عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر// پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کا کسی فرد کو محض ملی ٹنسی سے تعلق ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار کرنے کے متعلق فیصلہ ایک احسن اقدام ہے۔انہوں نے کہا: ‘ پاسپورٹ دفاتر میں لاتعداد کیسز زیر التوا ہیں جو سی آئی ڈی ڈیپارٹمنٹ سے کلیئرنس کے منتظر ہیں’۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ کسی شخص کو محض اس کے بھائی کے ملی ٹنسی سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت عالیہ کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بدھ کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘ عدالت عالیہ کا کسی فرد کو محض ملی ٹنسی سے تعلق ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار کرنے کے متعلق فیصلہ ایک اچھا اقدام ہے’۔انہوں نے کہا: ‘ سال 2019 سے کس طرح جموں و کشمیر میں سفر کے بنیادی حق کو بھی ہتھیار بنایا جا رہا ہے’۔ان کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ پاسپورٹ دفاتر میں لاتعداد کیسز زیر التوا ہیں جو سی آئی ڈی ڈیپارٹمنٹ سے کلیئرنس کے منتظر ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘ایسے افراد کو نہ صرف پاسپورٹ دینے سے انکار کیا جاتا ہے بلکہ صحافیوں، طلبا اور ملازمت کے متلاشی افراد کو بھی جو سرکاری ملازمتوں کے لیے ضروری شرائط پورا کرنے کے باوجود بھی صرف سی آئی ڈی کی جانب سے دی گئی منفی رپورٹ کی وجہ سے نوکریوں سے انکار کر دیا جاتا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘متعلقہ ملی ٹنٹ کی حیثیت – چاہے وہ مردہ ہو یا زندہ – غیر متعلق معلوم ہوتی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘بدقسمتی سے یہ پالیسی ایسے افراد تک بھی پھیلائی گئی ہے جن کا تعلق جماعت اسلامی کے ارکین سے دور دور تک ہے’۔
ملی ٹنسی سے تعلق ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار کرنے کے متعلق عدالت عالیہ کا فیصلہ خوش آئند: محبوبہ مفتی
