۹۴ ء میں پہلے انعام کی مستحق ٹھرایا ۔
    سیرت سرورعالمؐ :  مولانا مودودی ؒ
     ایک اور مایہ ناز تصنیف ہے ،یہ اگر چہ مولانا مودودی کی کوئی باقاعدہ تصنیف نہیں ہے اس کو مولانا نعیم صدیقی اور مولانا عبدالوکیل علوی نے تفہیم القرآن اور کچھ دوسرے تصانیف سے مرتب کر کے دو جلدوں میں شائع کیا ۔ اب اس کا تیسرا جلد بھی شائع ہو چکا ہے ۔تینوں جلدوں میں سیرت کے مختلف پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔ مولانا محترم نے اس میں معتدل تجزیے کے ساتھ ساتھ منفرد اسلوب میں سیرت رسول کو روشناس کرایا ۔
  در یتیمﷺ  :  ماہر القادریؒ
     اس کتاب کے مصنف ماہر القادری ہیں جو ایک اعلیٰ پایہ کے ادیب بھی تھے۔ انھوں نے اس کو ناول کے انداز میں لکھ ڈالی ہے ۔ یہ سیرت میں ادب کے لحاط سے ایک شاہ کار تصنیف ہے اور بر صغیر میں اس کو د ل جمعی اور دلچسپی کے ساتھ مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ یہ پہلی بار پاکستان میں ۱۹۴۹ء میں شائع ہوئی۔ سیرت کا مطالعہ کرنے والوں کے لیے یہ ایک نادر تحفہ ہے ۔ 
    اصح السیر: حکیم ابو البرکات عبدلاروف دانا پوری ؒ
    اصح السیر سیرت نبویؐ پر ایک بہترین تحفہ ہے اس کے مصنف حکیم ابو البرکات عبدلاروف دانا پوری ہیں ۔ اس میں مقدمہ سیرت مع تاریخ،پھر سیرت رسول ﷺ  ولادت تا و فات ، انساب کا حال ، مکمل کتاب المغازی ، مکمل کتاب الاموال ، کتاب بالوفود ، حجۃ الوداع کا مٖفصل حال ، ازواج النبی کے حالات اور بے شمار معلومات کا ذخیرہ ہے اور یہ سب چیزیں صحیح ترین روایات سے ماخوذ ہیں ۔
   محاضرات سیرت ﷺ: ڈاکٹر محمود احمد غازی ؒ 
     محاضرات سیرت دور جدید میںسیرتی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے ۔اس کے مصنف معروف مفکر ڈاکٹر محمود احمد غازی ؒ ہیں انھوں نے ان خطبات یا محاضرات میں بحر بے کراں کو بند کر کے کتاب کو صحیح معنوی میں دریا در کوزی کرنے کی مثال بن گیا ہے ۔ یہ دراصل سیرت سے نہیں بلکہ علم سیرت سے بحث کرتی ہے ۔ محاضرات سیرت بارہ خطبات پر مشتمل ہے جن میں نصف کا تعلق فن سیرت کی تاریخ اور تدوین سے ہے ۔ڈاکٹر صاحب نے ان خطبات میں مغربی مستشرقین اور ان کے پیروں کاروں کی پیدا کردہ غلط فہمیوں، موشگافیوں اور الجنھوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ اس کتاب سے قاری کو بہت سے نئے گوشوں کو پڑھنے کا موقع ملتا ہے ۔
  النبی الخاتم ﷺ : مولانا   مناظر احسن گیلانیؒ
النبی الخاتم سیرت پر ایک اعلیٰ درجہ کی کتاب ہے ۔یہ ۴۵۰ عنوانات پر مشتمل ہے جن میں ۳۰۰ سے زائد عناوین کا تعلق النبی الخاتم کی پاک زندگی و مقدس سیرت کے مختلف پہلووں کے متعلق بحث کی گئی ہے ۔اس کتاب کی ادبی چاشنی بھی لائق صد تحسین ہے ۔ وہ نبی کریم ﷺ کی شخصیت کے بارے میں لکھتے ہیں ’’یوں آنے کو سب ہی آئے ۔ سب میں آئے ۔ سب جگہ آئے (سلام ہوان پر ) کہ بڑی کٹھن گھڑیوں میں آئے لیکن کیا کیجئے،ان میں جو آیا جانے کے لیے آیا ، پر ایک اور صرف ایک ، جو آیا اور آنے ہی کے لیے آیا وہی جو آنے کے بعد پھر کبھی نہیں ڈوبا چمکا اور چمکتاہی چلا جارا ہے ۔ بڑھا اور بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔ چڑھا اور چڑھتا ہی جارہا ہے ۔ ‘‘
محمد عربی ﷺ: مولانا محمد عنایت اللہ سبحانی
   محمد عربی اردو زبان میں ایک مقبول عام کتاب ہے ۔دور جدید میں برصغیر میں سیر ت رسول ﷺ  پر منفرد انداز سے لکھنے والے مولانا عنایت اللہ سبحانی کا ایک اہم رول ہے ۔مولانا کو سیرت لکھنے کا منفرد انداز ہے ۔سیرت پر ان کی ایک کتاب’’محمد عربی‘‘ پاک و ہند میں مشہور و معروف ہے ۔ جو بڑے منفرد انداز سے لکھی گئی ہے جو تذکیری پہلووں سے بھی مزین ہے۔ یہ کتاب ۱۴ ؍ضخیم ابواب پر مشتمل ہے ۔ ان ابواب کے عناوین بھی بے حد دلچسپ ہے جو نہ صرف دل کو چھو لینے والی ہیں بلکہ ان میں سوز و گداز بھی ہے ۔ کتاب کے چند عناوین یہ ہیں : ہوتی ہے سحر پیدا ،کرنیں ابھرتی ہیں ، خدا کی آواز ، پھلی پکار طوفانی کشمکش ، نازک مرحلے ، اور کارواں بنتا گیا ،دعوت حق تلواروں کے چھاووں میں  وغیرہ وغیرہ  ۔
محسن انسانیت ﷺ : مولانا نعیم صدیقی ؒ
محسن انسانیت بھی سیرت پر ایک شاہکار کتاب ہے ۔بقول ماہر القادری ’’اردو زبان میں ہی نہیں بلکہ دوسری زبانوں میں بھی جن اہل نظر اور ارباب علم کی نگاہ سے سیرت کی کتابیں گزری ہیں وہ محسن انسانیت کو پڑھ کر اس کی انفرادیت کو ضرور محسوس کریں گے ‘‘ضمیمے کے ساتھ یہ کتاب ۷ ابواب پر مشتمل ہے ۔پہلا باب سیرت کا پیغام ،نصب العین اور تاریخی مقام کے عنوان سے ہے ۔ دوسرا باب شخصیت ایک نظر میں کے نام سے ہے تیسرا باب مکی دور سے تعرض کرتا ہے چوتھا باب مدنی دور سے بحث کرتا ہے ۔ پانچواں باب تلواروں کے طھاووں پر ہے جو نظریہ جہاد اور غزوات النبوی سے متعلق ہے ۔قاری اس کتاب سے تب ہی پوری طرح سے مستفید ہوسکتا ہے جب وہ یہ باب ذہن میں مستحضر رکھیے کہ سیرت کا مطالعہ کس مقصد کے لیے کرنا ہے ؟۔ 
عہد نبوی کا تمدن  : ڈاکٹر یٰسین مظہر صدیقی 
عصر حاضر میں  ڈاکٹر یٰسین مظہر صدیقی کا شمار بڑے سیرت نگاروں میں ہوتا ہے ۔ انھوں نے سیرت نبوی کے مختلف پہلووں پر قابل ذکر کام کیا ہے ۔’عہد نبوی کا تمدن ‘ بھی اس کی ایک کڑی ہے ۔ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے پہلا باب عہد نبوی کے کھانوں پر ہے جس میں کھانے کی بنیادی ضروریات کو آیات قرآنی کے حوالے سے مختلف زاویوںسے اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ دوسرا باب عہدنبوی کے ملبوسات پر ہے جس میں تمام ضروری لباسوں پر بحث کی گئی ہے ۔تیسرا باب آرائش بدن کے مختلف پہلووں کا احاطہ کرتا ہے ۔چوتھواں باب عہد نبوی کے مکانات اور اسباب زیست سے تعرض کرتا ہے ۔پانچواں باب میں مختلف تقریبات کا ذکر ہے ۔ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرنا چائیے ۔
 دروس سیرت : ڈاکٹر محمد سعید البوطی ؒ
یہ کتاب دراصل عالم عرب کے معروف عالم دین اور مربی ڈاکٹر محمد سعید البوطی کی عربی تصنیف فقہ السیرۃ النبویۃ کا اردو ترجمعہ ہے جسے ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے نہایت ششتہ انداز میں اردو میں منتقل کیا ہے ۔ یہ سات ابواب پر مشتمل ہے پہلے باب میں سیرت نگاری پر بحث کی گئی ہے باقی ابواب کے نام یہ ہیں : ولادت سے بعثت تک ، بعثت سے ہجرت تک ، نئے معاشرے کی بنیادیں ،دفاعی جنگ کا مرحلہ ،اور فتح، مقدمات اور نتائج ۔ اس کتاب کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ قاری کو ہر موقع پر یہ نصحیت اور تحریک ملتی ہے کہ مجھے بھی سیرت پاک کی کرنوں میں اپنے آپ کو رنگنا چائیے ۔ 
الرحیق المختوم : مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری ؒ
الرحیق المختوم کا پس منظر یہ ہے کہ ۱۹۷۶ ء میں کراچی کی بین الاقومی سیرت کانفرنس کے اختتام پر رابطہ عالم اسلام نے سیرت نبوی ﷺ کے موضوع پر مقالہ نویسی کا ایک عالمی مقابلہ کرنے کا اعلان کیا جس میں دنیا بھر کے اہل علم کو سیرت نبوی کے موضوع پر مقالہ لکھنے کے لیے دعوت دی گئی ۔ اس مقابلہ میں دنیا بھر سے ۱۷۱ مقالے پیش کیے گئے جن میں ۸۴ مقالات عربی زبان میں تھے ۔ ان مقالات کی خوب جانچ پڑتال کی گئی جس کے بعد رابطہ عالم اسلام کی قائم کردہ سیرت کمیٹی کی سفارشات کے مطابق مولانا صفی الرحمٰن مبارکپوری کا مقالہ ’الرحیق المختوم‘ جو لحاظ سے تحقیقی نوعیت کا ہے اور اس کو پہلے انعام کامستحق قرار دیا گیا ۔ اس ایوارڑ یافتہ کتاب کو لوگوں میں ہر اعتبار سے پزیرائی ملی اور علمی حلقوں نے اس کو خوب سراہا ۔اس وقت یہ سیرت کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے ۔ 
حیات سرورکائینات  محمد : مارٹن لنگس( ابو بکر سراج الدین)
حیات سرورکائینات محمد (Muhammad : His life Based on  Earliest Sources)  ایک نو مسلم انگریزی ادب کے اسکالر مارٹن لنگس( ابو بکر سراج الدین) نے لکھی ہے ۔ یہ کتاب سیرتی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے اور اس کا متعدد زبانوں میں ترجمعہ بھی ہوچکا ہے ۔ اس تصنیف کی ایک خاص بات یہ ہے کہ مصنف نے عربی کے بنیادی اور اصل ماخذسے استفادہ کر کے احوال و کوائف سے غیر معمولی نتائج اخذ کیے ہیں جو یقینا قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں ۔ اس کا شستہ اردو ترجمعہ سعید معین الدین قادری نے کیا ہے ۔ 
فون نمبر 9045105059