عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/کشمیری پنڈتوں کی ایک تنظیم جموں وکشمیر پیس فورم (جے کے پی ایف) نے مرکزی حکومت پر میر واعظ کشمیرعمر فاروق کی سربراہی والی عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) پر پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اقدام کو جموں و کشمیر کے امن اور ترقی کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ مہینے میرواعظ عمر فاروق اور فورم کے صدر ستیش مہلدار نے دہلی میں ملاقات کی اور کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔
مہلدار نے حکومت پر اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا، میرواعظ ایک قابل احترام مذہبی اور سیاسی رہنما ہیں جو امن و مفاہمت کو فروغ دینے اور کشمیریوں کے مشکلات کو دور کرنے کے لیے وقف ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا، یہ اقدام نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ جموں و کشمیر کے امن، ہم آہنگی اور ترقی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، یہ خطہ طویل عرصے سے جاری تنازعات کا شکار ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور ریاست اور اس کے لوگوں کی بہتری کے لیے ڈاکٹر میرواعظ کے اہم کام میں رکاوٹیں پیدا کرنے سے باز رہے۔
موصوف صدر نے انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے، بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے اور بے گھر کشمیری خاندانوں کی حمایت میں میر واعظ کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ نے طویل عرصے سے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کی وکالت کی ہے اور ہمیشہ مذہبی رواداری اور سماجی ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔-
انہوں نے کہا، میرواعظ صاحب نے حکومت سے ہمیشہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی محفوظ اور باوقار واپسی میں سہولت فراہم کرے اور اس مسئلے پر ان کا غیر متزلزل موقف جموں و کشمیر میں تمام برادریوں کے لیے انصاف اور امن کو یقینی بنانے کے لیے ان کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔انھوں نے مزید کہاکہ میر واعظ عمر فاروق کی تنظیم عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگانا ایک ناانصافی ہے جو خطے کے امن اور ترقی کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہے۔
فورم کے صدر نے کہا، ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے جموں و کشمیر کے لوگ ایسے لیڈروں کے مستحق ہیں جو امن، تعلیم، ترقی، انسانی حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کی وکالت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ حکومت ان کوششوں کی حمایت کرے جو خطے کے لیے طویل مدتی استحکام، انصاف اور خوشحالی کا باعث بن سکیں۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ہفتے وزارت داخلہ نے میرواعظ کی قیادت والی عوامی ایکشن کمیٹی اور مولوی مسرور انصاری کی زیر قیادت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (جے کے آئی ایم) پر پانچ سالہ پابندی عائد کر دی۔
جے کے پیس فورم کا حکومت سے عوامی ایکشن کمیٹی پر لگی پابندی پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ
